The following article, The Holy Trinity, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
پاک تثلیث
لوگوں کا یہ دعویٰ سننے میں عام ہےکہ مسیحی، یہودی اور مسلمان سب ایک ہی خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ یہ درست نہیں ہے۔ اُن لوگوں کے برعکس جو اللہ کی عبادت کرتے ہیں یا وہ یہودی جو ابرہام کے خدا کی عبادت کا دعویٰ کرتے ہیں، مسیحی اُس حقیقی اور زندہ خدا کی عبادت کرتے ہیں جو اپنے آپ کو تین اقانیم باپ اور بیٹا اور روح القدس میں ظاہر کرتا ہے۔
کہا جاتا ہے پاک تثلیث مسیحیت کاسب سے منفرد عقیدہ ہے۔ اگرچہ کئی لحاظ سے تثلیث کا عقیدہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں کیونکہ خدا نے اپنے کلام میں خود کو اسی طرح ظاہر کیا ہے، یعنی باپ اوربیٹا اور روح القدس، جو ایک ہی حقیقی خدا ہے۔
تثلیث کا عقیدہ ایک مشکل موضوع ہے کیونکہ یہ انسانی زبان اور منطق سے بعید ہے۔ ان مشکلات کے باوجود جو یہ عقیدہ ہمارے سامنے پیش کرتا ہے، ہمیں یہ ماننا اور اقرار کرنا ضروری ہے کہ خدا ثالوث ہےکیونکہ خدا اپنے کلام میں خود کو اسی طرح ظاہر کرتا ہے۔
تینوں اقانیم یعنی باپ اور بیٹا اور روح القدس کو الوہیت، جلال اور عظمت میں برابر ظاہر کیا گیا ہے۔ نئے عہد نامہ میں تینوں اقانیم کو واضح طور پر خدا کہا گیا ہے۔ اور تینوں اقانیم میں سے ہر اقنوم وہی الٰہی صفات (جیسے سادگی،خود انحصاری اور لاتبدیلی)اور جلال اور عظمت رکھتا ہے جیسے تثلیث کے باقی اقانیم یعنی ذات الٰہی اپنی سب کاملیتوں کے ساتھ ہر ایک اقنوم میں موجود ہے۔
بائبل مقدس واضح کرتی ہے کہ صرف ایک ہی خدا ہے۔استثنا4:6 میں موسیٰ اعلان کرتا ہے کہ سن اے اسرائیل! خداوند ہمارا خدا ایک ہی خداوند ہے۔ یسعیاہ 6:44 میں ہم پڑھتے ہیں کہ خداوند اسرائیل کا بادشاہ اور اس کا فدیہ دینے والارب الافواج یوں فرماتا ہے کہ میں ہی اوّل اور میں ہی آخر ہوں اورمیرے سوا کوئی خدا نہیں۔یہی دعویٰ پورے نئے عہد نامہ میں پایا جاتا ہے حالانکہ ہم خدا میں تین الگ الگ شخصیات باپ اوربیٹا اور روح القدس کے بارے میں سیکھتے ہیں۔1 کرنتھیوں 4:8-6 میں پولس لکھتا ہے کہ پس بتوں کی قربانیوں کے گوشت کھانے کی نسبت ہم جانتے ہیں کہ بت دنیا میں کوئی چیز نہیں اور سوا ایک کے اور کوئی خدا نہیں۔ اگرچہ آسمان وزمین میں بہت سے خدا کہلاتے ہیں(چنانچہ بہتیرے خدا اور بہتیرے خداوند ہیں) لیکن ہمارے نزدیک تو ایک ہی خدا ہے یعنی باپ جس کی طرف سے سب چیزیں ہیں اور ہم اسی کے لئے ہیں اور ایک ہی خداوند ہے یعنی یسوع مسیح جس کے وسیلہ سے سب چیزیں موجود ہوئیں اور ہم بھی اسی کے وسیلہ سے ہیں۔یعقوب لکھتا ہے کہ تو اس بات پر ایمان رکھتا ہے کہ خدا ایک ہی ہے خیر۔ اچھا کرتا ہے۔ شیاطین بھی ایمان رکھتے اور تھرتھراتے ہیں (یعقوب 19:2)۔بائبل مقدس بالکل واضح ہے کہ صرف ایک ہی خدا ہے۔
پھر بھی بائبل مقدس واضح طور پر سکھاتی ہے کہ اگرچہ خدا ایک ہے،اس نے اپنے آپ کو تین شخصیات، باپ اور بیٹا اور روح القدس میں ظاہر کیا۔ نئے عہد نامہ میں تینوں شخصیات کا ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔جب یسوع نے یوحنا اصطباغی سے بپتسمہ لیا توخدا باپ اعلان کرتا ہے کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خوش ہوں۔ اور خدا کا روح کبوتر کی مانند اس پر اترا۔متی 19:28 میں یسوع اپنے شاگردوں کو حکم دیتا ہے کہ پس تم جا کرسب قوموں کو شاگردبناؤ اور ان کو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔کلیسیا کا مقصد دنیا میں جانا اور لوگوں کو خدائے ثالوث (باپ اور بیٹے اور روح القدس) کے نام(صیغہ واحد) میں بپتسمہ دے کر شاگرد بنانا ہے۔ کرنتھیوں کے نام دوسرے خط میں پولس قارئین کو دعائیہ کلمات میں ثالوث اقدس کے تینوں ناموں سے برکت دیتاہے (2 کرنتھیوں 14:13)۔ خداوند یسوع مسیح کا فضل اور خدا کی محبت اور روح القدس کی شراکت تم سب کے ساتھ ہوتی رہے۔یوحنا 26:14 میں یسوع اپنے شاگردوں کو بتاتا ہے کہ لیکن مددگار یعنی روح القدس جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھائے گا اور جو کچھ میں نے تم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائے گا۔انسانی جسم میں خدا یسوع (یوحنا 14:1 سے موازنہ کریں) روح القدس اور باپ دونوں کو برابر قرار دیتا ہے۔
بائبل مقدس میں تثلیث کے ثبوت کی ایک اور دلیل یہ ہے کہ خدا میں موجود تینوں شخصیات کی ایک جیسی ہی صفات، جلال اور عظمت ہے۔بائبل مقدس سکھاتی ہے کہ باپ اوربیٹا اور روح القدس تینوں ازلی ہیں۔ یسعیاہ6:44میں، خدا فرماتا ہے کہ میں ہی اوّل اور میں ہی آخرہوں۔اور پولس فرماتا ہے کہ خدا ازلی ہے (رومیوں 26:16) یعنی بغیر آغاز یا انتہا کے۔یوحنا لکھتا ہے کہ بیٹا فرماتا ہے کہ میں الفااور اومیگا۔اول وآخر۔ابتدا وانتہا ہوں(مکاشفہ 13:22)۔اور میکاہ قلم بند کرتا ہے کہ اس کا مصدر زمانہ سابق ہاں قدیم الایام سے ہے (میکاہ 2:5)۔عبرانیوں میں ہم روح القدس کاذکر ازلی روح کے طور پر پڑھتے ہیں (عبرانیوں 9:14)۔ باپ اوربیٹااور روح القدس ازلی ہیں یعنی ان کی کوئی ابتدا یا انتہا نہیں ہے۔
بائبل مقدس یہ بھی بیان کرتی ہے کہ باپ اور بیٹا اور روح القدس نےتمام چیزیں تخلیق کیں۔پولس لکھتا ہے کہ خدا نے سب چیزوں کو پیدا کیا (افسیوں 9:3)۔جبکہ زبور نویس اعلان کرتا ہے کہ جان رکھو کہ خداوند ہی خدا ہے۔اسی نے ہم کو بنایا اور ہم اسی کے ہیں (زبور3:100)۔پھر ہم یوحنا کی انجیل میں پڑھتے ہیں کہ سب چیزیں اس (یسوع) کے وسیلہ سے پیدا ہوئیں اور جو کچھ پیداہوا ہے اس میں سے کوئی چیز بھی اس کے بغیر پیدا نہیں ہوئی(یوحنا 1:3)۔کلسیوں 15:1-17 میں، پولس لکھتا ہے کہ وہ ان دیکھے خدا کی صورت اور تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے۔کیونکہ اسی میں سب چیزیں پیدا کی گئیں۔ آسمان کی ہوں یا زمین کی۔ دیکھی ہوں یا ان دیکھی۔ تخت ہوں یا ریاستیں یا حکومتیں یا اختیارات۔ سب چیزیں اسی کے وسیلہ سے اور اسی کے واسطے پیدا ہوئی ہیں۔اور وہ سب چیزوں سے پہلے ہے اور اسی میں سب چیزیں قائم رہتی ہیں۔ ایوب میں، ہم روح القدس کے بارے میں پڑھتے ہیں کہ، خدا کی روح نے مجھے بنایا ہے(ایوب 4:33)۔ پیدائش 1:1 میں ہم پڑھتے ہیں کہ تخلیق کے وقت خدا کی روح خدا پانی کی سطح پر جنبش کرتی تھی۔ باپ اور بیٹا اور روح القدس تینوں نے تمام چیزیں تخلیق کیں۔
ہم جو کچھ باپ کے بارے میں کہہ سکتے ہیں، وہی ہم بیٹے اور روح القدس کے بارے میں بھی کہہ سکتے ہیں۔ میں نے ہمیشہ چارلس ہاج کی اس تعریف کو مختصر اور مددگار پایا ہے۔
باپ میں کہتا ہے،بیٹا میں کہتا ہےاور روح میں کہتا ہے۔باپ بیٹے کو تم کہتا ہے، بیٹا باپ کو تم کہتا ہے اور اسی طرح باپ اور بیٹا روح کے حوالے سے وہ اور اسے کا استعمال کرتے ہیں۔باپ بیٹے سے محبت رکھتا ہے، بیٹا باپ سے محبت رکھتا ہے۔روح بیٹے کی گواہی دیتا ہے۔باپ اور بیٹا اور روح القدس فرداً فرداً فاعل اور مفعول ہیں۔وہ عمل کرتے ہیں اور ان کے ساتھ عمل ہوتا ہے۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ باپ اور بیٹا اور روح الگ الگ شخصیات ہیں تو ان حقائق میں کچھ بھی اضافہ نہیں ہوتا کیونکہ ایک شخص ایک ذی شعور فاعل ہوتا ہے جو میں کہہ سکتا ہے، جسے تم کے طور پرمخاطب کیا جا سکتا ہے اور جو عمل کر سکتا ہے اور عمل کا مفعول ہو سکتا ہے۔مذکورہ بالا بیان کردہ حقائق کا خلاصہ اس بیان میں ہے کہ ایک خدا تین شخصیات باپ اور بیٹا اور روح القدس میں وجود رکھتا ہے۔ یہ بیان خود حقائق میں کچھ اضافہ نہیں کرتا، کیونکہ حقائق یہ ہیں کہ، (الف) ایک ہی الٰہی ذات ہے۔ (ب) باپ اور بیٹا اور روح القدس تینوں الٰہی شخصیات ہیں۔ (ج) خدائے ثالوث میں موجود شخصیات اس طور سے الگ الگ ہیں جنہیں ابھی بیان کیا گیا ہے۔(د)اوصاف جنہیں جوہر سے الگ نہیں کیا جاسکتا ، کی بنا پر بائبل مقدس بیان کرتی ہے کہ باپ اور بیٹے اور روح کی ایک ہی صفات ہیں یعنی ان کا جوہر ایک ہی ہے۔ اگر ان کا جوہر ایک ہےتووہ اختیار اور جلال میں بھی برابر ہیں۔
جیسا کہ ہم بائبل مقدس کے شواہد کے اس مختصر خلاصے سے دیکھتے ہیں، ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا چاہیے کہ خدا ایک ہے جو تین مختلف شخصیات میں موجود ہے ، باپ اور بیٹا اور روح القدس، جو جلال ، عظمت اوراختیار میں برابر ہیں۔ اس طرح خدا اپنے کلام میں اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.