Islaahi Kalisiya-e-Pakistan

The Second Coming of Jesus Christ | یسوع مسیح کی آمدثانی

The following article, The Second Coming of Jesus Christ, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.

یسوع مسیح کی آمدِثانی

ہماری گری ہوئی انسانیت کی نجات کا بائبلی بیان مخلصی کی تاریخ میں بہت سے مرحلوں سے گزرتا ہے۔ لیکن یہ کہانی اپنے خوبصورت انجام کو تب پہنچتی ہے جب ہم آخری باب تک پہنچتے ہیں۔ ایک ایسا دِن آنے والا ہے جب ہر ناانصافی کا انصاف ہوگا، ہر دکھ اور تکلیف ختم ہو جائے گی، ہماری آنکھوں سے ہر آنسو پونچھ دیا جائے گا اور موت ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گی۔

نئے عہد نامے میں مستقبل کی سب سے بڑی امید یہ ہے کہ ایک دن ہمارا مبارک خداوند یسوع مسیح آسمان سے اچانک زمین پر واپس آئے گا،مردوں کو زندہ کرے گا، تمام انسانوں کا انصاف کرے گا اور آسمان اور زمین کو نیا بنائے گا جہاں انسانی گناہ کا کوئی نشان یا اثر باقی نہیں رہے گا۔ مکاشفہ 3:21-4 میں، یوحنا ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خداوند کی واپسی خدا کے اُس پر فضل عہد کی تکمیل ہے جو اس نے اپنے لوگوں کے ساتھ کیا تھا۔

پھر میں نے تخت میں سے کِسی کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ خدا کا خیمہ آدمِیوں کے درمیان ہے اور وہ اُن کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اُس کے لوگ ہوں گے اور خدا آپ اُن کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خدا ہو گا۔ اور وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہ و نالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔

مسیح کی واپسی کا دِن ایسا جلالی دِن ہے جس کا ہر ایمان دار شدت سے انتظار کرتا ہے۔ لیکن جن لوگوں نے مسیح کو نہیں پہچانا اُن کے لئے یہ دن خوف اور دہشت کا دن ہوگا۔ قرین قیاس، یہ سب سے ہولناک دِن ہوگا ۔ مکاشفہ 15:6-17 میں، یوحنا اس کو خدا کے غضب کا روزِعظیم کہتا ہے۔

اور زمین کے بادشاہ اور امیر اور فوجی سردار اور مال دار اور زورآور اور تمام غلام اور آزاد پہاڑوں کے غاروں اور چٹانوں میں جا چھپے۔ اور پہاڑوں اور چٹانوں سے کہنے لگے کہ ہم پر گر پڑو اور ہمیں اُس کی نظر سے جو تخت پر بیٹھا ہؤا ہے اور برّہ کے غضب سے چھپا لو۔ کیونکہ اُن کے غضب کا روزِ عظِیم آ پہنچا۔ اب کون ٹھہر سکتا ہے؟

جو مسیح کے نہیں ہیں اور برہّ کے خون سے صاف نہیں ہوئے اور نہ ہی اس کی راستبازی سے ملبس ہیں، وہ قیامت کے دن خدا کے غضب کا سامنا کریں گے۔

بائبل مقدس سکھاتی ہے کہ جب یسوع زمانے کے آخر میں واپس آئے گا تو تین مختلف مگر آپس میں جڑے ہوئے واقعات ایک ساتھ ہوں گے۔ پہلا واقعہ مردوں کا زندہ ہونا ہے (دانی ایل 1:12-4، یسعیاہ 6:25-9)، اس میں وہ لوگ شامل ہوں گے جو ہمیشہ کیلئے مسیح کی موجودگی میں بابرکت زندگی گزاریں گے (1 تھسلنیکیوں 13:4-11:5, 1 کرنتھیوں 12:15-58) اور وہ لوگ بھی جو ہمیشہ کیلئے سزا پائیں گے (2 تھسلنیکیوں 6:1، 8-9؛ مکاشفہ 11:20-14)۔ اسے عام قیامت بھی کہا جاتا ہے۔

دوسرا واقعہ مردوں کے زندہ ہونے سے جڑا ہوا ہے اور یہ ایمان داروں اور شریروں دونوں کا حتمی انصاف ہے (متی 36:13-43 اور 31:25-46) جسے عام طور پر یوم حساب یا محشر کہا جاتا ہے۔

تیسرا واقعہ نئے آسمان اور زمین کی تخلیق ہے (رومیوں 21:8؛ 2 پطرس 10:3)، جب نئی تخلیق جو ہمارے خداوند یسوع مسیح کے جی اُٹھنے سے شروع ہوئی تھی مکمل ہوجائے گی تو گناہ اور موت کے ہرنشان سے پاک ہو گی اور یہ وہ موعودہ گھر ہوگا جہاں راستبازی بسے گی۔

پرانے عہد نامہ کے نبیوں نے پیش گوئی کی تھی کہ انسانی تاریخ کا اختتام مردوں کی عالم گیر قیامت سے ہوگا۔ دانی ایل 2:12 میں نبی فرماتا ہے، اور جو خاک میں سو رہے ہیں اُن میں سے بہتیرے جاگ اُٹھیں گے۔ بعض حیاتِ ابدی کے لِئے اور بعض رسوائی اور ذِلتِ ابدی کے لِئے۔   یسعیاہ اس دِن کو ایک عظیم مسیحائی ضیافت کے معنوں میں بیان کرتا ہے (یسعیاہ 6:25-9)، اور ربُّ الافواج اِس پہاڑ پر سب قوموں کے لِئے فربہ چیزوں سے ایک ضیافت تیّار کرے گا بلکہ ایک ضیافت تلچھٹ پر سے نِتھری ہوئی مے سے۔ ہاں فربہ چیزوں سے جوپر مغز ہوں اور مے سے جو تلچھٹ پر سے خوب نِتھری ہوئی ہو۔ اور وہ اِس پہاڑ پر اُس پردہ کو جو تمام لوگوں پر پڑا ہے اور اُس نقاب کو جو سب قوموں پر لٹک رہا ہے دُور کر دے گا۔ وہ موت کو ہمیشہ کے لِئے نابود کرے گا اور خداوند خدا سب کے چِہروں سے آنسو پونچھ ڈالے گا اور اپنے لوگوں کی رسوائی تمام سرزمین پر سے مٹا دے گا کیونکہ خداوند نے یہ فرمایا ہے۔ اور اُس وقت یوں کہا جائے گا لو یہ ہمارا خدا ہے۔ ہم اُس کی راہ تکتے تھے اور وہی ہم کو بچائے گا۔ یہ خداوند ہے۔ ہم اُس کے اِنتظار میں تھے۔ ہم اُس کی نجات سے خوش و خرّم ہوں گے۔

ان متون کے پس منظر میں، پولس کرنتھیوں کو جسم کی قیامت کی نوعیت اور اس کی امید سے آگاہ کرتا ہے (1 کرنتھیوں 50:15-55)۔

اے بھائِیو! میرا مطلب یہ ہے کہ گوشت اور خون خدا کی بادشاہی کے وارث نہیں ہو سکتے اور نہ فنا بقا کی وارث ہو سکتی ہے۔ دیکھو میں تم سے بھید کی بات کہتا ہوں۔ ہم سب تو نہیں سوئیں گے مگر سب بدل جائیں گے۔ اور یہ ایک دم میں۔ ایک پل میں۔پچھلا نرسنگا پھونکتے ہی ہو گا کیونکہ نرسنگا پھونکا جائے گا اور مردے غیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔ کیونکہ ضرور ہے کہ یہ فانی جسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مرنے والا جسم حیات ابدی کا جامہ پہنے۔ اور جب یہ فانی جسم بقا کا جامہ پہن چکے گا اور یہ مرنے والا جسم حیات ابدی کا جامہ پہن چکے گا تو وہ قول پورا ہو گا جو لکھا ہے کہ موت فتح کا لقمہ ہو گئی۔ اے موت تیری فتح کہاں رہی؟ اے موت تیرا ڈنک کہاں رہا؟

یسوع کی واپسی پر حتمی حساب ہو گا جیسا کہ کئی آیات سے واضح ہے۔ تھسلنیکیوں کے نام اپنے دوسرے خط میں پولس لکھتا ہے کہ

جب خداوند یسوعؔ اپنے قوی فرشتوں کے ساتھ بھڑکتی ہوئی آگ میں آسمان سے ظاہر ہو گا۔  اور جو خدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خداوند یسوعؔ کی خوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لے گا۔  وہ خداوند کے چہرہ اور اُس کی قدرت کے جلال سے دور ہو کر ابدی ہلاکت کی سزا پائیں گے۔ یہ اُس دِن ہو گا جب کہ وہ اپنے مقدّسوں میں جلال پانے اور سب ایمان لانے والوں کے سبب سےتعجب کا باعث ہونے کے لِئے آئے گا کیونکہ تم ہماری گواہی پر ایمان لائے۔

متی 39:13-43 ب میں یسوع کڑوے دانوں کی تمثیل سمجھاتے ہوئے فرماتا ہے۔

اور کٹائی دنیا کا آخر ہے اور کاٹنے والے فرشتے ہیں۔ پس جَیسے کڑوے دانے جمع کِئے جاتے اور آگ میں جلائے جاتے ہیں ویسے ہی دنیا کے آخر میں ہو گا۔ ابن آدمؔ اپنے فرشتوں کو بھیجے گا اور وہ سب ٹھوکر کِھلانے والی چیزوں اور بدکاروں کو اُس کی بادشاہی میں سے جمع کریں گے۔ اور اُن کو آگ کی بھٹی میں ڈال دیں گے۔ وہاں رونا اور دانت پیسنا ہو گا۔ اُس وقت راست باز اپنے باپ کی بادشاہی میں آفتاب کی مانند چمکیں گے۔ جِس کے کان ہوں وہ سن لے۔

عدالت اُس وقت ہوگی جب مردے زندہ کئے جائیں گے، یہ اُس وقت ہوگا جب ہمارا خداوند واپس آئے گا۔

لیکن ایک اور اہم واقعہ بھی اس وقت پیش آتا ہے۔ 2 پطرس 3 میں ہم پڑھتے ہیں کہ

اخیر دِنوں میں ایسے ہنسی ٹھٹھا کرنے والے آئیں گے جو اپنی خواہشوں کے موافق چلیں گے۔ اور کہیں گے کہ اُس کے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟ کیونکہ جب سے باپ دادا سوئے ہیں اُس وقت سے اب تک سب کُچھ ویسا ہی ہے جَیسا خلقت کے شروع سے تھا۔ وہ تو جان بوجھ کر یہ بھول گئے کہ خدا کے کلام کے ذریعہ سے آسمان قدیم سے موجود ہیں اور زمین پانی میں سے بنی اور پانی میں قائم ہے۔ اِن ہی کے ذریعہ سے اُس زمانہ کی دُنیا ڈوب کر ہلاک ہوئی۔ مگر اِس وقت کے آسمان اور زمین اُسی کلام کے ذریعہ سے اِس لِئے رکھّے ہیں کہ جلائے جائیں اور وہ بے دین آدمِیوں کی عدالت اور ہلاکت کے دِن تک محفوظ رہیں گے۔ اے عزیزو! یہ خاص بات تم پر پوشیدہ نہ رہے کہ خداوند کے نزدیک ایک دِن ہزار برس کے برابر ہے اور ہزار برس ایک دِن کے برابر۔ خداوند اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اِس لِئے کہ کِسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔ لیکن خداوند کا دِن چور کی طرح آ جائے گا۔ اُس دِن آسمان بڑے شور و غل کے ساتھ برباد ہو جائیں گے اور اجرام فلک حرارت کی شدّت سے پگھل جائیں گے اور زمین اور اُس پر کے کام جل جائیں گے۔

پطرس رسول کے مطابق، یسوع کی آمد پر فطری نظام میں بڑی اور فوری تبدیلی برپا ہوگی اور زمین سے انسان کے گناہ اور اُس کی لعنت کا خاتمہ ہو جائے گا۔

عزیزو، جب یسوع زمانے کے آخر میں واپس آئے گا تو تین مختلف مگر آپس میں جڑے ہوئے واقعات ایک ساتھ ہوں گے۔ یہ مبارک اُمید ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ابتدائی کلیسیا ایک دوسرے کو مارا ناتھا (یعنی ہمارے خداوند آ یا ہمارا خداوند آنے والا ہے، 1 کرنتھیوں 22:16) کہہ کر تسلی دیتی تھی اور ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔

آئیں ، ہم اپنے خداوند کے اپنے لوگوں سے اُس کے اُن تسلی اور وعدہ کے الفاظ کو نہ بھولیں، اور جب یہ باتیں ہونے لگیں تو سیدھے ہو کر سر اُوپر اُٹھانا اِس لِئے کہ تمہاری مخلصی نزدیک ہو گی۔

مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر

مترجِم: ارسلان الحق


Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Bible Verse of the Day

By this we know love, because He laid down His life for us. And we also ought to lay down our lives for the brethren.

Featuring

Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content