Islaahi Kalisiya-e-Pakistan

The Covenant of Grace | فضل کا عہد

The following article, The Covenant of Grace, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.

فضل کا عہد

یہ بات بالکل درست ہے کہ فضل کا عہد اصلاحی الٰہیات کا مرکز ہے۔ جب انسان عدن میں تھا اور اعمال کے عہد کے تحت زندگی گزار رہا تھا تو ہمارے جد اوّل (آدم) نے اپنے خالق کی نافرمانی کی اور یوں پوری انسانی نسل کو گناہ اور موت میں دھکیل دیا۔ اب، ایک دوسرے آدم (یسوع مسیح) کی ضرورت ہے جو خدا کے تمام احکام کی کامل فرمانبرداری کرے تاکہ تمام راستبازی کو پورا کرے (متی 15:3سے موازنہ کریں)۔ اس دوسرے آدم کو ہمارے ذاتی گناہوں کا جرم بھی دور کرنا ہوگا اور ساتھ ہی اس جرم کو بھی جو ہمیں ہمارے پہلے باپ آدم کے ذاتی گناہ (رومیوں 12:5-19 سے موازنہ کریں) سے ملا ہے۔

لیکن اس بات کو ممکن بنانےکیلئے کہ دوسرا آدم (یسوع) یہ سب کچھ کر ے، ایک فضل کا عہد ضروری تھا جس میں خدا یسوع کو بھیجتا ہے تاکہ وہ ہمارے گناہ اور قصوروں کے نتائج سے ہمیں نجات دلائےاور ہمیں وہ راستبازی عطا کرے جو خدا کی مقدس نگاہ کے سامنے قائم رہ سکے۔ یہ ہمیں فضل کے عہد کی طرف لے جاتا ہے جس میں اعمال کے عہد کی تمام شرائط (اور کامل فرماںبرداری کا مطالبہ) اس عہد کے درمیانی، یعنی خداوند یسوع کے ذریعے پورے کئے گئے ہیں۔

عہدِ فضل ازلی عہدِ مخلصی کی تاریخی تکمیل ہے (جسے عہد سےپہلے کا عہد بھی کہا جاتا ہے) جس میں پاک تثلیث کے ارکان نے بنائے عالم سے پیشتر یہ مقرر کیا کہ یسوع ان لوگوں کا نجات دہندہ ہوگا جنہیں باپ نے اس میں چن لیا اور یسوع یہ کام ان تمام برگزیدہ گنہگاروں کی طرف سے کرے گا جن کا چناؤ دنیا کی بنیاد رکھنے سے پہلے کیا گیا تھا (یوحنا 4:17-10 اور افسیوں 3:1-14 سے موازنہ کریں)۔ خدا کا نجات بخش فضل تمام دنیا کے لئے نہیں تاکہ لوگ کچھ شرائط (یعنی ایمان، توبہ یا نیک اعمال) پوری کرنے سے قابل نجات بن سکیں۔ بلکہ، خدا کا نجات بخش فضل ان مخصوص افراد کے لئے ہے جنہیں وہ یسوع کی شخصیت اور کام کے ذریعہ نجات دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مخلصی کے اس عہد میں روح القدس مسیح کے کام کا اطلاق ان تمام لوگوں پر کرتا ہے جنہیں باپ نے چن لیا اور جن کیلئے بیٹے نے جان دی، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ خدا کے تمام برگزیدہ لوگ انجیل کی منادی کے ذریعے یسوع مسیح پر ایمان لائیں گے، یہ وہ الٰہی ذریعہ ہے جس کے ذریعے خدا کے برگزیدہ لوگ ایمان لانے کیلئے بلائے گئے ہیں۔

اعمال کے عہد کی طرح، عہدِ فضل کی مخصوص اصطلاح بھی بائبل مقدس میں نہیں ملتی لیکن عہد کا موضوع مخلصی کی تاریخ میں نمایاں طور پر موجود ہے (یعنی یہوواہ بہ طور عظیم عہد باندھنے والا بادشاہ) اور یہ انسانیت کے ساتھ خدا کے مخلصی کے مقاصد اور تعلقات کا مرکز ہے۔ عہدِ اعمال کی طرح، خدا اس پر فضل عہد کا قائم کرنے والا ہے اور وہ آدم اور اس کی گناہ میں گری نسل پر مخصوص شرائط عائد کرتا ہے۔ یہ عہد بھی ہمیشہ کی زندگی کا وعدہ رکھتا ہے لیکن یہ ایک مہربان خدا کی طرف سے گنہگاروں کے حق میں کیا گیا ہے جو اپنے برگزیدہ لوگوں کو آدم ثانی یسوع مسیح کے کام کے ذریعے آدم کے گناہ کے نتائج سے نجات دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ عہدِ فضل میں، سب کچھ یسوع کی قربانی اور کامل فرماںبرداری پر منحصر ہے، جو خدا اور انسان کےبیچ میں واحد درمیانی ہے (1 تیمتھیس 5:2) اور جو ہماری کمزوریوں کو سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بےگناہ رہا ((عبرانیوں 1:3-6 اور 14:4-16 سے موازنہ کریں)۔

جہاں پہلے اعمال کے عہد کی شرط خدا کے احکام کی مکمل اور شخصی فرمانبرداری تھی، وہاں عہدِ فضل کی شرط یسوع مسیح پر ایمان لانا ہے جو انسانیت کی گراوٹ اور گناہ کے ہولناک نتائج کو ختم کرتے ہیں (رومیوں 12:5-21اور 1 کرنتھیوں 20:15-28)۔ اس عہد کے تمام وعدے اور فوائد یسوع مسیح پر ایمان اور اس کی شخصیت اور ہمارے لئے کئے گئے کام پر بھروسے کے ذریعہ حاصل کیے جاتے ہیں۔ ایسا ایمان خدا کی طرف سے بخشش ہے، نہ کہ کوئی ایسا عمل جو ہمیں خود انجام دینا ہو۔ اس پر فضل عہد کا جوہر اس کثرت سے دہرائے جانے والے قول میں دیکھا جا سکتا ہے جو سب سے پہلے پیدائش 7:17 میں ملتا ہے، اور میں اپنے اور تیرے درمیان اور تیرے بعد تیری نسل کےدرمیان ان کی سب پشتوں کے لِئے اپنا عہد جو ابدی عہد ہو گا باندھوں گا تاکہ میں تیرا اور تیرے بعد تیری نسل کا خدا رہوں۔ اگر ہم مخلصی کی تاریخ کے آخری باب کی طرف نظر دوڑائیں، جب یوم آخر پر نئے یروشلیم کے آسمان پر سے اترنے کا ذکر ہوتا ہے تو ہم دوبارہ وہی زبردست الفاظ سنتے ہیں جو عہدِ فضل کا نعرہ ہیں، پھر میں نے تخت میں سے کِسی کو بلند آواز سے یہ کہتے سنا کہ دیکھ خدا کا خیمہ آدمِیوں کے درمیان ہے اور وہ ان کے ساتھ سکونت کرے گا اور وہ اس کے لوگ ہوں گے اور خدا آپ ان کے ساتھ رہے گا اور ان کا خدا ہو گا (مکاشفہ 3:21)۔ جی ہاں، وہ ہمارا خدا ہے اور ہم اس کے پرفضل عہد کے ذریعے اس کے لوگ ہیں۔

لہٰذا، مخلصی کی تاریخ، جو انسانی تاریخ میں خدا کے ازلی اراہ کی تکمیل ہے، بنیادی طور پر ایک ہی عہدِ فضل کے تاریخی اظہار کے طور پر مسلسل عہدوں کا بیان ہے۔ جیسے ہی انسانی نسل گناہ میں گری، خدا نے آدم سے وعدہ کیا کہ ایک نجات دہندہ آئے گا اور اسے اور انسانی نسل کو اس کے گناہ کے نتائج سے بچائے گا۔ پیدائش 15:3 میں، ہم عہدِ فضل کا پہلا تاریخی اظہار دیکھتے ہیں جو خوشخبری کے پہلے وعدے میں ہے (جسے پروٹو ایونجلیون یعنی پہلی انجیل کہا جاتا ہے)۔ جیسے ہی آدم نے گناہ کیا، خداوند نے شیطان کو یہ سزا سنائی، اور میں تیرے اور عورت کے درمیان اور تیری نسل اور عورت کی نسل کے درمیان عداوت ڈالوں گا۔ وہ تیرے سر کو کچلے گا اور تو اس کی ایڑی پر کاٹے گا۔ اس پہلے خوشخبری کے وعدے میں، خدا شیطان کو کچلنے اور اپنے لوگوں کو بچانے کا وعدہ کرتا ہے۔ عہد کے درمیانی کا آنا اب یقینی ہو گیا تھا۔ یسوع ہمارے گناہوں سے ہمیں نجات دلانے کے لئے صلیب پر قربان ہو گا۔

اگرچہ عہدِ فضل کئی تاریخی مراحل میں کھلتا ہے (یعنی، وہ وعدہ جو خدا نے ابرہام سے پیدائش 12و 17 اوردیگرمیں کیا، وہ وعدے جو خدا نے اسرائیل سے کوہِ سینا پر خروج 24 میں کئے نیز موآب کے میدانوں میں استثنا 29:13 میں، داؤد کے ساتھ ابدی بادشاہت کا وعدہ 2 سموئیل 14:7 میں، اس کے بعد ایک نئے عہد کی پیش گوئی جو یرمیاہ کی نبوت میں ہے (33:31)، جسکا اطلاق عبرانیوں کا مصنف خاص طور پر یسوع مسیح پر کرتا ہے، جو عبرانیوں 1:8-13 میں عہد کا درمیانی ہے) لیکن عہد پوری مخلصی کی تاریخ میں بنیادی طور پر ایک ہی ہے۔ یہ اس حقیقت سے واضح ہے کہ دونوں عہدناموں میں صرف ایک ہی انجیل ہے، جیسے کہ صرف ایک ہی عہد کا درمیانی (یسوع مسیح) ہے۔ عہدِ فضل کی واحد شرط یسوع پر ایمان لانا ہے۔

خدا نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ ہمارا خدا ہوگا اور یہ اعلان کیا ہے کہ ہم اس کے لوگ ہیں۔ عہد کے یہ وعدے مخلصی کی تاریخ کو ہماری نسل کی گناہ میں گراوٹ سے لے کر آخری وقت تک لے جاتے ہیں، جب ہمارا خداوند واپس آئے گا، مردوں کو زندہ کرے گا، دنیا کا انصاف کرے گا اور تمام چیزوں کو نیا بنائے گا۔

مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر

مترجِم: ارسلان الحق


Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Bible Verse of the Day

May the LORD our God be with us, as He was with our fathers. May He not leave us nor forsake us.

Featuring

Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content