Dr. Kim Riddlebarger, pastor emeritus of Christ Reformed Church (URCNA), served as senior pastor from 1995 until his retirement in December 2020. He was a long-time co-host of the radio show “White Horse Inn” and remains actively involved in various writing and teaching projects. Dr. Riddlebarger has authored several notable works and has contributed to various publications.
خدا، ابتدا میں
بائبل مقدس کا آغاز ایک شاندار اعلان کے ساتھ ہوتا ہے،خدا نے اِبتدا میں۔۔۔(پیدایش1:1)۔
یہ سادہ بیان بہت پرمعنی ہے۔مسیحی ایمان کی چند بنیادی سچائیاں اس مختصر بیان میں موجود ہیں اور اُن پر غور و خوض کرنا بہت اہم ہے۔
سب سے پہلی بات جو یہ آیت ہمیں بتاتی ہے وہ یہ ہے کہ جب کچھ بھی تخلیق نہیں ہوا تھا، تب بھی خدا موجود تھا (زبور 2:90)۔ درحقیقت ، خدا ہمیشہ سے موجود ہے، اُس کا کوئی آغاز یا اختتام نہیں۔ چونکہ خدا ہی اکیلا غیر تخلیق شدہ ہے، ہم اسےابدی کہتے ہیں۔ خدا وقت سےپہلے موجود ہے اور نہ ہی وہ ہم انسانوں کی طرح لمحوں کی قید میں ہے۔
جب پیدایش 1 کی اگلی آیات میں تخلیق کا بیان آتا ہے، تو ہم یہ سیکھتے ہیں کہ یہ ابدی خدا ہی ہے جو ہر چیز کو تخلیق کرتا ہے۔ جو کچھ بھی آج موجود ہے، وہ صرف اسی وجہ سے موجود ہے کہ خدا نے اسے تخلیق کیا ہے۔ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو ابدی مادہ ہو۔ نہ ہی یہ درست ہے کہ ذہنی شکلوں یا خیالات کا کوئی ابدی عالم موجود ہے جیسا افلاطون نے ہمیں سکھایا۔ اس کے علاوہ، ایسی کوئی ابتدائی دنیا بھی نہیں ہے جہاں مادہ ہمیشہ حرکت میں رہے یعنی کبھی پھیلتا ہو اور کبھی سکڑتا ہوجیسا کہ موجودہ سائنس نے سکھایا ہے۔صرف وہ ابدی خدا ہے جس نے تمام چیزیں تخلیق کیں اور وہی ابتدا میں پہلے سے موجود تھا۔ یہ واضح کرتا ہے کہ کچھ بھی خدا کی مرضی کے بغیر موجود نہیں ہےاور تمام تخلیق کردہ چیزیں (آسمان و زمین، انسان اور فرشتے) لازمی طور پر اپنے وجود کیلئے خدا پرانحصار کرتے ہیں (عاموس 8:5، نحمیاہ 6:9)۔
اپنی مخلوقات کے برعکس جوزماں ومکاں کی قید میں ہیں، خدا کی کوئی ایسی حدود نہیں ہیں۔ چونکہ خدا اس بنیادی لحاظ سے ہم سے مختلف ہے، اس لیے وہ اپنی مخلوق سےممتاز ہے اور کسی بھی لحاظ سے مخلوق پرمنحصر نہیں ہوسکتا۔ خدا کی کوئی ضروریات نہیں ہیں، جیسی کہ ہماری ہیں۔خدا اپنےآپ میں زندگی رکھتا ہے (یوحنا26:5)۔وہ ہماری طرح جسم نہیں رکھتا۔اگرچہ وہ شخصیت ہے، لیکن اُس میں ایسے جذبات یا احساسات نہیں ہیں جو ہمارے اندر موجود ہیں(یعقوب 17:1)۔یہ وہ خدا ہے جو سورج اور ستاروں کو احکامات دیتا ہے، جو بےجان مادے کو زندگی عطا کرتا ہے (جیسا کہ اُس نے آدم کو زمین کی مٹی سے بنایا ، پیدایش 7:2) اور جو موت پر بھی اختیار رکھتا ہے۔یہ خدا اپنی مخلوقات سے بہت بلند و بالا ہے۔
خداکی یہ مختلف نوعیت یعنی خدا اور اُس کی مخلوق کے درمیان فاصلے کوخالق اور مخلوق میں امتیاز کہا جاتاہے۔یہ مسیحی الٰہیات کا ایک اہم نقطہ ہےاور یہ ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اسے سمجھیں تاکہ ہم مسیحی ایمان کے دیگر پہلوؤں پر معنی خیز گفتگو کرسکیں۔
محدود مخلوق، جو زماں ومکان کی قید میں ہے اور گناہ کی وجہ سے بگاڑکا شکار ہے، کیسے، واقعی ایک ایسے خدا کے بارے میں کچھ جان سکتی ہیں یا صحیح طور پر سمجھ سکتی ہیں جو اتنا بلند و بالا ہے کہ اسے دیکھا یا محسوس نہیں کیا جا سکتا؟ اس مسئلے کا جواب یہ ہے کہ ایسے لامحدود خدا کو اُس کی محدود مخلوق نہیں جان سکتی، جب تک کہ وہ خود اپنے آپ کو اس طرح سے ظاہر نہ کرے کہ ہم اس مکاشفہ کو جان سکیں اور سمجھ سکیں (زبور 19)۔یہی وہ طریقہ ہے جس سے خدا فطرت (عام مکاشفہ) اور بائبل مقدس (خاص مکاشفہ) کے ذریعے خود کو ہمارے سامنے ظاہر کر نے کے لئے ہمارے قریب آتا ہے (ہمہ جا)۔
بطور مخلوق، ہم ہمیشہ اپنی زندگی اور سانس کیلئے خدا پر منحصر رہیں گے (اعمال 28:17)۔لیکن اگر ہمیں خدا کا صحیح اور پر معنی علم حاصل کرنا ہے تو ہم اس کی خود افشائی پر بھی منحصر ہیں۔اس حقیقت کا ادراک ہی روحانی باتوں کی صحیح تفہیم کا آغاز ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں یہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ خدا کون ہے، ان دو مقامات پر توجہ مرکوز کرکے جہاں خدا نے خود کو ظاہر کیا ہےیعنی جو کچھ تخلیق کیا گیا ہے (قدرتی نظام) اور اُس کے اپنے کلام (بائبل مقدس) میں اپنے اعلیٰ ترین مکاشفہ کے ذریعے۔
لہذا،ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ میں ایمان رکھتا ہوں خداقادرِمطلق باپ پر جس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
For English, click here.
Posted with permission.
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.