The following article, The Person and Work of the Holy Spirit, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
روح القدس کی شخصیت اور کام
بہت زیادہ بار ہم لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنتے ہیں کہ روح القدس محض ایک قوت ہے نہ کہ شخصیت۔ایسا ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ روح القدس کا کام خود کو نمایاں کرنے کی بجائے یسوع مسیح کو جلال دینا ہے۔جے آئی پیکر کے مطابق روح القدس پاک تثلیث کا شرمیلا رکن ہے۔لیکن روح القدس کا یہ خود کو پیچھے رکھنے والا کردار اس بات کی نشاندہی نہیں کرتا کہ روح القدس شخصیت نہیں رکھتا (صرف ایک قوت یا خدا کی قدرت ہے) یا خدا کی ذات کا ایک الگ رکن نہیں ہے۔ جس طرح ہم باپ اور بیٹے کو خدا کے طور پر مانتے ہیں، اسی طرح ہمیں روح القدس کو بھی خدا ماننا چاہیے۔ جیسا کہ ہم دیکھیں گے، بائبل مقدس ہمیں سکھاتی ہے کہ وہ پاک تثلیث کا تیسرا اقنوم ہے۔
اگرچہ روح القدس کی الوہیت کے حوالے سے بائبل میں اتنے شواہد موجود نہیں جتنے یسوع کی الوہیت کیلئے ہیں، لیکن یہ غلطی ہوگی کہ ان شواہد کو واضح یا فیصلہ کن نہ سمجھا جائے۔ ہم بائبل مقدس کے اس براہِ راست دعوے سے شروع کرتے ہیں کہ روح القدس خدا ہے۔ عمال 3:5-4 میں، ہم حننیاہ اور سفیرہ کی کہانی پڑھتے ہیں، خاص طور پر ان کے دھوکے اور ان پر لگائے گئے الزام کے بارے میں،تو نے آدمیوں سے نہیں بلکہ خدا سے جھوٹ بولا۔روح القدس سے جھوٹ بولنا (جیسا کہ انہوں نے کیا) خدا سے جھوٹ بولنا ہے۔1 کرنتھیوں 16:3 میں پولس ہمیں بتاتا ہے کہ خدا کا روح ہم میں بسا ہوا ہے۔یہی بات پولس 1 کرنتھیوں 19:6 میں دہراتا ہے۔کم از کم، پولس کے یہ دونوں دعوے روح القدس کی الوہیت کا بالواسطہ بیان ہیں۔
پھر ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ روح القدس کی الوہیت کے شواہد پرانے عہد نامہ میں بھی موجود ہیں۔ یسعیاہ 10:63 میں یسعیاہ روح قدس کا ذکر کرتا ہے جیسا کہ زبور نویس(زبور 9:95)۔عبرانیوں 7:3-9 میں، مصنف زبور 95 میں خدا کےکلام کو روح القدس سے منسوب کرتا ہے۔ پس جس طرح روح القدس فرماتا ہے، اگر آج تم اس کی آواز سنو۔ تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جس طرح غصہ دلانے کے وقت آزمایش کے دن جنگل میں کیا تھا۔ جہاں تمہارے باپ دادا نے مجھے جانچا اور آزمایا اور چالیس برس تک میرے کام دیکھے۔عہدِ عتیق کے نبیوں نے جو کچھ خدا سے منسوب کیا، عبرانیوں کا مصنف اسے روح القدس سے منسوب کرتا ہے۔
مزید برآں، پوری بائبل مقدس میں روح القدس کو الٰہی صفات سے متصف کیا گیا ہے، جیسے باپ اور بیٹے کو۔ پیدائش 1:1-2 میں ہم پڑھتے ہیں کہ خدا کی روح پانی کی سطح پر جنبش کرتی تھی۔جس طرح یوحنا اور پولس تخلیق کا کام بیٹے سے منسوب کرتے ہیں (جو حقیقی اور ازلی خدا ہے)، اسی طرح موسیٰ تخلیق کا کام روح القدس سے منسوب کرتا ہے۔ زبور 6:33 میں، زبور نویس بیان کرتا ہے کہ روح القدس (روآخ،خدا کا دم) تمام چیزوں کو تخلیق کرتا ہے۔ جس طرح بیٹا ازلی و ابدی ہے، اسی طرح روح القدس بھی، جو خدا کے ساتھ ان تمام چیزوں کی تخلیق سے پہلے موجود تھا۔
ایوب 4:33 میں، ہم پڑھتے ہیں کہ، خدا کی روح نے مجھے بنایا ہے اور قادر مطلق کا دم مجھے زندگی بخشتا ہے۔ جس طرح باپ اور بیٹے کو زندگی بخشنے والا کہا گیا ہے، اسی طرح روح القدس بھی ہمیں زندگی بخشتا ہے۔لیکن روح القدس نہ صرف ہمیں زندگی اور سانس عطا کرتا ہے، بلکہ وہ ہمیں نئی پیدائش (نوزادگی)بھی بخشتا ہے، جو صرف خدا کا کام ہے (یوحنا 5:3)۔ہم تب تک خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں ہوسکتے جب تک روح القدس ہمیں ہمیشہ کی زندگی نہ بخشے۔
پھر، ہمارے پاس روح القدس کی الٰہی صفات کی پوری فہرست ہے۔ وہ ہمہ دان ہے (زبور 7:139-10 میں زبور نویس کہتا ہے کہ روح القدس ہر جگہ موجود ہے)۔ کرنتھیوں 11:2 میں پولس بیان کرتا ہے کہ روح سب باتیں بلکہ خدا کی تہہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔خدا ہمہ جا ہے اور روح القدس ہمہ جا ہے۔ لہذا، روح القدس خدا ہے۔ کلامِ مقدس یہ بھی سکھاتا ہے کہ روح القدس ہر چیز پر قادر ہے۔ یسعیاہ 2:11 میں، روح القدس کو اس اختیار کے مالک کے طور پر بیان کیا گیا ہے جو صرف خدا کے پاس ہے۔ وہ درحقیقت سب پر قادر ہے کیونکہ خدا قادر مطلق ہے۔
بائبل مقدس روح القدس کی دیگر الٰہی صفات کا بھی ذکر کرتی ہے۔ روح القدس ہماری تقدیس کرنے والا ہے(1 پطرس 2:1)،وہ ہم پر مخلصی کے دن کے لئے مہر کرتا ہے (افسیوں 13:1-14)، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ خدا جو کام ہم میں شروع کر چکا ہے، وہ ہماری قیامت اور جلالی جسم کے ساتھ مکمل ہو جائے گا (افسیوں 30:4)۔ روح القدس کے ذریعے ہی نبیوں اور رسولوں نے کلام کیا (1 پطرس 11:1)۔اور پطرس بیان کرتا ہے ، کیونکہ نبوت کی کوئی بات آدمی کی خواہش سے کبھی نہیں ہوئی بلکہ آدمی روح القدس کی تحریک کے سبب سے خدا کی طرف سے بولتے تھے(2پطرس 21:1)۔
آخر میں، وہ آیات ہیں جو ایمان داروں کو یسوع مسیح کے ساتھ متحد کرنے میں روح کے کام کے بارے میں بات کرتی ہیں، جس سے وہ بغیر کسی خوف کے خدا کے حضور آ سکتے ہیں۔ روح القدس کو پولوس نےدعا کی روح کے طور پر بیان کیا ہے (رومیوں 15:8-16). یہ روح ہے جو ہمیں مسیح کے ساتھ متحد کرتا ہے اور ہمیں خدا کے حضور پکارنے کے قابل بناتا ہے۔ یہ روح کا کام ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مسیح کے نجات کے فوائد ہمارے بن جائیں۔
پھر یہ نتیجہ اخذ کرنے کی معقول وجہ ہے کہ روح القدس پاک تثلیث کا تیسرا رکن، حقیقی اور ازلی وابدی خدا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم روح القدس سے دعا کرتے ، اس کی عبادت اور خدمت کرتے ہیں، جیسا کہ ہم باپ اور بیٹے کی کرتے ہیں۔آخر کار، ہم باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ لیتے ہیں (متی 19:28). رسولی برکت خدا کے لوگوں کو باپ اوربیٹے اور روح القدس کے نام پر دی جاتی ہے (2 کرنتھیوں 14:13)۔ اس لئے ہم روح القدس کے لئے بھی وہی جلال، عظمت اور عزت مختص کرتے ہیں جیسا کہ ہم خدائے ثالوث کے دیگر ارکان کیلئے کرتے ہیں۔یہاں تک کہ روح القدس سے دعا کرتے، اس کی عبادت کرتےاور اس مبارک روح القدس کو پکارتے ہیں۔ ہم یہ کام کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ روح القدس پاک تثلیث کا تیسرا اقنوم ہے۔
ہمارے دور میں بائبل مقدس کے خدا کے بارے میں بہت زیادہ الجھنوں کے باوجود، بائبل کی تعلیم واضح ہے، روح القدس خدا ہے (باپ اور بیٹے کے ساتھ)اور اس لئے، وہ بھی اسی طرح عبادت کے لائق ہے۔ حقیقت میں ایک ہی خدا ہے، جو خود کو تین مختلف شخصیات باپ اور بیٹا اور روح القدس میں ظاہر کرتا ہے۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.