The following article, God’s Providence, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
خدا کی پروردگاری
مسیحی عقیدہ تخلیق مسیحی عقیدہ پروردگاری کو قائم کرتا ہے۔ جیسے خدا نے کائنات کو عدم سے پیدا کیا، ویسے ہی وہ اپنی تخلیق کو قائم رکھتا اور سنبھالتا ہے۔ مسیحی عقیدہ تخلیق کی طرح یہاں بھی ہم خدائے ثالوث کو اس کی مخلوقات کے اندر اور اس کے ذریعے کام کرتے ہوئے پاتے ہیں۔ پولس رسول کلسیوں کے نام اپنے خط میں تخلیق اور پروردگاری کے اس تعلق کو واضح کرتا ہے، کیونکہ اسی میں سب چیزیں پیدا کی گئیں۔ آسمان کی ہوں یا زمین کی۔ دیکھی ہوں یا ان دیکھی۔تخت ہوں یا ریاستیں یا حکومتیں یا اختیارات۔ سب چیزیں اسی کے وسیلہ سے اور اسی کے واسطے پیدا ہوئی ہیں۔ اور وہ سب چیزوں سے پہلے ہے اور اسی میں سب چیزیں قائم رہتی ہیں (کلسیوں 16:1-17)۔ بائبل مقدس ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ روح القدس تخلیق کے وقت پانی کی سطح پر جنبش کررہا تھا۔ اس طرح ہم اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ خدا باپ تمام چیزوں کو بیٹے کے وسیلہ سے، روح القدس کی قدرت اور حضوری میں انجام دیتا ہے۔لہذا، کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو خدا کی مرضی، مقصد یا نگرانی سے باہر ہو۔ یہی خدا کی پروردگاری کے مسیحی عقیدے کی بنیاد ہے۔ خالق اپنی تخلیق کو قائم رکھتا اور اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ وہ نہ کبھی سوتا ہے اور نہ اونگھتا ہے اور نہ ہی کسی بات سے غافل ہوتا ہے۔
خدا کی پروردگاری کے کئی پہلو ہیں جن پر غورکرنا ضروری ہے۔ پہلا یہ کہ خدا ہر چیز کو اپنے اختیار میں رکھتا، قائم رکھتا اور اسے اس مقصد کی طرف لے جاتا ہے جس کے لئے وہ پیدا کی گئی ہے۔ اس عمل کو عام طور پر حفاظت کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ بائبل مقدس ظاہر کرتی ہے کہ خدا نے اپنی قدرت کےکلام سے تمام چیزیں پیدا کیں اور وہی کلام اس کی تخلیق کردہ مخلوقات کی زندگیوں کو قابو میں رکھتا ہے۔ خدا اپنی مخلوقات کو حکم دیتا ہے کہ پھلو اور بڑھو (پیدائش 22:1) اوریہی حکم آدم اور حوا کو بھی دیتا ہے (پیدائش 28:1)۔ خدا ایک بیرونی قوت کے طور پر اپنی مخلوقات میں کام نہیں کرتا بلکہ ایک قادر مطلق خالق اورقائم رکھنے والے کے طور پر اس کے اندرونی طور پر کام کرتا ،سنبھالتا اور رہنمائی کرتا ہے۔
عقیدہ پروردگاری کا عام فضل یا عام پروردگاری کے ساتھ قریبی تعلق سمجھنا بھی ضروری ہے، جس میں ہم دیکھتے ہیں کہ خدا اپنی تمام مخلوقات کا (متی :25:6-35سے موازنہ کریں) اور اپنی صورت اور شبیہ پر پیدا کئے گئے انسانوں کا باپ کی مانند خیال رکھتا ہے (متی 45:5)۔ عام فضل کی اہمیت اعمال 17:14 میں ظاہر ہوتی ہے، تو بھی اس نے اپنے آپ کو بے گواہ نہ چھوڑا چنانچہ اس نے مہربانیاں کیں اور آسمان سے تمہارے لئے پانی برسایا اور بڑی بڑی پیداوار کے موسم عطا کئے اور تمہارے دِلوں کو خوراک اور خوشی سے بھر دیا۔ خُدا اپنی تمام مخلوقات کا خیال رکھتا ہے اور اسے قائم رکھتا ہے۔ اس کا عام فضل اس کی مخلوقات پر اس کی مہربانی کا گواہ ہے۔
بائبل مقدس کے مختلف حوالہ جات سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا کی پروردگاری ساری کائنات پر ہے۔ خداوند نے اپنا تخت آسمان پر قائم کیا ہے اور اس کی سلطنت سب پر مسلط ہے (زبور 19:103)۔ اس کی پروردگاری تمام قوموں اور حکمرانوں پر ہے، وہ قوموں کو بڑھا کر انہیں ہلاک کر ڈالتا ہے۔ وہ قوموں کو پھیلاتا اور پھر انہیں سمیٹ لیتا ہے (ایوب 23:12)۔ اعمال 26:17 میں ہم پڑھتےہیں کہ بائبل مقدس کے مختلف حوالہ جات سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا کی پروردگاری ساری کائنات پر ہے۔ خداوند نے اپنا تخت آسمان پر قائم کیا ہے اور اس کی سلطنت سب پر مسلط ہے(زبور 19:103)۔ اس کی پروردگاری تمام قوموں اور حکمرانوں پر ہے،وہ قوموں کو بڑھا کر انہیں ہلاک کر ڈالتا ہے۔ وہ قوموں کو پھیلاتا اور پھر انہیں سمیٹ لیتا ہے (ایوب 23:12)۔ اعمال 26:17 میں ہم پڑھتےہیں، اور اس نے ایک ہی اصل سے آدمِیوں کی ہر ایک قوم تمام رویِ زمین پر رہنے کے لِئے پَیدا کی اور ان کی معیادیں اورسکونت کی حدیں مقرر کیں۔حتیٰ کہ بظاہر غیر اہم واقعات میں جیسے قرعہ ڈالنے میں ، قرعہ گود میں ڈالا جاتا ہے پر اس کا سارا انتظام خداوند کی طرف سے ہے۔ ہر اچھی چیز آسمانی باپ کے ہاتھ سے آتی ہے۔
پروردگاری کا ایک اور پہلو الٰہی تعاون ہے، یعنی خدا اپنی مخلوقات کے ساتھ اور ان کے ذریعے کام کرتا ہے تاکہ وہ اپنے وجود کے مقصد کو پورا کریں۔ بائبل مقدس اکثر ایک ہی واقعے کو خدا اور اس کی مخلوق دونوں کے عمل کے طور پر پیش کرتی ہے۔ یہ یوسف کی کہانی میں دیکھا جا سکتا ہے جب یوسف اپنے بھائیوں کو بتاتا ہے کہ تم نے مجھ سے بدی کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن خدا نے اسی سے نیکی کا قصد کیا تاکہ بہت سے لوگوں کی جان بچائے چنانچہ آج کے دِن ایسا ہی ہو رہا ہے (پیدائش 20:50)۔ یہ حقیقت ہمارے خداوند یسوع مسیح کی مصلوبیت کے وقت بھی ظاہر ہوئی (اعمال 23:2)۔ جو لوگ ان اعمال کے ذمہ دار تھے، انہیں ان کے گناہوں کے لیے قصوروار کہا گیا لیکن یہ اعمال خدا کے ازلی ارادے کا حصہ تھے۔
تعاون کا مطلب یہ بھی ہے کہ دنیا میں حقیقی اسباب موجود ہیں لیکن وہ ہمیشہ خدا کی متعین ومقرر کردہ انجام کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔ کائنات کا کوئی ذرہ بھی اس کے اختیار سے باہر نہیں۔ اس لیے خدا تمام چیزوں کا بنیادی سبب ہے جو تاریخ میں اپنے روح کے ذریعے کام کرتا ہے، نہ کہ صرف اپنی مخلوقات پر قدرت کے اظہارکے طور پر۔ خدا کی مخلوقات کے اعمال ثانوی اسباب ہیں لیکن وہ ہمیشہ خدا کی مرضی کے مطابق کام کرتے ہیں۔ بیک وقت، ہمیں یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ خدا کسی طور بھی بدی کا موجد نہیں، بلکہ اس نے مقرر کیا کہ بدی اور گناہ گار انسانی اعمال اس کی مرضی کو پورا کرنے کا ذریعہ بنیں (جیسا کہ یوسف اور ہمارے خداوند کی مصلوبیت کے معاملے میں)۔
مسیحی عقیدہ پروردگاری ہمیں اس نظریے (ڈی ازم) سے دور رکھتا ہے کہ خدا نے دنیا کو بنا کر چھوڑ دیا اور اب وہ اسے اپنے قوانین کے مطابق چلنے دیتا ہے۔ اس میں خدا صرف ضرورت کے وقت ہی اپنی تخلیق میں مداخلت کرنے والا مانا جاتا ہے، جیسے کوئی آفت یا انسانی عمل کی وجہ سے پیدا ہونے والی خرابی میں۔ جبکہ بائبل مقدس سکھاتی ہے کہ خدا اپنی مخلوقات کے ساتھ کام کرتا ہے اور ہر چیز کو اپنی مرضی کے مطابق چلاتا ہے۔
زیادہ عام غلط عقیدہ وحدت الوجود ہے جس میں خدا کو تخلیق کردہ نظام کے ساتھ اس قدر یکجا کر دیا جاتا ہے کہ نہ تو کوئی ثانوی اسباب رہتے ہیں اور نہ ہی خدا کی مخلوق کا کوئی آزاد عمل، یہ ایک قسم کی انتہائی روحانیت ہے۔ تخلیق شدہ نظام کو کسی حد تک الٰہی سمجھا جاتا ہے (عام طور پر خدا کی ذات کا ایک توسیعی حصہ) جس کے نتیجے میں جو کچھ بھی ہوتا ہے، اسے معجزاتی سمجھا جاتا ہے اور قدرتی اسباب یا وضاحتیں ناکافی سمجھی جاتی ہیں۔ اس نظریے میں خالق اور مخلوق کے درمیان بنیادی فرق کو رد کر دیا جاتا ہے۔
لیکن جب ہم ان چیزوں کو الٰہی تعاون کے زاویے سے دیکھتے ہیں، تو ہمیں ڈی ازم یا وحدت الوجود کو قبول کرنے کی ضرورت نہیں۔ پرندے اس لیے اڑتے ہیں کیونکہ خدا نے انہیں ان کی فطری صلاحیتوں کے مطابق اڑنے کے قابل بنایا ہے۔ پھر بھی جب کوئی چڑیا زمین پر گرتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ یہ باپ کی مرضی ہے (متی 29:10)۔ ہم شکر گزار ہو سکتے ہیں کہ معالج اور طبی محققین کسی خوفناک بیماری کا علاج دریافت کرتے ہیں اور ساتھ ہی ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ جب وہ علاج کسی کی زندگی میں مؤثر ثابت ہوتا ہے تو خدا ہی شفا دیتا ہے۔ خدا اکثر قابل مشاہدہ وسائل اور ثانوی اسباب کے ذریعے کام کرتا ہے۔ پھر بھی، ہمارا عقیدہ پروردگاری ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ غیب کا مالک تو خداوند ہمارا خدا ہی ہے(استثنا 29:29)۔ جب تک کہ وہ ہم پر وقت کے ساتھ ظاہر نہ کر دی جائیں۔ ہم شاید کبھی نہ سمجھ پائیں کہ بعض چیزیں (اچھی یا بری) کیوں وقوع پذیر ہوتی ہیں لیکن ہمارا عقیدہ پروردگاری ہمیں اس بات کی تصدیق کی طرف لے جاتا ہےکہ ، اور ہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی ان کے لئے جو خدا کے ارادہ کے موافق بلائے گئے ہیں (رومیوں 28:8)۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.