The following article is taken from Dr. John Owen‘s book, The Death of Death in the Death of Christ (1647). It has been translated into Urdu by Pastor Arslan Ul Haq.
زیر نظر مضمون ڈاکٹر جان اوون کی کتاب مسیح کی موت میں موت کی موت (1647ء)سے لیا گیا ہے۔ اس کا اُردو ترجمہ پادری ارسلان الحق نے کیا ہے۔
مسیح کس کے لئے مؤا؟
باپ نے اپنا غضب مسیح پر انڈیلااور بیٹے نے سزا برداشت کی۔ یہ سزا یا تو؛
الف ۔ تمام انسانوں کے تمام گناہوں کے لئے تھی
ب۔ مخصوص انسانوں کے تمام گناہوں کے لئے تھی، یا
ج۔ تمام انسانوں کے کچھ گناہوں کے لئے تھی۔
اس صورت میں کہا جا سکتا ہے کہ
اب، اگر تیسری بات درست ہو، یعنی مسیح نے تمام انسانوں کے کچھ گناہوں کے لیے سزا برداشت کی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہر انسان کے کچھ گناہ ایسے ہیں جن کا وہ خود حساب دے گا۔ اس صورت میں، کسی نہیں بھی نجات حاصل نہیں کی۔
اگر دوسری بات درست ہو، یعنی مسیح نے دنیا کے تمام برگزیدہ لوگوں کے تمام گناہوں کے بدلے میں سزا برداشت کی، تو یہی سچائی ہے۔
لیکن اگر پہلی بات درست ہو، یعنی مسیح نے تمام انسانوں کے تمام گناہوں کے لیے سزا برداشت کی، تو پھر سوال یہ ہے کہ تمام انسان اپنے گناہوں کی سزا سے آزاد کیوں نہیں؟
آپ جواب دیتے ہیں کہ، کیونکہ وہ ایمان نہیں لاتے۔
تو میں پوچھتا ہوں، کیا ایمان نہ لانا (بے اعتقادی) ایک گناہ ہے یا نہیں؟ اگر یہ گناہ ہے، تو مسیح نے اس کی بھی سزا برداشت کی یا نہیں؟ اگر برداشت کی ہےتو پھر یہ گناہ انہیں نجات پانے سے کیوں روکتا ہے جب کہ وہ دیگر گناہوں کے لیے بھی مؤا؟ اور اگر اِس گناہ کی سزا نہیں برداشت کی تو پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ مسیح نے ان کے تمام گناہوں کے لیے جان نہیں دی۔
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.