Dr. Kevin DeYoung is the Senior Pastor at Christ Covenant Church in Matthews, North Carolina, and an Associate Professor of Systematic Theology at Reformed Theological Seminary in Charlotte, North Carolina. He has authored several books and articles. This article, sourced from ClearlyReformed.org, has been translated and published with permission.
پانچ اسباب ہمیں اب بھی نیک اعمال کیوں کرنے چاہییں؟
ہمیں اب بھی نیک اعمال کیوں کرنے چاہییں؟
یہ اچھا سوال ہے۔
یہ ایسا سوال ہے جو کاتھولک اکثر پروٹسٹنٹس سے پوچھتے ہیں جب وہ تصدیق بذریعہ صرف ایمان پر بات کرتے ہیں۔ یہ سوال مجھے مختلف طریقوں سے مسلمانوں اور مورمنز نے بھی پوچھا ہے۔ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر انجیل مرکوز مسیحی بھی ہمیشہ متفق نظر نہیں آتے۔
شکر ہے کہ یہ سوال ہائیڈل برگ کیٹی کزم (سوال وجواب 86) میں بھی ملتا ہے۔
کیٹی کزم کے مطابق، ہمارے لئے جو صرف ایمان کے ذریعہ صرف اُس کےفضل سے بچائے گئے ہیں، کم از کم پانچ وجوہ ہیں کہ ہمیں اب بھی نیک اعمال کرنے چاہییں۔
پھل
اچھے کام یا نیک اعمال وہ پھل ہیں جن کی جڑیں تصدیق میں ہیں۔ اگر ہمارے اندر خدا کا فضل ہے تو اُس کا کچھ نہ کچھ اثر باطنی طور پر بھی ظاہر ہو گا۔ مسیح اپنے روح کے ذریعے ہمیں بھی اپنے جیسا بنانے کے لئے ہماری تجدید کررہا ہے۔
شکرگزاری
نیک اعمال خدا اور دنیا کے سامنے اظہار ہیں کہ ہمارے پاس شکر گزار ہونے کے لیے بہت کچھ ہے (رومیوں 13:6 اور 12: 1-2، 1 پطرس 2: 5-10)۔ جب ہم شکرگزار ہوتے ہیں تو برائی اور غرور کی گندگی ایک طرف دھکیل دی جاتی ہے۔ اُس کی جگہ ہم اُس سب پر غور کرتے ہیں جو خدا نے ہمارے لئے کیا ہے اور فطری طور پر اور مافوق الفطرت طور پر اُس شخصیت کو خوش کرنے کا مقصد رکھتے ہیں جس نے ہم پر ایسی مہربانی کی ہے۔
جلال
نیک اعمال گواہی دیتے ہیں کہ خدا ہماری فرمانبرداری اور خدمت کے لائق ہے (متی 16:5، 1 کرنتھیوں 6: 19-20)۔ جب لوگ ہم میں اُس کا عکس دیکھتے ہیں تو اُس کی تمجید ہوتی ہے۔ اُس کا جلال افزون ہوتا ہے جب دوسرے یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہم اُسے ایک خدا مانتے ہیں جس سے ڈرنا چاہیے اور ایک باپ مانتے ہیں جس سے محبت کی جانی چاہئے۔
اعتماد
نیک اعمال ہمارے دِلوں میں گواہی دیتے ہیں کہ ہم خدا کے فرزند ہیں (متی 7: 17-18، گلتیوں 5: 22-24، 2 پطرس 1: 10-11)۔ جب ہم اپنی زندگیوں میں اچھا پھل دیکھتے ہیں تو ہمیں یہ نتیجہ اخذ کرنا چاہئے کہ ہم برے درخت نہیں ہو سکتے۔
تبدیلی
اچھے کام ہمارے پڑوسیوں کومتوجہ کرتے ہیں (متی 5: 14-16، رومیوں 14: 17-19، 1 پطرس 12:2 اور 3: 1-2)۔ ہمارا رویہ، بذات خود، گنہگاروں کو مسیح کے لیے نہیں جیت سکتا۔ لیکن ہمارے نیک اعمال انجیل (خوشخبری) کو مزین کر سکتے ہیں اور کھوئے ہوؤں کو اِس بات پر غور کرنے کی رہنمائی کر سکتے ہیں کہ آیا وہ ویسے ہی پائے جاتے ہیں جیسا کہ انہوں نے سوچا تھا۔
نیک اعمال مسیحی کے لئے اختیاری نہیں ہیں۔ ہمیں نیکی کرنی چاہیے، خدا کے ساتھ اپنی قبولیت کے ذریعہ کے طور پر نہیں بلکہ اُس کے اظہار کے طور پر۔ پاکیزگی کے طولانی سفر میں، ہمیں مسیح کی مانند بننے کے تمام بائبلی محرکات پر غور کرنا چاہئے۔ کیونکہ کسی نہ کسی وقت، ہمیں اِن سب کی ضرورت پیش آئے گی۔ اور اِسی طرح اُن لوگوں کو بھی خدا ہمارے سامنے لاتا ہے جنہیں اِسی طرح کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔
مصنف کی اجازت سے شائع کیا گیا۔
یہ مضمون پہلے گاسپل کوالیشن کی ویب سائٹ پر انگریزی زبان میں شائع ہو چکا ہے۔
مصنف: ڈاکٹر کیون ڈی ینگ
مترجم: ارسلان الحق
مصنف کے بارے میں
ڈاکٹرکیون ڈی ینگ کرائسٹ کاونینٹ چرچ میتھیوز نارتھ کیرولائنا کے سینئر پاسبان، رِیفارمڈ تھیالوجیکل سیمنری شارلٹ نارتھ کیرولائنا میں باقاعدہ علم الٰہی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور کئی کتب اور مضامین کے مصنف ہیں۔
اُردو میں پی ڈی ایف فائل ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.