The Form of Presbyterial Church-Government was authored by the Westminster Assembly, which convened from 1643 to 1648. It was formally approved by the General Assembly of the Church of Scotland at the Assembly in Edinburgh on 10 February 1645, Session 16, to serve as a regulation for the governance of the Church. This esteemed work has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq of the Reformed Church of Pakistan.
ضابطہ بزرگانی (پریسبیٹریل) کلیسیائی نظام
مقامی کلیسیائی مجالس کے بارے میں یعنی کسی مخصوص جماعت کے عہدیداران کی مجلس برائے نظم ونسق
کسی بھی مخصوص جماعت کے عہدیداران کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی رکن کو اپنے سامنے طلب کریں۔ یہ طلبی درج ذیل مقاصد کیلئے ہو سکتی ہے۔
١۔ روحانی حالت اور علم کی جانچ کیلئے (عہدیدار جماعت کے مختلف اراکین کے علم اور روحانی حالت کے بارے میں تحقیق کریں)
٢۔ ملامت اور تادیب کیلئے (نصیحت اور سرزنش کریں)
یہ اختیارات درج ذیل آیات سے ثابت ہیں؛ حزقی ایل 4:34، 1 تھسلنیکیوں 12:5-13، عبرانیوں 17:13.
کسی ایسے شخص کو جو کلیسیا سے باضابطہ طور پر خارج نہ ہوا ہو لیکن جس کا رویہ نامناسب ہو، خداوند کی میز (عشائے ربانی) سے معطل کیا جا سکتا ہے۔ یہ عمل بائبل مقدس کے اصولوں کے مطابق ہے اور درج ذیل وجوہ پر مبنی ہے۔
پہلا، خداوند کی میز کو بے حرمتی سے بچانا ضروری ہے تاکہ عبادت کی تقدیس برقرار رہے۔
دوسرا، کیونکہ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ بے قاعدہ چلنے والوں سے دور رہیں۔
تیسرا، اگر کوئی شخص نا مناسب طور سے عشائے ربانی میں شریک ہو تو وہ اپنے لئے اور جماعت کیلئے گناہ اور نقصان کا باعث بن سکتا ہے(1)۔ پرانے عہد نامے میں ناپاک لوگوں کو پاک چیزوں سے دور رکھنے کا حکم دیا گیا تھا (2)۔ یہی اصول نئے عہد نامے میں تمثیلی طور پر نافذ ہوتا ہے۔
کسی بھی مخصوص جماعت کے عہدیداروں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی (نامناسب طور سے شریک ہونے والے) شخص کو، جو ابھی کلیسیا سے خارج نہیں کیا گیا، خداوند کی میز سے معطل کریں۔
اوّل، اُنہیں یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ کون عشائے ربانی کیلئے موزوں ہے اور یہ بھی کہ وہ نامناسب طور سے شریک ہونے والے افراد کو روکیں۔
دوم، یہ ایک معمول کا کلیسیائی عمل ہے جو جماعت کے نظم و ضبط کیلئے ضروری ہے۔
جب جماعتیں مختلف جگہوں پر قائم کی گئی ہوں تو انہیں ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ جماعتیں اپنی کمزوریوں کو دور کرنے اور مضبوطی کیلئے ایک دوسرے پر انحصار کرتی ہیں۔ بیرونی دشمنوں اور مشکلات کا سامنا کرنے کیلئے بھی باہمی تعاون ضروری ہے۔
١۔ متی 6:7 ، 2 تھسلنیکیوں 6:3، 14-15 ، 1 کرنتھیوں 27:11 (باب کے آخر تک دیکھیں) ، یہوداہ 23 اور 1 تیمتھیس 22:5 کے ساتھ موازنہ۔
٢. احبار 5:13 ، گنتی 7:9 ، 2 تواریخ 19:23
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.