Islaahi Kalisiya-e-Pakistan

The Cross of Jesus Christ | یسوع مسیح کی صلیب

The following article, The Cross of Jesus Christ, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.

یسوع مسیح کی صلیب

جیسے جیسے مخلصی کی تاریخ کا بائبلی بیان آگے بڑھتا ہے، خدا کے نجات کے منصوبے کا مقصد بھی واضح ہوتا جاتا ہے حالانکہ اس کہانی میں کئی حیرت انگیز اور غیر متوقع موڑ آتے ہیں۔ نئے عہد نامے کا آغاز اس واقعہ سے شروع ہوتا ہے جب ایک فرشتہ ایک نوجوان کنواری کو یہ خوشخبری سناتا ہے کہ خدا کا موعودہ مسیح اب آخر کار اپنے لوگوں کو نجات دینے کے لئے آ رہا ہے۔ یسوع مریم سے پیدا ہوا، جوان ہوا اور جب یوحنا اِصطباغی نے اسے بپتسمہ دیا (متی 1:3-13) اُس نے اپنی عوامی خدمت کا آغاز کیا۔ متی کی انجیل میں ہم پڑھتے ہیں کہ جب ہمارے خداوند کی مسیحائی کا خاص مقصد شروع ہوا تو یسوع تمام گلیل میں پھرتا رہا اور اُن کے عبادت خانوں میں تعلیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری دور کرتا رہا (متی 23:4)۔

آخر کار ، یسوع کی عوامی خدمت اسے یروشلیم لے گئی۔ وہاں جاتے ہوئے یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا، دیکھو ہم یروشلیم کو جاتے ہیں اور اِبن آدم سردار کاہنوں اور فقیہوں کے حوالہ کیا جائے گا اور وہ اُس کے قتل کا حکم دیں گے (متی 18:20)۔ یہ یوحنا اِصطباغی ہی تھا جس نے یسوع کو پہلی بار دیکھتے ہوئے کہا تھا، دیکھو یہ خدا کا برہ ہے جو دنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے (یوحنا 29:1)۔ یسوع اسرائیل کے مسیح، فضل کے عہد کا درمیانی اور نبی، کاہن اور بادشاہ کے عہدوں کو پورا کرنے والے کے طور پر آیا تھا ۔ اس کی موت کی ضرورت کچھ حیران کن لگتی ہے، حالانکہ نبی یسعیاہ نے اس کی پیش گوئی کی تھی (یسعیاہ 13:52-12:53)۔ یسعیاہ نے نبوت کی تھی کہ خدا کا موعودہ مسیح ہی دکھ اُٹھانے والا خادم ہوگا۔ جب یسوع فتح مندی کے ساتھ کھجوروں کے اتوار ، یروشلیم میں داخل ہوا تو سب کو لگا کہ وہ آخرکار اسرائیل کے تخت پر بیٹھ کر اسرائیل کی پرانی شان وشوکت کو بحال کر دے گا۔ لیکن اُس ہفتے، جمعہ کے تیسرے پہر تک،یسوع مر چکا تھا، ایک رومی صلیب پر لٹکا ہوا اور اُس نے صلیب پر انتہائی تکلیف دہ موت کا سامنا کیا۔

ہماری مخلصی کی کہانی نے اتنا تاریک اور خوفناک موڑ کیوں لیا؟ یسوع کو مرنے کی کیا ضرورت تھی؟ شکر ہے کہ نئے عہد نامے میں بائبل مقدس کے مصنفین ہمیں بتاتے ہیں کہ یسوع کیوں مر گیا اور اُس کی موت ہمارے لئے کیا معنی رکھتی ہے۔ جب ہم ان اصطلاحات کا مختصر جائزہ لیتے ہیں جو بائبل مقدس کے مصنفین یسوع کی موت کی وضاحت کے لئے استعمال کرتے ہیں تو اس کی موت کا مطلب اور مقصد واضح ہوجاتا ہے۔

سب سے پہلی اور اہم بات یہ ہے کہ یسوع کی موت ہمارے گناہوں کے لئے ہے۔ یہ ایک عوضی کفارہ ہے یعنی یسوع ہماری خاطر اور ہماری جگہ قربان ہوا۔ یوحنا 14:10-18 میں، یسوع اپنی موت کے بارے میں یوں بیان کرتا ہے، اچھا چرواہا میں ہوں۔ جس طرح باپ مجھے جانتا ہے اور میں باپ کو جانتا ہوں۔ اِسی طرح میں اپنی بھیڑوں کو جانتا ہوں اور میری بھیڑیں مجھے جانتی ہیں اور میں بھیڑوں کے لِئے اپنی جان دیتا ہوں۔ اور میری اور بھی بھیڑیں ہیں جو اِس بھیڑ خانہ کی نہیں۔ مجھے اُن کو بھی لانا ضرور ہے اور وہ میری آواز سنیں گی۔ پھر ایک ہی گلّہ اور ایک ہی چرواہا ہو گا۔ باپ مجھ سے اِس لِئے محبت رکھتا ہے کہ میں اپنی جان دیتا ہوں تاکہ اُسے پِھر لے لوں۔ کوئی اُسے مُجھ سے چھینتا نہیں بلکہ میں اُسے آپ ہی دیتا ہوں۔ مجھے اُس کے دینے کا بھی اِختیار ہے اور اُسے پھر لینے کا بھی اِختیار ہے۔ یہ حکم میرے باپ سے مجھے ملا۔ یسوع اپنی موت کو اپنی بھیڑوں کے لئے (یعنی اُن کیلئے اور اُن کی جگہ پر) بیان کرتا ہے۔

اس خیال کو مضبوط کرتے ہوئے کہ عوضی کی اہمیت بہت زیادہ ہے، نئے عہد نامے میں یسوع کی موت کو ہمارے گناہوں کیلئے کفارہ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ یعنی یہ ایک ایسی قربانی ہے جو مؤثر طریقے سے خدا کا غضب ان لوگوں سے ہٹا دیتی ہے جن کے لیے وہ اپنی جان دے رہا ہے۔ پولس رسول یسوع کی موت کو اُس کے خون کے باعث ایک ایسا کفارہ کہتا ہے جو ایمان لانے سے فائدہ مند ہو (رومیوں 25:3)۔ یوحنا رسول ہمیں بتاتا ہے کہ یسوع کی موت کفارہ ہے اور یہ کہ اس کی موت گناہ گاروں کے لئے خدا کی محبت کو ظاہر کرتی ہے۔ محبت اِس میں نہیں کہ ہم نے خدا سے محبت کی بلکہ اِس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارہ کے لئے اپنے بیٹے کو بھیجا (1 یوحنا 10:4)۔ یسوع کی موت، جو مبارک جمعہ کے دن حقیقی فسح کے برے کے طور پر ہوئی، مؤثر طور پر اور حقیقی طور پر خدا کا غضب اس کے لوگوں سے ہٹا دیتی ہے کیونکہ یسوع خدا کے غضب کو اپنے اوپر لے لیتا ہے۔ چونکہ وہ مجسم خدا ہے، اس کی موت ہی خدا کے انصاف کو مطمئن کر سکتی ہے، یعنی وہ ہمارے گناہوں کے لئے پوری قیمت چکاتی ہے۔ جیسا کہ پولس 2 کرنتھیوں 21:5 میں کہتا ہے، جو گناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خدا کی راست بازی ہو جائیں۔

قربانی کی اصطلاح بھی خاص اہمیت رکھتی ہے۔ افسیوں کے نام خط میں پولس ہمیں بتاتا ہے کہ جَیسے مسیح نے تم سے محبت کی اور ہمارے واسطے اپنے آپ کو خوشبو کی مانند خدا کی نذر کر کے قربان کیا (افسیوں 2:5)۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ پرانے عہد نامے میں دی جانے والی قربانیاں دراصل یسوع کی ایک ہی بار ہمیشہ کیلئے کلوری پر گناہ کیلئے دی جانے والی قربانی کی طرف اشارہ کرتی تھیں۔ آیات کے ایک اور مجموعے میں، یسوع کی موت کو اس ذریعہ کے طور پر بیان کیا گیا ہے جس کے ذریعےگناہ گاروں کا ایک پاک خدا سے میل ملاپ ہوتا ہے جس سے وہ جدا ہو گئے تھے۔ پولس روم کے مسیحیوں کو بتاتا ہے کہ کیونکہ جب باوجود دشمن ہونے کے خدا سے اُس کے بیٹے کی موت کے وسیلہ سے ہمارا میل ہو گیا تو میل ہونے کے بعد تو ہم اُس کی زندگی کے سبب سے ضرور ہی بچیں گے (رومیوں 10:5)۔ کرنتھیوں کے نام اپنے دوسرے خط میں، پولس کہتا ہے، اور سب چیزیں خدا کی طرف سے ہیں جس نے مسیح کے وسیلہ سے اپنے ساتھ ہمارا میل ملاپ کر لیا اور میل ملاپ کی خدمت ہمارے سپرد کی۔ مطلب یہ ہے کہ خُدا نے مسیح میں ہو کر اپنے ساتھ دنیا کا میل ملاپ کر لیا اور اُن کی تقصیروں کو اُن کے ذمّہ نہ لگایا اور اُس نے میل ملاپ کا پَیغام ہمیں سونپ دیا ہے۔

پولس رسول ایک اور جگہ مسیح کی موت کیلئے فدیہ کی اصطلاح بیان کرتا ہے،وہ قیمت جو رومی دنیا میں غلاموں کو خریدنے اور ان کو آزادی دینے کیلئے ادا کی جاتی تھی۔ مسیح جو ہمارے لئے لعنتی بنا اُس نے ہمیں مول لے کر شریعت کی لعنت سے چھڑایا کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے (گلتیوں 13:3). مرقس 45:10 میں یسوع اپنے بارہ شاگردوں کو بتاتا ہے کہ کیونکہ ابن آدم بھی اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔ اور پطرس نے یسوع کی موت کو بالکل اسی طرح بیان کیا، کیونکہ تم جانتے ہو کہ تمہارا نکما چال چلن جو باپ دادا سے چلا آتا تھا اُس سے تمہاری خلاصی فانی چیزوں یعنی سونے چاندی کے ذریعہ سے نہیں ہوئی۔ بلکہ ایک بے عیب اور بے داغ برے یعنی یسوع مسیح کے بیش قیمت خون سے (1 پطرس 18:1-19)۔ ان آیات میں ہماری جگہ مسیح کے نجات بخش کام کی ازحد قدروقیمت پر زور دیا گیا ہے۔

یسوع مسیح کی صلیب ہمارے گناہ کے جرم کو دور کرنے کا واحد ذریعہ ہے اور پیدائش 3: 15 میں مسیح سے متعلق پہلے وعدے کی تکمیل ہے ، جہاں ہمیں بتایا گیا ہے کہ موعودہ مسیح (یسوع) کو چوٹ پہنچائی جائے گی جبکہ وہ سانپ (شیطان) کے سر کو کچل دے گا۔ کلسیوں 13:2-15 میں پولس ہمیں بتاتا ہے ، اور اُس نے تمہیں بھی جو اپنے قصوروں اور جسم کی نامختونی کے سبب سے مردہ تھے اُس کے ساتھ زندہ کیا اور ہمارے سب قصور معاف کئے۔ اور حکموں کی وہ دستاوِیز مٹا ڈالی جو ہمارے نام پر اور ہمارے خِلاف تھی اور اُس کو صلیب پر کِیلوں سے جڑ کر سامنے سے ہٹا دیا۔ اُس نے حکومتوں اور اِختیاروں کو اپنے اُوپر سے اتار کر اُن کا برملا تماشا بنایا اور صلیب کے سبب سے اُن پر فتح یابی کا شادِیانہ بجایا۔ جب یسوع کو صلیب پر مصلوب کیا گیا تو ہمارے لاتعداد گناہوں کی فہرست بھی ساتھ جڑی گئی جن کی سزا کو یسوع نے ایک ہی بار اور ہمیشہ کے لئے ہم سے دور کر دیا۔

اگرچہ یسوع کی موت ہماری مخلصی کی کہانی کے آغاز میں غیر متوقع ہے، لیکن جب ہم خدا کے وعدے کو بغور دیکھتے ہیں کہ وہ اپنے گناہ گار لوگوں کو بچائے گا تو ہمیں جلد ہی یہ پتہ چلتا ہے کہ یسوع کی موت ہماری مخلصی کا سرخ دھاگہ ہے۔ ایک قدوس خدا اپنے انصاف کو قائم رکھنے اور اپنے لوگوں کو بچانے کیلئے قربانی دیتا ہے۔ اس کا ایسا کرنا گناہ گاروں کے لئے اس کی عظیم محبت کو ظاہر کرتا ہے۔ پولس جب اپنی خدمت کے بارے میں گلتیہ کے مسیحیوں سے بات کرتا ہے تو وہ بتاتا ہے کہ میں مسیح کے ساتھ مصلوب ہؤا ہوں اور اب میں زندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے اور میں جو اب جسم میں زندگی گذارتا ہوں تو خدا کے بیٹے پر ایمان لانے سے گذارتا ہوں جس نے مجھ سے محبت رکھی اور اپنے آپ کو میرے لِئے موت کے حوالہ کر دیا (گلتیوں 20:2)۔

ہمارے خداوند کی ہماری گناہوں کے لئے موت کا ذکر پورے پرانے عہد نامہ میں کیا گیا اور اس موت کی مکمل وضاحت اور تفصیل نئے عہد میں بیان کی گئی ہے۔ صلیب کا مطلب واضح ہے۔ کیونکہ خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے (یوحنا 16:3)۔

مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر

مترجِم: ارسلان الحق


Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Bible Verse of the Day

May the LORD our God be with us, as He was with our fathers. May He not leave us nor forsake us.

Featuring

Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content