The doctrine of limited atonement — the L in TULIP — teaches that Christ effectively redeems from every people “only those who were chosen from eternity to salvation” (Canons of Dort, II.8).
مخصوص کفارہ کی خوشخبری
مصنف: ڈاکٹر کیون ڈی ینگ
مترجم: ارسلان الحق
مخصوص کفارہ کی تعلیم کے مطابق مسیح مؤثر طور پر صرف انہی لوگوں کو نجات دیتا ہے جن کا ازل سے نجات کے لئے چناؤ کیا گیا ہے (اصولاتِ مجلس ڈارٹ اصول 2، توضیح 8)۔ ارسیناس ہائیڈلبرگ کیٹی کزم کی تفسیر میں وضاحت کرتا ہےکہ مسیح کی موت ہر ایک کے لئے تھی، کیونکہ یہ اِس بات سے متعلق ہے کہ اس نے جو کفارہ فراہم کیا، وہ کافی تھا، لیکن یہ اس بات سے متعلق نہیں ہے کہ اس کفارے کا اطلاق کس پر ہوتا ہے۔دوسرے لفظوں میں، مسیح کی موت پوری دنیا کے گناہوں کا کفارہ دینے کے لیے کافی تھی لیکن یہ خدا کی مرضی تھی کہ یہ مؤثر طریقے سے صرف اُن ہی لوگوں کو بچائےجو ازل سے چنے گئے تھے اور باپ کی طرف سے مسیح کو دئےگئے تھے۔
مخصوص نجات کو اکثر زیادہ موزوں اصطلاح سمجھا جاتا ہے کیونکہ اِس تعلیم کا مقصد خدا کے رحم کو محدود کرنا نہیں ہے بلکہ یہ واضح کرنا ہے کہ یسوع زمین پر ہر گنہگار کی جگہ نہیں مؤا بلکہ اپنے مخصوص لوگوں کے لئے۔یہی وجہ ہے کہ یوحنا 6 باب بیان کرتا ہے کہ یسوع اُن لوگوں کو بچانے کے لئے آیا جو باپ نے اُسے دئے اور متی 21:1 کے مطابق وہ اپنے لوگوں کے لئے مؤا اور یوحنا 13:15 کے مطابق اپنے دوستوں کے لئےاور اعمال 28:20 کے مطابق کلیسیا کے لئے اور افسیوں 25:5 کے مطابق اپنی دلہن کے لئے اور افسیوں 4:1 کے مطابق مسیح یسوع میں چنیدہ لوگوں کے لئے۔
مخصوص فدیہ کی تعلیم کی وضاحت اور دفاع کرنا اِس لئے اہم ہے کیونکہ یہ انجیل کےاصل مفہوم کو واضح کرتی ہے۔کیا ہمیں کہنا چاہیے کہ مسیح اِس لئے مؤا تاکہ گناہ گار اُس کے پاس آسکیں؟یا مسیح گناہ گاروں کےلئے موا؟کیا مسیح کی صلیبی قربانی نے یہ ممکن کیا کہ گناہ گار خدا کے پاس آ سکیں؟ یا مسیح کی صلیبی قربانی حقیقتاً گناہ گاروں کی خدا کے ساتھ صلح کر واتی ہے؟ دوسرے الفاظ میں، کیا یسوع مسیح کی موت ہمیں قابلِ نجات بناتی ہے یا ہمیں نجات یافتہ بناتی ہے؟
اگر کفارہ خاص طور پر اور صرف بھیڑوں کے لئے نہیں ہے،تو ہم یا تو نظریہ آفاقیت کے قائل ہیں یعنی مسیح ساری دنیا کے لئے مؤا اور اِس لئے سب نجات یافتہ ہیں یا پھر ہمیں مکمل عوضی کفارہ حاصل نہیں ہوا۔چارلس اسپرجن نے مشاہدہ کیا کہ ہمیں اکثر کہا جاتا ہے کہ ہم مسیح کے کفارے کو محدود کرتے ہیں کیونکہ ہم کہتے ہیں کہ مسیح نے تمام لوگوں کے لئے کفارہ نہیں دیا ورنہ تمام لوگ نجات یافتہ ہوتے۔ اس کے برعکس، اسپرجن نے کہا، ہم کہتے ہیں کہ مسیح اِس طرح مؤا کہ اُس نے ایسی بہت بڑی تعداد کی نجات کو یقینی بنایا جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا، جو مسیح کی موت کے ذریعے نہ صرف نجات پا سکتی ہے بلکہ نجات یافتہ ہے، لازمی نجات پائے گی اور کسی بھی صورت میں نجات سے محروم نہیں ہو سکتی۔
مسیح ہمارے پاس صرف یہ کہنے نہیں آتا، میں نے اپنا حصہ ادا کردیا ہے۔ میں نے اپنی جان سب کے لئے وقف کر دی ہے کیونکہ مجھے دنیا کے ہرایک فرد سے نجات بخش محبت ہے۔اب اگر تم صرف ایمان لا کر میرے پاس آؤ گے تو میں تمہیں بچا سکتا ہوں۔ اِس کے بجائے وہ ہم سے کہتا ہے، مجھے تمہاری خطاؤں کے سبب سے گھایل کیا گیا اور تمہاری بدکرداری کے باعث کچلا گیا (یسعیاہ 5:53)۔ میں نے اپنے خون سے ہر ایک قبیلہ اور اہل زبان اور امت اور قوم میں سے خدا کے واسطے لوگوں کو خرید لیا (مکاشفہ 9:5)۔میں آپ تمہارے گناہوں کو اپنے بدن پر لئے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ تم گناہوں کے اعتبار سے مر کر راست بازی کے اعتبار سے جیو۔میرے زخم صرف شفا کی دستیابی کو ممکن نہیں بناتے۔ اُن سے تم نے شفا پائی (1 پطرس 24:2)۔
ہمارے اچھے چرواہے کی حمد ہو، جس نے نہ صرف نجات کو ممکن بنایا بلکہ خدا کے غضب کو جسم و روح میں برداشت کیا، لعنت اٹھائی اور بھیڑوں کے لئے اپنی جان دی(یوحنا 11:10)۔