The following article, The Incarnation of Jesus, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
یسوع کا تجسم
عقیدہ تجسم المسیح مسیحی ایمان کا مرکز ہے۔ یسوع مسیح، جو پاک تثلیث کا دوسرا شخص اور خدا کا ازلی و ابدی بیٹا ہے، نے کنواری مریم سے انسانی فطرت اختیار کی تاکہ ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات دلائے۔
یسوع کا مجسم ہونا مسیحیت کو ایک منفرد اور الٰہی مذہب کے طور پر نمایاں کرتا ہے کیونکہ اس کی بنیاد ایک خاص سچائی پر ہے، خدا نے مسیح میں ہو کر اپنے ساتھ دنیا کا میل ملاپ کرلیا (2 کرنتھیوں 19:5 سے موازنہ کریں)۔ یسوع کا مجسم ہونا اس کے پیروکاروں کی اخلاقی بہتری، بصیرت یا شخصی فائدے کیلئے نہیں بلکہ ان تمام گناہ گاروں کی نجات کیلئے ہے جنہیں خدا نے یسوع مسیح میں بچانے کے لیے چنا ہے۔ یسوع صرف ہمارے لئے ایک مثال نہیں بلکہ بنیادی طور پر ہمارا نجات دہندہ ہے۔
یسوع مسیح کا مجسم ہونا اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ خدا اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔ یہ عظیم ترین کہانی کا ایک اہم موڑ ہے، جب خدا نے ابتدائی انسانی تاریخ میں آدم کو عدن میں رکھا اور اسے نیک و بد کی پہچان کے درخت کا پھل کھانے سے منع کیا۔ لیکن آدم نے خدا کے حکم کی نافرمانی کی اور اس کے نتیجے میں پوری انسانیت گناہ اور موت کی سزا کے ماتحت ہو گئی۔لیکن جب خدا آدم، حوا اور سانپ کو سزا سنا رہا تھا (جیسا کہ پیدائش 3 میں بیان کیا گیا ہے) تو اسی لمحے خدا نے آدم اور حوا سے نجات کا وعدہ کیا کہ ایک دن حوا کی نسل میں سے ایک نجات دہندہ آئے گا جو ان کے گناہوں سے انہیں نجات دے گا (پیدائش 15:3)۔ آدم اوّل کے ذریعے ہم پر لائے جانے والے نتائج کو ختم کرنے کے لیے ایک دوسرے آدم کی ضرورت پڑے گی، کوئی ایسا شخص جو اعمال کے عہد کی تعمیل کرے جسے آدم نے توڑا اور جو اکیلا ہی ہمیں گناہ کے جرم اور زور سے چھڑا سکتا ہے۔ یہ ہمیں یسوع مسیح کے تجسم کی طرف لے جاتا ہے، وہ شخصیت جس میں خدا اپنے وعدے پورے کرتا ہے اور جو ہمارا عمانوایل ہے (یعنی خدا ہمارے ساتھ ہے)۔ اگر ہمیں آدم اوّل کی وجہ سے ہونے والی خرابی سے بچنا ہے تو کلام کا مجسم ہونا ضروری ہے ( یوحنا 17:1 سے موازنہ کریں)۔ آدم کی گناہ آلود نسل کو گناہ کے جرم اور زور سے بچانے کا اور کوئی طریقہ نہیں ہے۔
پرانا عہد نامہ مسیحائی پیش گوئیوں سے بھرا ہوا ہے جن میں خدا کا اپنے لوگوں کو نجات دینے کا وعدہ حیرت انگیز وضاحت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پرانے عہد نامے میں یسوع مسیح کی آمد کے بارے میں تقریبًا اکسٹھ بڑی مسیحائی پیش گوئیاں پائی جاتی ہیں جن میں سے تمام واضح طور پر یسوع مسیح کے تجسم میں پوری ہوتی ہیں جیسا کہ نئے عہد نامہ میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ خدا کا آدم اور حوا سے پیدائش 15:3 میں کیا ہوا وعدہ اُس وقت پورا ہوا جب یسوع نے صلیب پر جان دی۔ یسوع نے شیطان کو کچل دیا لیکن اپنے لوگوں کی نجات کی خاطر اس نے ان کی جگہ دکھ سہا۔ مسیح میں خدا کے نجات کے وعدوں کے پورا ہونے کی ایک اضافی مثال کے طور پر، یسعیاہ 14:7 میں ہم یہ حیرت انگیز پیش گوئی پاتے ہیں، لیکن خداوند آپ تم کو ایک نشان بخشے گا۔ دیکھو ایک کنواری حاملہ ہو گی اور بیٹا پیدا ہوگا اور وہ اس کا نام عمانوایل رکھے گی۔ آنے والا نہ صرف مافوق الفطرت تصور کیا گیا ہے بلکہ وہ خدا انسا ن (خدا انسانی جسم میں) ہوگا۔ اسی لئے پرانے عہد نامے میں مخلصی کے بارے میں تصور ہمیشہ آرزو، انتظار، توقع اور امید کا رہا ہے۔
جب ہم نئے عہد نامے کے دور میں آتے ہیں تو ہمیں فوری طور پر پتہ چلتا ہے کہ کچھ بہت ڈرامائی اور تمام انسانی توقعات سے بالکل بالاتر ہو رہا ہے۔ متی کی انجیل میں، ہم ان قدیم مسیحائی پیش گوئیوں کی تکمیل کا تاریخی ریکارڈ پاتے ہیں۔ متی 18:1-23 میں ہم ان الفاظ کو پڑھتے ہیں؛
اب یسوع مسیح کی پیدایش اِس طرح ہوئی کہ جب اس کی ماں مریم کی منگنی یوسف کے ساتھ ہو گئی تو ان کے اکٹھے ہونے سے پہلے وہ روح القدس کی قدرت سے حاملہ پائی گئی۔ پس اس کے شوہر یوسف نے جو راست باز تھا اور اسے بدنام کرنا نہیں چاہتا تھا اسے چپکے سے چھوڑ دینے کا ارادہ کیا۔ وہ ان باتوں کو سوچ ہی رہا تھا کہ خداوند کے فرشتہ نے اسے خواب میں دکھائی دے کر کہا اے یوسف ابن داؤد! اپنی بیوی مریم کو اپنے ہاں لے آنے سے نہ ڈر کیونکہ جو اس کے پیٹ میں ہے وہ روح القدس کی قدرت سے ہے۔ اس کے بیٹا ہو گا اور تو اس کا نام یسوع رکھنا کیونکہ وہی اپنے لوگوں کو ان کے گناہوں سے نجات دے گا۔ یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ جو کچھ نبی کی معرفت کہا تھا وہ پورا ہو کہ دیکھو ایک کنواری حاملہ ہو گی اور بیٹا جنے گی اور اس کا نام عمانوایل رکھیں گے جس کا ترجمہ ہے خدا ہمارے ساتھ۔
یسوع مسیح کی معجزاتی پیدائش کے ذریعے خدا نے آدم سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا تاکہ عورت کی نسل آ کر سانپ کا سر کچلے۔ لیکن یسوع کی پیدائش اُس وعدے کو بھی پورا کرتی ہے جو خدا نے ابرہام سے کیا تھا کہ وہ اُس کی نسل کے ذریعے دنیا کو برکت دے گا (پیدائش 15:22-18)۔ یہی وجہ ہے کہ متی کی انجیل کا آغاز یسوع کا نسب نامہ بیان کرنے سے ہوتا ہے، جو ہمارے خداوند کے شجرہ نسب کو یہوداہ اور داؤد کے گھرانے سے لے کر ابرہام تک پہنچاتا ہے۔ خدا اپنے وعدے پورے کرتا ہے اور ہمارے خداوند کا نسب نامہ اس کا ثبوت ہے۔
خدا نے اپنے ازلی و ابدی بیٹے کو جو پاک تثلیث کا دوسرا شخص ہے، کیوں بھیجا اور اس کا ہمارے لیے کیا مطلب ہے؟ تجسم کا عمل بڑی حد تک ایک بھید ہے، درحقیقت، پولس 1 تیمتھیس 16:3 میں اسے یوں بیان کرتا ہے: اِس میں کلام نہیں کہ دِین داری کا بھید بڑا ہے یعنی وہ جو جسم میں ظاہر ہوا اور روح میں راست باز ٹھہرا اور فرشتوں کو دکھائی دیا اور غیر قوموں میں اس کی منادی ہوئی اور دنیا میں اس پر ایمان لائے اور جلال میں اوپر اٹھایا گیا۔ تجسم کی حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ یہ کہ یسوع کامل انسان اور کامل خدا ہے، بائبل مقدس میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، پولس فلپیوں 2:6-8 میں یسوع کے بارے میں بیان کرتا ہے، اُس نے اگرچہ خدا کی صورت پر تھا خدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چیز نہ سمجھا بلکہ اپنے آپ کو خالی کردیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔ اور انسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرماںبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔ یسوع خدا ہے جو انسانی جسم میں آیا اور اُس کی دو فطرتیں ہیں (ایک انسانی اور ایک الٰہی) لیکن وہ ایک ہی شخصیت ہے۔
یسوع کا مجسم ہونا اس بات کا اظہار ہے کہ خدا نے زمین پر آ کر ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات دی۔ کلام کا مجسم ہونا مسیحی ایمان کا مرکز ہے۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.