Islaahi Kalisiya-e-Pakistan

Jesus Christ, the Covenant Mediator | یسوع مسیح، عہد کا درمیانی

The following article, Jesus Christ, the Covenant Mediator, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.

یسوع مسیح، عہد کا درمیانی

مسیحی اکثر اہم عقائد کو یوں ہی بیان کر دیتے ہیں، جیسے برگزیدگی، تقدیر، کفارہ کا مقصد و وسعت وغیرہ، لیکن ان عقائد کو یسوع مسیح کی شخصیت اور اس کے کام کے ساتھ جوڑنا بھول جاتے ہیں۔لیکن بائبل مقدس ہمیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ بائبل مقدس کے مطابق، ہم برگزیدگی کے عقیدے کو یسوع مسیح کے بغیر نہیں سمجھ سکتے کیونکہ ہمیں بنائے عالم سے پیشتر یسوع مسیح میں چنا گیا تھا اور یہ کہ وہی (یسوع مسیح) ہمارا نجات دہندہ ہو (یوحنا 1:17 سے آگے پڑھیں) اور یہ پہلے انجیلی وعدے میں مذکور عورت کی نسل (پیدائش 3:15) ناصرت کا یسوع ہے جس نے اپنے نجات بخش کام کے ذریعے ہمیں نجات دی۔ یہی وجہ ہے کہ خدا کا ازلی بیٹا انسان بنا تاکہ اپنے لوگوں کو ان کے گناہوں سے نجات دے۔ اور یہ بات ہمیں عہدِ فضل کی طرف واپس لاتی ہے، جس کا درمیانی یسوع مسیح ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ ہم اس حقیقت پر غور کریں کہ عہدِ فضل کا ایک شخصی درمیانی ہے, یسوع مسیح۔ وہ ہمارے لئے پرانے عہد نامہ کی علامتوں اور مثیلوں میں ظاہر ہوا ہے، خصوصاً موسیٰ کے اس عہد کے درمیانی کے طور پر جو خدا نے کوہِ سینا پر اسرائیل کے ساتھ باندھا اور ساتھ ہی داؤد کی بادشاہی اور اس کے اسرائیل پر حکمرانی کے ذریعے۔ حتیٰ کہ وہ اسرائیل کے کاہنوں کی جانب سے خدا کے حضور گناہ کے لئے پیش کی جانے والی قربانیوں میں بھی ظاہر ہوتا ہے۔ پرانے عہد نامہ کے ان تمام واقعات سے خدا کے مجسم ہو کر آنے کا نشان ملتا ہے۔ اسی لئے جب بھی ہم برگزیدگی اور عہد کے بارے میں بات کرتے ہیں، ہمیں مجسم کلام پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ برگزیدگی اور تجسم ناقابل جدا ہیں اور انہیں صرف یسوع مسیح کی آمد کے تناظر میں ہی سمجھا جا سکتا ہے، جو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ یہی یسوع فضل کے عہد کا درمیانی بھی ہے . یہ عہد جو پرانے عہد نامے کے صفحات میں بتدریج ظاہر ہوتا ہے اور نئے میں اس کی تکمیل ہوتی ہے ۔

جب مخلصی کا وعدہ ظاہر ہونا شروع ہوتا ہے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ خدا کے وعدے ایک ہی شخصیت میں پورے ہوں گے، وہی جو عورت کی نسل ہے، جو اسرائیل کا آخری نبی، کاہن اور بادشاہ ہوگا اور جو خدا اور انسان کے درمیان میں واحد درمیانی کے طور پر بھی کام کرے گا (1 تیمتھیس 5:2 سے موازنہ کریں)۔ یہ ایک شخص اور عہد کا درمیانی کامل انسان ہو گا اور کامل خدا۔ اُس کی دو فطرتیں ہوں گی (ایک انسانی اور ایک الٰہی) لیکن وہ ایک ہی شخصیت ہے۔

یسوع مسیح کی دو فطرتیں ہمیں اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ ایک مہربان خدا ہمیں ہمارے گناہوں سے بچانےکیلئے کس حد تک جائے گا۔ انسانی گناہ کے پیشِ نظر، مرد اور عورت کیلئے نجات پانا ممکن نہیں جب تک کہ ہمارے خداوند کا تجسم نہ ہو۔ کیونکہ یہ خدا کا ازلی بیٹا، کلام ہے، جو مجسم ہوا، ہمیں یسوع کی ایک ہی شخصیت میں اُسکی دو فطرتوں کے تعلق پر غور کرنا ہوگا ۔ کیونکہ انسان نے گناہ کیا تھا، اس لیے یہ ضروری تھا کہ خدا زمین پر یسوع مسیح کی صورت میں آئے تاکہ کوئی حقیقی انسان ہمارے لیے وہ کر سکے جو نجات کے لیے ضروری تھا۔ چونکہ یہ انسانی فطرت ہی تھی جو گناہ میں گری، اس لئے یہ بالکل ضروری تھا کہ خدا یسوع مسیح کی شخصیت میں زمین پر آئے تاکہ کوئی حقیقی انسان وہ کر سکے جو ہماری نجات کے لئے ضروری ہے۔ ہمارے جو قرض خدا کے سامنے واجب الادا ہیں، اسے آدم کی نسل کے ایک فرد کو چکانا تھا اور پھر لعنت (موت) کے نتیجے میں جو سزا ملنی تھی، اس کیلئے جسم اور روح دونوں میں تکلیف برداشت کرنے کی صلاحیت ضروری تھی۔ ایسی سزا کو چکانے کیلئے خدا کے ازلی بیٹے نے ایک حقیقی انسانی فطرت اختیار کی۔

اور پھر بھی، اگر ہمیں اپنے گناہ سے نجات حاصل کرنی ہے، تو نجات دہندہ کو خود گناہ کی جرم سے پاک ہونا چاہیے، تاکہ وہ واقعی ان لوگوں کے گناہوں کیلئے قربانی پیش کر سکے جنہیں وہ بچانے آیا ہے اور اس طرح خدا کے پاک عدل کو مطمئن کر سکے۔ ایک گناہ گار شخص جس کی فطرت گناہ آلود ہو، دوسرے گناہ گاروں کو بچانے کے لائق نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یسوع روح القدس کی قدرت سے معجزانہ طور پر کنواری مریم کے رحم سے پیدا ہوا تاکہ وہ آدم کے گناہ کے جرم سے آزاد ہو۔ یہ بھی اس وجہ سے ہے کہ یسوع نے خود کو خدا کی شریعت کے ماتحت کیا (گلتیوں 4: 4-6) تاکہ اپنی کامل فرمانبرداری کے ذریعے اپنے لوگوں کے لیے ایک راستبازی حاصل کرے۔ یہی وجہ ہے کہ پولس یسوع کو دوسرا آدم کہتا ہے (رومیوں 5: 12-19 سے موازنہ کریں)۔ یسوع نے آزمائش کے سامنے ہار نہیں مانی جیسے آدم نے کیا تھا۔ یسوع نے آدم کے برعکس خدا کے تمام احکام کی تعمیل کی۔ یسوع نے زندگی کا تاج حاصل کیا جو آدم حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ یسوع نے وہ سب کچھ کیا اور اسے مکمل طور پر کیا اور اس نے یہ سب کچھ ایک حقیقی انسان کے طور پر کیا۔ یہی وجہ ہے کہ یسوع موسیٰ سے بہتر درمیانی ہے اور وہ عہد اُس عہد سے کہیں بہتر ہے جو خدا نے اسرائیل سے کوہِ سینا پر باندھا تھا (عبرانیوں 8)۔

پھر بھی، کوئی انسانی قربانی اس بڑے قرض کو ادا نہیں کر سکتی جس کیلئے ہم قدوس خدا کے مقروض ہیں۔ ہمارے گناہوں کی قربانی کو ایسے شخص کی طرف سے پیش کیا جانا چاہئے جس کی موت واقعی قرض ادا کر سکے۔ پھر یہ بات بھی ہے کہ کوئی انسان اپنی قربانی یا فرماںبرداری کو دوسرے کیلئے لاگو نہیں کر سکتا تاکہ معافی کا اعلان کرے۔ صرف خدا ہی یسوع کے نجات دہندہ کام کے فوائد کو دوسروں پر فضل کے عہد کی شرائط کے تحت لاگو کر سکتا ہے، جسے صرف وہ ا پنے وعدے سے قائم کر سکتا ہے۔ اسی لئے یسوع کا کامل خدا ہونا بھی ضروری ہے۔

چونکہ یسوع کامل انسان ہے، اس لئے وہ انسانی فطرت کو حقیقی طور پر نجات دیتا ہے، وہ فطرت جو وہ اپنے ساتھ آسمان پر جی اُٹھنے کے بعد لے گیا۔ نہ صرف ہمیں یہ امید ہے کہ خدا کا بیٹا ہماری روحوں کو نجات دے گا بلکہ ایک ہی شخصیت میں متحد دونوں فطرتوں کا مطلب یہ بھی ہے کہ خدا ہمارے جسموں کو بھی نجات دے گا۔ یسوع نے نہ صرف ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کی اور ہمارے لئے کامل راستبازی فراہم کی بلکہ وہ اس وقت آسمان میں ایک جلالی جسم کے ساتھ موجود ہے، وہی جسم جس کے ساتھ وہ واپس آئے گا، مردوں کو زندہ کرے گے، دنیا کی عدالت کرے گا اور ہر چیز کو نیا بنائے گا۔ چونکہ ہمارے خداوند نے انسانی جسم کو نجات دی ہے، ہم اس بات کا یقین رکھتے ہیں کہ ہمارا جسم بھی اس طرح بدلے گا تاکہ ہم ابدلآباد اُس کے ساتھ رہ سکیں۔

اسی لئے یسوع مسیح کا مکمل خدا اور مکمل انسان ہونا ضروری ہے اور وہی ایک شخص ہے جو فضل کے عہد کا درمیانی ہے۔ یسوع ہمارے گناہوں سے نجات دلانے اور خدا کی شریعت کی کامل فرمانبرداری کے ذریعے کامل راستبازی حاصل کرنے کیلئے آیا۔ لیکن کلام مجسم ہوا تاکہ گناہ میں گری انسانی فطرت کو نجات دے سکے اور اس کیلئے اُس کا ہر لحاظ سے ہمارے جیسا ہونا ضروری تھا، مگر گناہ کے بغیر۔ جب ہم نجات پانے کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہماری روحوں کی نجات سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے۔ اس کا مطلب ہماری مکمل شخصیت، جسم اور روح کی نجات ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یسوع حقیقی خدا اور حقیقی انسان ہے اور ایک بہتر عہد کا درمیانی ہے۔

مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر

مترجِم: ارسلان الحق


Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Bible Verse of the Day

May the LORD our God be with us, as He was with our fathers. May He not leave us nor forsake us.

Featuring

Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content