The following article, The Inspiration and Authority of the Bible, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
بائبل مقدس کا الہام اور اختیار
پیدائش 1:1 میں ہم پڑھتے ہیں کہ ابتدا میں خدا تھا۔ بائبل مقدس کے اس ابتدائی اعلان کی بازگشت یوحنا 1:1 میں سنائی دیتی ہے، جہاں لکھا ہے کہ ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا۔ اس سے آگے یوحنا کہتا ہےاور کلام مجسم ہوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اس کا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اکلوتے کا جلال(یوحنا14:1)۔یہ حقیقت کہ خدا نے اپنے آپ کو یسوع مسیح کے وسیلے سے ظاہر کیا (ازلی کلمہ مجسم ہوا) ہے، ہمیں بائبل مقدس کے الہام اور اختیار کے موضوع کی طرف لے آتی ہے۔بائبل مقدس ہی وہ کتاب ہے جس میں خدا نے اپنے آپ کو اور اپنے مقصد کو اپنے لوگوں کے سامنے ظاہر کیا، چھیاسٹھ کتب کے ایک تحریری مجموعہ میں ،جو خدا کے عظیم کاموں اور اس کے پیغام کی وضاحت بیان کرتی ہے ،جو سب یسوع کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ کلام مجسم ہوا ۔
بائبل مقدس نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ یہ ایک ایسی کتاب ہے جو انسان کو روحانی بصیرت یا خود شناسی فراہم کرتی ہے۔بائبل مقدس ہمیں محض بہتر زندگی گزارنے یا عظیم کارنامے انجام دینے کی ترغیب دینے کے لیے نہیں دی گئی۔بائبل مقدس ہمیں خدا کی طرف سے کلام مجسم یسوع کی گواہی کے طور پر دی گئی ہے، جو ہمارے گناہوں سے نجات دینے کیلئے آیا۔بائبل مقدس کے مختلف انسانی مصنفین خود بائبل مقدس کے بارے میں یہی کہتے ہیں۔ یہ کس قسم کی کتاب ہے؟ وہ اس کے بارے میں کیا گواہی دیتے ہیں؟
پولس رسول اپنے دوسرے خط میں تیمتھیس کو بتاتا ہے کہ ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راست بازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہ مند بھی ہے۔تاکہ مرد خدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہوجائے (2 تیمتھیس 16:3)۔ہم عموماً بائبل مقدس کے الہام کی اصطلاح کا استعمال خدا کے مکاشفہ کے تحریری کلام کے لئے کرتے ہیں لیکن بائبل مقدس کے جدید تراجم مثلاً انگلش اسٹینڈرڈ ورژن اور کنگ جیمز ورژن بجا طور پر اس لفظ کی وضاحت کرتے ہیں کہ یہ الہام (تھیوپنیوسٹوس)خدا کا سانس ہے۔یہ اس حقیقت پر زور دیتا ہے کہ بائبل مقدس کی مختلف کتابیں (ہر ایک صحیفہ) خدا کی طرف سے (یعنی ان میں خدا کا سانس ہے) ہمیں انسانی مصنفین کے ذریعے دی گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پولس رسول رومیوں 2:3 میں، مثال کے طور پر، پرانے عہد نامے کو خدا کا کلام کہتا ہے۔
پطرس رسول اپنے دوسرے خط کے پہلے باب کی سولہ تااکیس آیت میں لکھتا ہے کہ
کیونکہ جب ہم نے تمہیں اپنے خداوند یسوع مسیح کی قدرت اور آمد سے واقف کیا تھا تو دغابازی کی گھڑی ہوئی کہانیوں کی پیروی نہیں کی تھی بلکہ خود اس کی عظمت کو دیکھا تھا۔ کہ اس نے خدا باپ سے اس وقت عزت اور جلال پایا جب اس افضل جلال میں سے اسے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے میں خوش ہوں۔ اور جب ہم اس کے ساتھ مقدس پہاڑ پر تھے تو آسمان سے یہی آواز آتی سنی۔اور ہمارے پاس نبیوں کا وہ کلام ہے جو زیادہ معتبر ٹھہرا اور تم اچھا کرتے ہو جو یہ سمجھ کر اس پر غور کرتے ہو کہ وہ ایک چراغ ہے جو اندھیری جگہ میں روشنی بخشتا ہے جب تک پو نہ پھٹے اور صبح کا ستارہ تمہارے دلوں میں نہ چمکے۔اور پہلے یہ جان لو کہ کتاب مقدس کی کسی نبوت کی بات کی تاویل کسی کے ذاتی اختیار پر موقوف نہیں ۔ کیونکہ نبوت کی کوئی بات آدمی کی خواہش سے کبھی نہیں ہوئی بلکہ آدمی روح القدس کی تحریک کے سبب سے خدا کی طرف سے بولتے تھے۔
اس حوالہ میں، پطرس یسوع کی زندگی کے اہم واقعات (یعنی یسوع کی صورت کا بدل جانا) کا چشم دید گواہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔پطرس افسانے گھڑنے یا ان کی پیروی کرنے سے انکار کرتا ہے۔پطرس کے لئے، پاک صحائف روح القدس سے تحریک پانے والے انسانوں کی تصنیف ہیں۔پاک صحائف آدمی کی خواہش سے نہیں(کہ آج میں بائبل مقدس کی ایک کتاب لکھوں گا) بلکہ روح القدس کی تحریک سے لکھے گئے،یہ یقینی بناتے ہوئے کہ انسانی گناہ اور اخلاقی کمزوری بائبل مقدس کے الٰہی اختیار یا اس کی تمام باتوں میں حقیقی سچائی اور درستی (لاخطائیت) کو نقصان نہیں پہنچاتی۔
پھر خود یسوع کی گواہی ہے۔ ہمارا خداوند فرماتا ہے کہ کلام مقدس خدا کے منہ سے نکلتا ہے(متی 4:4)۔کتاب مقدس کا باطل ہونا ممکن نہیں(یوحنا35:10)۔کلام خدا سچائی ہے (یوحنا 17:17)۔یسوع اپنے شاگردوں سے فرماتا ہے کہ لیکن مددگار یعنی روح القدس جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا وہی تمہیں سب باتیں سکھائے گا اور جو کچھ میں نے تم سے کہا ہے وہ سب تمہیں یاد دلائے گا(یوحنا 26:14)۔درحقیقت، یسوع فرماتا ہے کہ لیکن جب وہ یعنی روح حق آئے گا تو تم کو سچائی کی راہ دکھائے گا۔ اس لئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آئندہ کی خبریں دے گا(یوحناٍ13:16)۔
چونکہ بائبل خدا کا کلام ہے(یہ محض کلام الٰہی پر مشتمل نہیں) اس کا اختیار خود خدا کی طرف سے ہے۔جن لوگوں کے نام پر بائبل مقدس کی کتابیں ہیں، وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ بائبل خدا کا تحریری کلام ہے اور یہ انسانی ذریعے سے دیا گیا کلام الٰہی ہے۔ اور یہ کلام ہماری تعلیم ،اصلاح اور راست بازی میں تربیت کے لئے ہےکیونکہ یہ بار بار اپنے مرکزی کردار، یسوع، خدا کے بیٹے، کی طرف اشارہ کرتا ہے جو ہمیں ہمارے گناہ سے نجات دینے کیلئے آیا۔
جیسا کہ بنجمن بریکنرج وار فیلڈ نے اس کے متعلق بالکل درست فرمایا ہے، جو یہ کہتی ہے، خدا کہتا ہے۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.