Islaahi Kalisiya-e-Pakistan

The Covenant of Works | اعمال کا عہد

The following article, The Covenant of Works, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.

اعمال کا عہد

ہوسیع 7:6 میں نبی خداوند کا کلام یوں بیان کرتا ہے،لیکن وہ عہد شکن آدمِیوں کی مانند ہیں۔ اُنہوں نے وہاں مُجھ سے بیوفائی کی ہے۔ اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ آدم عدن میں اپنے خالق کے ساتھ ایک عہد کے تعلق میں تھا اور یہ کہ آدم نے درحقیقت شخصی نافرمانی کے ذریعے اس عہد کی شرائط کی خلاف ورزی کی تھی۔ اصلاحی مسیحیوں کے مطابق ہوسیع کے اس بیان میں مسیحی علم الٰہی کے دو اہم عناصر نظر آتے ہیں، پہلا یہ کہ آدم خدا کے ساتھ ایک عہد کے رشتے میں پیدا ہوا، یعنی یہ عہد اس پر اس کی پیدا یش کے ساتھ ہی جبراً لاگو نہیں کیا گیا۔ دوسرا، آدم کی جانب سے اس عہد کی دانستہ خلاف ورزی نے اس کے ساتھ ساتھ پوری انسانیت پر بھی خوفناک اثرات مرتب کیے، کیونکہ وہ پوری انسانی نسل کی نمائندگی کرتا ہے۔

عہد کی شناخت اور اس کی نوعیت ایک طویل بحث کا موضوع ہے۔ اعمال کا عہد جسے تخلیق کے عہد سے بھی جانا جاتا ہے، نجات کی تاریخ کی بنیاد ہے، چاہے وہ آدم کے گناہ میں گرنے سے پہلے ہو یا بعد میں۔اس عہد کی موجودگی کو انسانی تاریخ کے آغاز سے ہی تسلیم کرنا ضروری ہے۔ آدم کو خدا کی صورت پر پیدا کیا گیا تھا، لہذا وہ اپنے وجود کے پہلے لمحے سے ہی خدا کے ساتھ عہد کے تعلق میں تھا کیونکہ ہر عقل و شعور رکھنے والی مخلوق اپنے خالق کی اطاعت کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ اگر آدم اس عہد کی خلاف ورزی کرتا یعنی خیالات، الفاظ، اور اعمال میں پوری طرح اطاعت نہیں کرتا تو وہ خود اور وہ سب جن کی وہ نمائندگی کرتا ہے (تمام نسل انسانی) اس عہد کی لعنت، یعنی موت کا شکار ہوتے۔

تخلیق کے آغاز سے اس عہد کی موجودگی کا مطلب یہ ہے کہ اگر آدم اور اس کی نسل خدا کے خلاف اپنی بغاوت کے نتائج سے بچنا چاہتی ہیں تو انہیں خدا کے نجات بخش فضل اور مخلصی کے کاموں کی ضرورت ہو گی تاکہ وہ عہد کی لعنت سے آزاد ہو سکیں اور خدا کے سامنے ویسے ہی راست باز ٹھہریں جیسے آدم گناہ میں گرنے سے پہلے تھا۔ خدا کے فضل کا عہد، جس میں یسوع مسیح عہد کے ثالث کے طور پر کام کرتا ہے، صرف اس وقت سمجھ میں آتا ہے جب ہم آدم کے گناہ میں گرنے اور اس کے نتیجے میں آنے والی لعنت (موت) کو دیکھتے ہیں۔

اگرچہ اعمال کا عہد کی اصطلاح واقعہ تخلیق میں موجود نہیں ہے لیکن ایسے عہد کے تمام عناصر عدن میں واضح طور پر موجود ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ اس میں دو فریق شامل ہیں (آدم اور اس کا خالق) اور خدا اس عہد کی شرائط کو آدم اور اس کی ساری نسل پر عائد کرتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ خدا کی طرف سے ایک شرط پیش کی گئی ہے جیسا کہ پیدائش 17:2 میں واضح ہے، لیکن نیک و بد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جِس روز تو نے اس میں سے کھایا تو مرا۔ یہ شرط ایک مخصوص ممانعت کی شکل میں آتی ہے، یعنی اگر تم درخت سے کھاؤ گے تو تم مر جاؤ گے، لیکن اسے ایک مثبت الٰہیاتی اصول کے طور پر بھی بیان کیا جا سکتا ہے جو اس عہد کی ماہیت کو بیان کرتا ہے، یہ کرو (یعنی نہ کھانے کے ذریعے اطاعت کرو) اور زندہ رہو۔ تیسری بات یہ ہے کہ کامل اطاعت پر ایک برکت کا وعدہ کیا گیا ہے (ہمیشہ کی زندگی) اور کسی بھی نافرمانی کے عمل کے لیے ایک لعنت کا خطرہ (موت) ہے۔ اگر آدم اپنے خالق کی اطاعت کرتا ہے اور درخت سے پھل نہیں کھاتا تو وہ خدا کی وعدہ شدہ برکت حاصل کرے گا اورابدی زندگی حاصل کرے گا ۔ لیکن اگر آدم درخت سے کھاتا ہے (جیسا کہ اس نے کیا) تو پھر وہ اور وہ سب جن کی وہ نمائندگی کرتا ہے (پوری انسانی نسل) عہد کی لعنت کےماتحت آ جائیں گے ، جو کہ موت ہے۔

ان تینوں عناصر کی موجودگی واقعہ تخلیق میں واضح ہے اور ہوسیع 7:6 کی بنیاد پر، یہ کہنا مشکل نہیں کہ ایسا عہد موجود ہے اور یہ برکت اور لعنت کے اصول پر قائم ہے۔ جب ہم ان عناصر کو مزید دیکھتے ہیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ نہ صرف عہد کے عناصر عدن میں موجود ہیں، بلکہ یہ بھی کہ بعد کی نجات کی تاریخ اسی برکت اور لعنت کے اصول پر کام کرے گی، جس میں آدم اور اس کی نسل کو خدا کے احکام کی مکمل اطاعت کے بدلے ہمیشہ کی زندگی کا وعدہ دیا جائے گا۔ اگر آدم عہد کی شرائط کی پوری طرح اطاعت کرتا ہے تو خدا اسے ہمیشہ کی زندگی سے نوازے گا۔ آدم صرف ایک فانی بشر کے طور پر نہیں بلکہ وہ راستبازی میں قائم رہے گا اور اسے ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔

لیکن جب آدم نے گناہ کیا اور عہد کی لعنت کے ماتحت ہو گیا، تو ایسی کامل اور مکمل اطاعت اس کے لئے یا اس کی نسل کے کسی فرد کے لئے ممکن نہیں رہی۔ درحقیقت، اس کے نمائندوں کے لئے یہ ضروری ہو گیا کہ یسوع مسیح، ایک دوسرے آدم، کے ذریعے ایسی کامل اطاعت فراہم کی جائے۔ اور یہ نجات دہندہ نہ صرف خدا کے تمام احکام کی کامل اطاعت کرے گا، بلکہ وہ ایسے طریقے بھی فراہم کرے گا جس سے آدم میں ہمارے گناہ کا جرم اور ہمارے اپنے گناہوں کا جرم ہٹا دیا جائے۔ نہ صرف آدم ثانی کو ہمارے لئے کامل اطاعت کرنی ہو گی بلکہ اس کو صلیب پر بھی جانا ہوگا جہاں وہ ہمارے گناہوں کے لئےدکھ اٹھائے گا اور مرے گا ، اس طرح ہم سے وہ لعنت دور ہوجائے گی جو ہم سب پر آتی ہے جو آدم کی اولاد ہیں۔

یسوع کا کام اور موت (انجیل کی خوشخبری میں بیان کیا گیا ہے) صرف بری خبر کے پس منظر میں سمجھ میں آتا ہے ، اعمال کا ٹوٹا ہوا عہد جس میں ہم سب نے آدم میں گناہ کیا تھا لیکن ہمیں یسوع مسیح پر ایمان کے ذریعہ ابدی زندگی دی گئی ہے (رومیوں 5: 12-19سے موازنہ کریں)۔

مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر

مترجِم: ارسلان الحق


Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Bible Verse of the Day

The eyes of the LORD are on the righteous, And His ears are open to their cry.

Featuring

Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content