The following article, Creation, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
تخلیق
جیسا کہ سی ایس لیوس نے اپنی کتاب میئر کرسچنیٹی بمعنی محض مسیحیت میں نہایت دلچسپ انداز میں کہا، خدا کو مادہ پسند ہے، کیونکہ اسی نے اسے تخلیق کیا ہے۔ اگرچہ، اس اہم الٰہیاتی نقطہ کو ہم نظرانداز کر سکتے ہیں، لیکن مسیحی عقیدہ خدا سے متعلق ایک مسیحی عقیدہ تخلیق کا تقاضا کرتا ہے۔ جب مسیحیوں کو تخلیق کردہ نظام کو سمجھنے پر غور کرنا ہو تو تین اہم عناصر ہیں جن پر غور کرنا ضروری ہے، جن میں دیدنی اور نادیدنی چیزیں شامل ہیں۔
پہلی بات یہ کہ بائبل مقدس اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ خدا نے سب چیزیں پیدا کیں۔ جو کچھ بھی موجود ہے، وہ اس لئے موجود ہے کہ خدا نے اسے تخلیق کیا۔ لہٰذا تمام مخلوقات اپنے وجود کیلئے خدا کے ازلی ارادے کی مرہون منت ہیں کہ مخصوص چیزیں اس لئے وجود رکھتی ہیں کیونکہ وہ چاہتا ہے۔ مسیحی عقیدہ تخلیق کا دوسرا نمایاں پہلو یہ ہے کہ چونکہ خدا نے تمام چیزوں کو پیدا کیا، اس لئےخدا تمام مخلوقات اور موجودات سے ممتاز ہے۔ یہ بات بائبل مقدس کے ابتدائی اعلان سے واضح ہے کہ خدا نے ابتدا میں زمین و آسمان کو پیدا کیا (پیدائش 1:1)۔ تخلیق خدا کا حصہ نہیں ہے (عقیدہ وحدت الوجود) اور نہ ہی تخلیق خدا کی ذات کے اندر موجود ہے (عقیدہ وحدت الشہود یا ہمہ اوست)۔یہ حقیقت مسیحیت کو متعدد مذاہب سے الگ کرتی ہے ،بالخصوص مشرقی مذاہب سے یا وہ جو روح اور مادے کو ایک دوسرے کے مخالف دیکھتے ہیں ، جیسا کہ قدیم یونانی فلسفے میں پایا جاتا ہے۔ تیسرا پہلو یہ ہے کہ جب خدا نے تمام چیزوں کو پیدا کیا، تو اس نے انہیں اچھا قرار دیا۔ یہ ایک ایسی برکت ہے جو پیدائش کی کتاب کے پہلے باب میں سات دنوں کے دوران میں بار بار دہرائی گئی ہے۔ یہ تینوں حقائق مسیحی عقیدہ تخلیق کو نمایاں کرتے ہیں اور کئی معاصر خیالات کی مخالفت کرتے ہیں۔
جب خدا نے سب چیزیں تخلیق کیں، تو اس نے انہیں اپنے تخلیقی کلام کی قوت سے نیست سے پیدا کیا (عبرانیوں 3:11)۔ تخلیق کا بیان بار بار ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اورخدا نے کہا اور ایسا ہوگیا (پیدائش 1)۔ سورج، چاند، اور ستاروں سے لے کر سمندر، زمین اور آسمان تک اور ان تخلیق شدہ دنیاؤں میں موجود مختلف مخلوقات تک، سب کچھ خدا نے پیدا کیا، جو اپنے کلام سے ان چیزوں کو وجود میں لایا۔ تمام چیزوں میں وہ چیزیں شامل ہیں جنہیں ہم دیکھ سکتے ہیں (یعنی، ظاہری دنیا جس میں ہم رہتے ہیں) اور ساتھ ہی وہ چیزیں جو ہم نہیں دیکھ سکتے ہیں (یعنی، فرشتے اورنادیدنی یا پوشیدہ دنیا). اگرچہ، پوشیدہ جہاں کو نہیں دیکھا جا سکتا لیکن یہ حقیقت میں موجود ہے۔ یہ بھی خدا کی تخلیق ہے اور روحانی مخلوق سے بھری ہوئی ہے جو اس کے حکم کی تعمیل کرتی ہے، یعنی فرشتے۔
مسیحی عقیدہ تخلیق اس تصور کو رد کرتا ہے کہ خدا نے ہماری کائنات کو ازلی مادے یعنی پہلےسے موجود مادے سے تشکیل دیا ہے یا یہ کہ وہاں پہلے سے موجود مثالی شکلوں کا کوئی عالم تھا، جس میں مادے کی شمولیت تھی تاکہ اس کی فطری کمی اور روحانی دنیا کے مقابلے میں ناکافی ہونے کی نشاندہی کی جا سکے ( افلاطون)۔ بلکہ، مسیحی عقیدہ تخلیق اس بات پر زور دیتا ہے کہ سب چیزوں کے وجود میں آنے سے پہلے خدا تھا، جو اپنی مخلوقات سے مکمل طور پر آزاد اور خودمختار ہے۔ یہاں بھی تخلیق کے بارے میں مسیحی نقطہ نظر کے اہم مضمرات ہیں۔ نہ تو کوئی انسانی روحیں ازلی ہیں اور نہ ہی ہم اپنی پیدایش سے پہلے موجود تھے۔ ہم کسی بھی طرح سے الٰہی نہیں ہیں۔ تاہم، تخلیق کے بیان میں، خدا آدم پر اپنی الٰہی برکت کا اعلان کرتا ہے جو کہ پہلا انسان اور خدا کی صورت کا حامل ہے، جو زمین کی مٹی سے بنایا گیا تھا اور پھر خدا نے اس میں زندگی کا دم پھونکا (پیدائش 7:2)۔
اس حقیقت کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ خدا نے سب چیزیں تخلیق کیں، تو ہم پاک تثلیث یا خدائے ثالوث کی بات کر رہے ہیں، نہ کہ صرف خدا باپ کی۔ بائبل مقدس تخلیق کا عمل پاک تثلیث کے تینوں اقانیم (باپ اوربیٹااور روح القدس) سے منسوب کرتی ہے۔ اگرچہ بائبل مقدس اکثر یہ بیان کرتی ہے کہ باپ نے سب چیزیں تخلیق کیں (یعنی ، پیدائش 1:1، نحمیاہ 5:9-6، زبور 6:33)، بیٹا اور روح القدس بھی تخلیق کے عمل کے ساتھ منسلک ہیں۔ یوحنا کی انجیل کے ابتدائی بیان میں (یوحنا 1:1-14) یوحنا تصدیق کرتا ہے کہ بیٹے (یعنی یسوع) نے سب چیزیں تخلیق کیں (یوحنا 3:1)۔ پولس رسول بھی ایسا ہی بیان کرتا ہے (کلسیوں 16:1) اور عبرانیوں کا مصنف بھی (عبرانیوں 2:1)۔ تخلیق کے بیان میں، ہم پڑھتے ہیں، اور خدا کی روح پانی کی سطح پر جنبش کرتی تھی (پیدائش 2:1)۔ زبور نویس ہمیں بتاتا ہے کہ آسمان خداوند کے کلام سے اور اس کا سارا لشکر اس کے منہ کے دم سے بنا (زبور 6:33)۔ یہ خدائے ثالوث ہے جو سب چیزوں کی تخلیق کرتا ہے۔
ان باتوں کو یاد رکھنا ہمیں اس بت پرستانہ سوچ سے بچنے میں مدد دیتا ہے جو ہمارے ارد گرد موجود ہے۔ مسیحی عقیدہ تخلیق (دیکھی اور ان دیکھی چیزیں) ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خالق کو تمام مخلوقات سے ممتاز سمجھا جانا چاہیے اور یہ کہ روح اور مادہ کے درمیان کسی بھی دوہری تقسیم یا ثنویت کا تصور بنیادی طور پر غلط ہے۔ مادہ صرف اس لیے فطرتاً برا یا ناقص نہیں ہے کیونکہ یہ مادہ ہے۔ تخلیق کا بیان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جب خدا نے سب چیزوں کو نیست سے بنایا تو اس نے انہیں اچھا قرار دیا۔ اگرچہ دنیا ہمارے قدموں تلے خدا کے خلاف انسانیت کی اجتماعی بغاوت کی وجہ سے کراہ رہی ہے(رومیوں 18:8-24)، ہم یہ نہ بھولیں کہ زمانے کے آخر میں جب ہمارا خداوند واپس آئے گا، وہ یقیناً ان تمام چیزوں کو پھر سے نیا بنائے گا جو اس نے تخلیق کی ہیں، بشمول آسمان اور زمین کے (2 پطرس 1:3-13)۔
خدا مادے کو پسند کرتا ہے۔ اس نے نہ صرف اسےبنایا بلکہ وہ آسمان اور زمین کو پھر سے نیا بنائے گا اور انہیں ہمارے دائمی گھر کے لئے موزوں بنائے گا، بغیر کسی لعنت یا انسانی گناہ کے آثارکے۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.