Islaahi Kalisiya-e-Pakistan

The Marks and Mission of Christ’s Church (Urdu)

The following article, The Marks and Mission of Christ’s Church, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.

مسیح کی کلیسیا کی نشانیاں اور اس کا مقصد

نئے عہد نامے میں ایسے کسی شخص کا کوئی تصور نہیں ہے جو یسوع مسیح پر ایمان رکھتا ہو لیکن کسی مقامی کلیسیا کا رکن نہ ہو۔ اس کی وجہ اتنی واضح ہے کہ ہم اکثر اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ چونکہ تمام حقیقی ایماندار یسوع مسیح کے ساتھ ایمان کے ذریعے متحد ہو کر اُس کے بدن یعنی کلیسیا کے رکن بن جاتے ہیں۔ اس لیے نئے عہد نامے میں یہ بات عام ہے کہ جو لوگ مسیح کے بدن کا حصہ ہیں، وہ مقامی کلیسیا سے منسلک ہوں گے جہاں دوسرے لوگ بھی یسوع پر ایمان رکھتے ہیں اور غیر ایماندار دنیا کے سامنے اُسکے خداوند ہونے کا اقرار کرتے ہیں۔ یہ افسوسناک ہے کہ بہت سے امریکی مسیحی اس حوالے سے بالکل مختلف خیالات رکھتے ہیں۔

امریکی ثقافت کی سخت انفرادیت اور اختیار کے بارے میں ہمارے فطری شکوک و شبہات کی وجہ سے بہت سے امریکی، جو اپنے آپ کو بائبل مقدس پر ایمان رکھنے والے ایماندار مسیحی سمجھتے ہیں، اپنےشخصی ایمان اور کسی مقامی کلیسیا کی رکنیت کے درمیان کم ہی تعلق محسوس کرتے ہیں۔ یہ دورِحاضرہ کا ایک بڑا مسئلہ ہےاور یہ کلیسیا کے عقیدے اور ہم خیال لوگوں کی مقامی جماعت میں رکنیت کی ضرورت کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے ہے۔ جان کالون یسعیاہ کی کتاب کی تفسیر میں لکھتے ہیں، ہم ایک اور ایک سے ہی عقیدے میں متحد ہوئے بغیر، یعنی کلیسیا کے رکن ہونے کے بغیر خدا کے لئے قابل قبول نہیں بن سکتے۔ یہ دو چیزیں، صرف فضل اور صرف ایمان کے ذریعے تصدیق اور مسیح کی کلیسیا میں رکنیت،کالون کیلئے لازم و ملزوم ہیں کیونکہ جن لوگوں کو ہمارا خداوند ایمان کے ذریعے راستباز ٹھہراتا ہے اُن کو دِیدنی جماعت یعنی ایک مقامی کلیسیا میں جمع کرتا ہے۔ کالون کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے، لیکن معاملے کو کچھ مختلف انداز میں پیش کرتے ہوئے، الٰہیات دان پال ایویس نے لکھا کہ اصلاحی الہیات پر وسیع پیمانے پر دو سوالات کا غلبہ ہے، میں ایک مہربان خدا کو کیسے پا سکتا ہوں؟ اور میں حقیقی کلیسیا کو کہاں تلاش کر سکتا ہوں؟ یہ دونوں سوالات ناقابل تقسیم طور پر مربوط ہیں۔ امریکی پہلے سوال (تصدیق) کو تو قبول کر لیں گے لیکن کبھی دوسرے سوال (کلیسیا کی رکنیت کی ضرورت) پر غور نہیں کریں گے۔

اگر یہ سچ ہے کہ وہ تمام لوگ جو یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں انہیں ہم خیال ایمانداروں کی ایک مقامی جماعت میں شامل ہونا چاہیے اور پھر مسیح کے جوئے کے تابع ہونا چاہیے، تو ہم کیسے بتا سکتے ہیں کہ کون سی کلیسیا ہم خیال اور انجیل کے ساتھ وفادار ہے اور خدا کے کلام کے مطابق پاک ساکرامنٹوں کا انتظام کرتی ہے؟ کیا سب سے اہم بات یہ دیکھنا ہے کہ ہم کسی ایسی کلیسیا کی تلاش کریں جہاں وعظ کی توثیق کی جائے، لوگ یسوع سے محبت کرتے ہوئے نظر آئیں اور بچوں کیلئے اچھے پروگرام فراہم کئے جائیں؟ یا ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ آیا کلیسیا حقیقت میں انجیل کی منادی کرتی ہے اور پاک ساکرامنٹوں کو بائبل مقدس کے مطابق پیش کرتی ہے؟ کیا ہم یہ سوال بھی پوچھتے ہیں کہ کیا یہ کلیسیا اُن اصولوں کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے جو اس کے خلاف تعلیم دینے والے اراکین کو تربیت دے کر یا اپنی زندگیوں سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اس تعلیم پر یقین نہیں رکھتے جو کلیسیا سکھاتی ہے؟ آخری دو سوالات ہمیں کلیسیا کے نشانات کے معاملے پر لاتے ہیں اور یہ کہ اسے اپنے مقصد کو کیسے سمجھنا چاہیے۔

جب بائبل مقدس کی روشنی میں کلیسیا کے نشانات کو سمجھا جائے تو یہ واضح ہوتے ہیں یعنی ہم انہیں اتوار کے دن کلیسیا کی تعلیم اور عمل کے ذریعے واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن لوگ یہاں اکثر الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک کلیسیا حقیقی کلیسیا ہوسکتی ہے جو انجیل کی منادی کرتی ہے، ساکرامنٹوں کا ا نتظام کرتی ہے اور کلیسیائی ضابطے کو قائم کرتی ہے لیکن پھر بھی اس میں گناہ گار اور غیر مسیحی افراد موجود ہو سکتے ہیں (ایسے لوگ جو سچائی کا اقرار کرتے ہیں لیکن درحقیقت انجیل پر ایمان نہیں رکھتے)۔ ہم ایسے مسیحی گروہوں کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں جو اپنے آپ کو کلیسیا کہتے ہیں، عبادت کے لئے جمع ہوتے ہیں اور مسیح کی خدمت کرتے ہیں اور پھر بھی، حقیقی کلیسیا کے نشانات نہیں رکھتے۔ پھر بھی، ایسا گروہ (حالانکہ یہ ایک حقیقی کلیسیا نہیں ہے) بہت سے لوگوں کو شامل کر سکتا ہے جو حقیقت میں مسیحی ہیں۔ اس بات پر بحث کہ آیا کوئی جماعت حقیقی کلیسیا ہے یا اس میں کسی جھوٹی کلیسیا کے کچھ نشانات موجود ہیں، بالکل یہ ظاہر نہیں کرتا کہ اس کلیسیا میں شریک ہونے والے تمام لوگ مسیحی نہیں ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی کلیسیا اپنے ہی خیالوں اور ترجیحات کو خدا کے کلام کی نسبت زیادہ اختیار دیتی ہے اور ایسی جگہ پر شرکت کرنا مسیحی بالیدگی کو کمزور کرتا ہے۔

ایک حقیقی کلیسیا کی پہلی نشانی انجیل کی خالص منادی ہے۔ یہ ہر چیز کی بنیاد ہے اور کلیسیا کے مقصد کو مؤثر طریقے سے بیان کرتی ہے۔ اگر آپ اس نشانی کو غلط طور پر سمجھتے ہیں تو آپ ایک حقیقی کلیسیا نہیں ہے جس کی بائبل مقدس کے مطابق وضاحت کی گئی ہے! اگر یہ نشانی موجود نہیں تو تو کوئی بھی کلیسیا دوسری نشانیوں میں سے کسی بھی نشانی کی حامل نہیں ہو سکتی (کیونکہ، مثال کے طور پر ساکرامنٹ، بپتسمہ اور عشائے ربانی اپنی اثرپذیری کو انجیل سے حاصل کرتے ہیں نہ کہ کلیسیا یا خادم سے)۔ انجیل کی خالص منادی جسے پولس نے گلتیوں 1:3 میں بیان کیا ہے۔ اِس میں گناہ گاروں کی جگہ یسوع کی موت، تدفین اور جی اُٹھنے کی ایماندارانہ منادی شامل ہے جیسا کہ 1 کرنتھیوں 1:15-8 میں بیان کیا گیا ہے۔ انجیل کی منادی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ خدا اپنے بیٹے کی شخصیت میں (کے ذریعے) گناہ گاروں سے صلح کرتا ہے (رومیوں 8:5-11، 2 کرنتھیوں 18:5-21)۔ یہ منادی کرنا ہے کہ کہ صلیب کے ذریعے ، خدا اپنی محبت اور اپنے انصاف کا اظہار کرتا ہے ، اپنے منصفانہ قہر کو مطمئن کرنے کیلئے اُن لوگوں کے خلاف جو اس کے غضب کے مستحق ہیں (رومیوں 3: 20-25) اِس لئے کہ وہ محبت ہے۔ رومیوں 14:10-17 کے مطابق، ایمان انجیل کی منادی سننے سے پیدا ہوتا ہے۔ انجیل کی خالص منادی میں بہت ہی خاص باتیں شامل ہیں، مسیح کی کامل فرماںبرداری، موت اور جی اُٹھنے کے ذریعے گناہ گاروں کیلئے مسیح کے نجات بخش کام کا اعلان کرنا۔ اگر کسی وعظ میں یسوع کے بارے میں مبہم طور پر بات کی جائے تو یہ انجیل کی منادی نہیں ہے!

کلیسیا کا دوسرا نشان بپتسمہ اور عشائے ربانی کا مناسب انتظام (ادائیگی) ہے۔ چونکہ ہم گناہ گار رہتے ہیں، اگرچہ ہم اس وقت صرف ایمان کے ذریعہ حاصل کردہ مسیح کی خوبیوں کی وجہ سے راستباز ہیں، ہم سب دل کی سختی کا شکار ہیں اور ہم سب گناہ کی طرف مسلسل جھکاؤ محسوس کرتے ہیں۔ جس طرح ایک وے اسٹیشن میراتھن میں دوڑنے والے کو پانی فراہم کرتا ہے، اُسی طرح خدا بھی ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے ساکرامنٹ دیتا ہے کیونکہ ہم کمزور اور گناہ گار ہیں۔ چونکہ خدا انجیل میں وعدہ کرتا ہے کہ وہ ہمیں گناہ کے جرم اور زورسے نجات دے گا اُسی طرح پاک ساکرامنٹوں میں خدا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ انجیل میں کئے گئے وعدے ایک واضح اور دِیدنی طریقے سے پورے ہوتے ہیں۔ درحقیقت، یہ اتنے محسوس کن ہوتے ہیں کہ ہم بھیگ جاتے ہیں۔ اتنے محسوس باللمس کہ ہم اپنے ہاتھوں میں ان ہی عناصر (روٹی اور مے) کو تھامتے ہیں جنہیں یسوع نے اپنے رسولوں کو دیا۔ یہ ساکرامنٹ عہد کے اُسی وعدے پر مبنی ہیں کہ اے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ میں تم کو کو آرام دوں گا (متی 28:11 سے موازنہ کریں)۔

ایک حقیقی کلیسیا کی تیسری نشانی یہ ہے کہ وہ گناہوں کی اصلاح اور سزا کے لیے کلیسیائی ضابطے کا استعمال کرتی ہے۔ اس سلسلے میں بائبل مقدس کا تاکیدی متن متی 15:18-17 ہے۔

اگر تیرا بھائی تیرا گناہ کرے تو جا اور خلوت میں بات چیت کر کے اُسے سمجھا۔ اگر وہ تیری سنےتو تو نے اپنے بھائی کو پا لیا۔  اور اگر نہ سنے تو ایک دو آدمِیوں کو اپنے ساتھ لے جا تاکہ ہر ایک بات دو تین گواہوں کی زبان سے ثابت ہو جائے۔ اگر وہ اُن کی سننے سے بھی انکار کرے تو کلِیسیا سے کہہ اور اگر کلِیسیا کی سننے سے بھی انکار کرے تو تو اُسے غیر قوم والے اور محصول لینے والے کے برابر جان۔

اس حوالے میں ہمارے خداوند نےہمیں اپنے تنازعات کو حل کرنے کی ضرورت اور طریقہ کار دونوں قائم کئے ہیں جس میں درخواست کرنے کی سب سے بڑی عدالت کلیسیا ہے۔ 1 کرنتھیوں 4:5-5 میں، پولس ان لوگوں کو کلیسیا سے خارج کرنے کا ذکر کرتا ہے جو خود کو مسیحی کہلانے کے باوجود اپنے گناہوں پر نادم نہیں ہوتے اور اپنی بدکرداری کی وجہ سے کلیسیا کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں۔ 1 کرنتھیوں 13:5 میں، پولوس نے کرنتھس کی کلیسیا کو حکم دیا کہ وہ ایک شریر آدمی کو اپنے درمیان سے نکال دے جو جو اپنی سوتیلی ماں کے ساتھ غیر اخلاقی تعلقات رکھنے کا مرتکب تھا۔ ایسے طرز عمل کو نظر انداز کرنا اور مجرم فریق کو ہٹا کر اس سے نہ نمٹنا پوری کلیسیا پر خدا کا غضب لا سکتا ہے۔ کلیسیا کی رکنیت کی طرح، کلیسیائی ضابطہ بھی ایک آپشن نہیں ہے۔

اِن تینوں نشانات (مسیح کی منادی، ساکرامنٹوں کی مناسب ادائیگی اور کلیسیائی ضابطہ) سے نہ صرف ایک حقیقی کلیسیا کی شناخت ہوتی ہے (جو خدا کے کلام کے ساتھ وفادار ہے) بلکہ یہ نشانات کلیسیا کے مقصد کی وضاحت بھی کرتے ہیں۔ ایسی کلیسیائیں تلاش کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن وہ موجود ہیں اور وہی کام کر رہی ہیں جس کیلئے خدا نے انہیں بلایا ہے۔ یہ ہمیں وہ محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتی ہیں جہاں ہم اپنے ایمان اور خداوند یسوع مسیح کے عرفان میں ترقی کر سکتے ہیں جبکہ زندگی کی طوفان ہمارے ارد گرد جاری رہتے ہیں۔

مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر

مترجِم: ارسلان الحق


Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Bible Verse of the Day

Who is this King of glory? The LORD of hosts, He is the King of glory.

Featuring

Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content