The following article, The Deity of Jesus Christ, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
یسوع مسیح کی الوہیت
یہودیوں اور مسلمانوں کی طرح، مسیحی بھی ایک خدا پر ایمان رکھتے ہیں۔ لیکن مسیحی تثلیث فی التوحید کے قائل ہیں۔ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ واحد خدا ثالوث ہے اور اس نے خود کو بہ طور تین مختلف شخصیات باپ اور بیٹا اور روح القدس کے ظاہر کیا۔ جب بیٹے (یسوع مسیح) کی بات آتی ہے، تو بائبل مقدس ہر جگہ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ یسوع حقیقی اور ازلی خدا ہے، جو خلق نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کی کوئی ابتدا یا انتہا ہے۔
یسوع کی مسیحی علم الٰہی میں مرکزی حیثیت اور مغربی تہذیب کی تاریخ میں اس کی اہمیت کے پیش نظر، غیر مسیحی مذاہب اکثر یسوع کو اپنے مذہب کا ایک حصہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔لیکن یہ آسان نہیں ہے کیونکہ یسوع کی الوہیت کا عقیدہ مسیحیت کو دیگر مذاہب سے ممتاز کرتا ہے۔بائبل مقدس کے مطابق اگر یسوع حقیقی اور ازلی خدا ہےتو پھر مسیحیت کا خدا کا عقیدہ دیگر دنیاوی مذاہب سے مختلف ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تقریباً تمام مذاہب یسوع کو ایک نبی یا استاد کے طور پر مانتے ہیں مگر وہ نئے عہد نامہ کے اس اہم نقطے کو تسلیم نہیں کرتے کہ یسوع پاک تثلیث کا اقنوم ثانی ہے، ازلی بیٹا ہے اور اس کی صفات باپ اور روح القدس کے ساتھ یکساں ہیں۔ یسوع مجسم خدا ہےاور یہ بات یسوع نے خود بھی اپنے بارے میں بیان کی اور اس کا اعلان کیا (اس پر ہم بعد میں بات کریں گے جب ہم تجسم المسیح پر گفتگو کریں گے)۔
یہ کہنا کہ یسوع مسیح کی الوہیت کا عقیدہ ابتدائی کلیسیا کی ایجاد ہے، درست نہیں۔ یہ بات بائبل مقدس کے صفحات پر نظر ڈالنے سے ہی واضح ہو جاتی ہے، جہاں دونوں عہد ناموں میں یسوع کی الوہیت سے متعلق تعلیم بکثرت موجود ہے۔ یسوع کی الوہیت کی ایک مضبوط دلیل وہ پیش گوئیاں ہیں جو پرانے عہد نامہ میں موجود ہیں، جیسے یسعیاہ 14:7 میں ایک معروف مسیحائی پیش گوئی ہے جو یسوع کی پیدایش سے کئی سو سال پہلے لکھی گئی تھی۔لیکن خُداوند آپ تم کو ایک نشان بخشے گا۔ دیکھو ایک کنواری حاملہ ہو گی اور بیٹا پَیدا ہو گا اور وہ اس کا نام عمانوایل رکھّے گی۔اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ مسیح کا معجزاتی طور پر پیدا ہونا اور اس کا لقب عمانوایل یعنی خدا ہمارے ساتھ ہے۔ یسعیاہ 6:9 میں بھی ہم پڑھتے ہیں، اس لئے ہمارے لئے ایک لڑکا تولد ہوا اور ہم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اس کے کندھے پر ہوگی اور اس کا نام عجیب مشیر خدایِ قادر ابدیت کا باپ سلامتی کا شہزادہ ہوگا۔ یہ بھی یسوع مسیح کی طرف اشارہ کرتا ہے کیونکہ نئے عہد نامہ میں ان پیش گوئیوں کو اسی طرح سمجھا جاتا ہے۔
یسعیاہ کی مسیحائی پیش گوئیوں کے علاوہ، ہمارے پاس کئی مسیحائی زبور (یعنی 8، 89، 110) ہیں، جن میں باپ بیٹے کا ذکر انتہائی بلند و بالا اور عظمت اور جلال میں برابری کے طور پر کرتا ہے۔ ہمارے پاس ایک ایسا متن بھی ہے جیسے کہ امثال 22:8-31، جو حکمت کو شخصیت کے طور پر ظاہر کرتا ہے (جب نئے عہد نامہ کی تکمیل کے ذریعے دیکھا جائے تو یہ واضح طور پر ازلی بیٹے کا حوالہ ہے، جو خدا کی طرف سے حکمت ہے)اور میکاہ 2:5، جہاں نبی اس کے بارے میں بات کرتا ہے جو بیت لحم میں پیدا ہونے والا ہے (یسوع) اور ازلی ہے۔ آنے والے مسیح کی شناخت بار بار قادر مطلق خدا ، ابدیت کے باپ ، خدا کی حکمت، راستباز، انتہائی سربلند لیکن ایک کنواری سےپست حالی میں پیدا ہونے والے کے طور پر کی گئی ہے۔ یہ نبوتی آیات صرف ایک شخص، اسرائیل کے آنے والے مسیحا، یسوع مسیح کے بارے میں بات کرتی ہیں، جو ابرہام کا خدا ہے (ملاحظہ کریں یوحنا 58:8)۔
نئے عہد نامہ میں، یسوع کو ازلی اور پہلے سے موجود بیان کیا گیا ہے۔یوحنا 1:1 میں ہم پڑھتے ہیں،ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خداتھا۔ یوحنا اور پولس نے یسوع کو تمام چیزوں کا خالق اور قائم رکھنے والا بیان کیا ہے۔سب چِیزیں اس کے وسِیلہ سے پَیدا ہوئیں اور جو کُچھ پیدا ہوا ہے اس میں سے کوئی چیز بھی اس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی (یوحنا 3:1)۔کلسیوں 16:1-17 میں، پولس یسوع کے بارے میں بیان کرتا ہے،کیونکہ اسی میں سب چیزیں پیدا کی گئیں۔ آسمان کی ہوں یا زمین کی۔ دیکھی ہوں یا ان دیکھی۔ تخت ہوں یا ریاستیں یا حکومتیں یا اختیارات۔ سب چیزیں اسی کے وسیلہ سے اور اسی کے واسطے پیدا ہوئی ہیں۔اور وہ سب چیزوں سے پہلے ہے اور اسی میں سب چیزیں قائم رہتی ہیں۔
نئے عہد نامہ کے صفحات میں یسوع کا خداکے طور پر بار بار ذکر کیا گیا ہے۔ یوحنا 28:20 میں، توما یسوع کے سامنے جھک کر زندہ خداوند ہونے کا اقرار کرتا ہے، اے میرے خداوند! اے میرے خدا! ططس 13:2 میں، پولس یسوع کی دوسری آمد کے بارے میں بیان کرتا ہے، اور اس مبارک امید یعنی اپنے بزرگ خدا اور منجی یسوع مسیح کے جلال کے ظاہر ہونے کے منتظر رہیں۔ پولس 1 تھسلنیکیوں 1:1 میں باپ اور یسوع کو برابر کے طور پر بیان کرتا ہےاور رومیوں 5:9 میں یسوع کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ مسیح ہے، جو سب کے اوپر اور ابدتک خدایِ محمود ہے ۔ عبرانیوں کا مصنف یسوع کے بارے میں لکھتا ہے، مگر بیٹے کی بابت لکھتا ہے کہ اے خدا تیرا تخت ابدالآباد رہے گا اور تیری بادشاہی کا عصا راستی کا عصا ہے (عبرانیوں 8:1)۔
اس کے علاوہ، یسوع کی بعض صفات ایسی ہیں جو صرف خدا سے ہی تعلق رکھتی ہیں۔ ایک مختصر فہرست بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ یسوع کی عبادت کی گئی (متی 16:28-17)، اس کے پاس مردوں کو زندہ کرنے کی قدرت ہے (یوحنا 21:5اور 25:11) اور وہ انسانوں کا کامل عادل منصف ہے(متی 31:25-32)۔ یسوع کے پاس زمین و آسمان کا کل اختیار اور قدرت ہے (متی 18:28) اور گناہوں کو معاف کرنے کا اختیار بھی (مرقس 5:2-7)۔ وہ نا صرف اپنی شناخت خدا کے طور پر کرواتا ہے (یوحنا 8:14-9) بلکہ اپنے آپ کو الفا اور اومیگا، یعنی اوّل اور آخر کے طور پر بھی پیش کرتا ہے – یہ اس کاالٰہی شخصی تعارف ہے (مکاشفہ 13:22)۔
حتیٰ کہ بائبلی حوالہ جات کی اس مختصر فہرست میں ، یسوع ہم پرایک حقیقی اور ازلی خدا ، قادر مطلق ، پاک تثلیث کے اقنوم ثانی اور تمام چیزوں کے خالق کے طور پر ظاہر ہوا ہے اور یہی وہ واحد ہے جس کی ہمیں عبادت اور خدمت کرنی چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ جو کچھ بھی ہم خدا کے بارے میں کہہ سکتے ہیں، ہم یسوع کے بارے میں بھی کہہ سکتے ہیں۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.