The following article, The Sacraments, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
ساکرامنٹ
اگرچہ مسیحی زندگی میں پاک ساکرامنٹوں کے کردار کے بارے میں کوئی بھی بحث بہت سے بشارتی مسیحیوں کو بہت کاتھولک لگتی ہےلیکن یہ نئے عہد نامے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ زمانہ اصلاح کلیسیا کے دوران میں ساکرامنٹوں پر بحث نہ صرف روم کیساتھ بلکہ پروٹسٹنٹس (لوتھری، اصلاحی اور اینابیپٹسٹ کی مخالفت) کے مابین تنازعہ کا ایک بڑا نقطہ تھی۔ بیپٹسٹ اور پریسبیٹیرین آج بھی متعدد وجوہات کی بنا پر الگ الگ پروٹسٹنٹ کلیسیا ئی گروہان کے طور پر موجود ہیں لیکن تنازعہ کا ایک بڑا نکتہ بپتسمہ کے معنی ، طریقوں اور موضوعات پر جاری بحث ہے نیز ہمیں عشائے ربانی کی نوعیت کو کس طرح سمجھنا چاہیے۔
اس موضوع پر بائبل مقدس کی تعلیم کا خلاصہ کرتے ہوئے، ہائیڈل برگ کیٹی کزم (سوال وجواب نمبر 65) نئے عہد نامے کے دو ساکرامنٹوں بپتسمہ اور عشائے ربانی کو مقدس ظاہری نشان اور مہروں کے طور پر بیان کرتا ہے۔ یہ خدا کی طرف سے قائم کئے گئے تاکہ ان کے استعمال سے ہم انجیل کے وعدے کو زیادہ واضح طور پر سمجھ سکیں اور وہ اس وعدے پر اپنی مہر لگا دے۔ اور انجیل کا وعدہ کیا ہے؟ ہمارے گناہوں کو معاف کرنا اور صرف مسیح کی ایک ہی صلیبی قربانی کی وجہ سے ہمیں ہمیشہ کی زندگی بخشنا۔
یہ ساکرامنٹ خدا کے نادِیدنی فضل کے ظاہری نشان اور مہریں ہیں جن کا وعدہ انجیل میں اس کے لوگوں سے کیا گیا ہے (رومیوں 9:4-12)۔ چونکہ ہم کمزور اور جدوجہد کرنے والے گناہ گار ہیں، اس لئے یہ ساکرامنٹ خدا کی طرف سے ہمیں اس ایمان کی تصدیق کیلئے دئے گئے ہیں جو ہمیں پہلے ہی انجیل کی منادی کے ذریعے دیا گیا ہے (رومیوں 3:4-4 اور 1 کرنتھیوں 23:11-26 سے موازنہ کریں) ۔ یہی وجہ ہے کہ انجیل کی منادی اور ساکرامنٹوں کی ادائیگی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ جو کچھ خدا ہم سے انجیل (گناہوں کی معافی اور ہمیشہ کی زندگی) میں وعدہ کرتا ہے اُس کی بپتسمہ اور عشائے ربانی میں تصدیق کرتا ہے۔ انجیل کا اعلان کیا جاتا ہےاور پھر اس معنی میں ظاہر ی ہوتا ہے جب ساکرامنٹوں کی ادائیگی کی جاتی ہے – یہی وجہ ہے کہ اصلاحی مسیحی اکثر ساکرامنٹوں کو ظاہری کلام کے طور پر بیان کرتے ہیں۔
بپتسمہ اور عشائے ربانی میں، بائبل مقدس کا زور اس بات پر ہے کہ خدا نے اپنے بیٹے یسوع کی شخصیت میں گناہ گاروں کیلئے کیا کیا ہے، نہ کہ کسی گناہ گار کے ایمان کی طاقت یا کسی کے دل کی پاکیزگی پر۔ یہی وجہ ہے کہ خدا کو ان دو ساکرامنٹوں میں فعال فریق کے طور پر دیکھا جاتا ہے کیونکہ یہ وہی ہے جو فضل کے عہد سے وابستہ وعدوں کو پورا کرتا ہے اور جن میں سے ساکرامنٹ ظاہری نشان اور مہریں ہیں (رومیوں 4: 11)۔ دیگر لفظوں میں کہا جائے تو ساکرامنٹوں میں شرکت کے ذریعے وصول کنندہ وہ چیز حاصل کرتا ہے جس کا وعدہ ہمارے مہربان خدا نے انجیل میں ہم سے کیا ہے۔
بپتسمہ اور عشائے ربانی کے ساکرامنٹوں میں، خدا اپنے لوگوں سے وہی عہد کرتا ہے جو اس نے پیدائش 7:17 میں ابراہام سے کیا تھا کہ اور میں اپنے اور تیرے درمِیان اور تیرے بعد تیری نسل کے درمیان اُن کی سب پشتوں کے لِئے اپنا عہد جو ابدی عہد ہو گا باندھوں گا تاکہ میں تیرا اور تیرے بعد تیری نسل کا خدا رہوں۔ ساکرامنٹوں کا مرکز خدا کا پرفضل وعدہ ہے کہ وہ ہمارا خدا ہوگا اور ہم اس کے لوگ ہوں گے۔ یہ وعدہ پوری بائبل مقدس میں پیدائش 7:17 سے مکاشفہ 3:21 تک پایا جاتا ہے اور جب بھی ہم ایمان کے ذریعہ ساکرامنٹوں میں شامل ہوتے ہیں تو اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک ساکرامنٹ اصلاحی دینداری اور کلیسیا ئی زندگی کا ایک لازمی حصہ ہیں۔
نئے عہد نامہ میں یسوع نے دو ساکرامنٹ مقرر کئے ہیں۔ بپتسمہ مسیحی زندگی میں داخل ہونےکا ساکرامنٹ ہے اور اس کی اہمیت ارشادِ اعظم میں دیکھی جا سکتی ہے۔ متی 19:28 میں، یسوع اپنے شاگردوں کو ہدایت دیتا ہے کہ پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔ شاگرد کسی قربان گاہ کے پاس جانے یا کسی خادم کے پیچھے دعا کو دہرانے سے نہیں بنتے، بلکہ بپتسمہ لینے سے بنتے ہیں! یہ بائبلی طریقہ ہے جس میں توبہ کرنے والے گناہ گار اور اُس کے اہل خانہ یسوع مسیح پر اپنے ایمان کا کھلے عام اعلان کرتے ہیں (اعمال 41:2، 15:16 اور 31:16-33)۔ بپتسمہ لینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم مسیح کے ساتھ دفن ہوئے ہیں (رومیوں 4:6)، مسیح کے ساتھ ملبس ہوئے ہیں (گلتیوں 3:27) اور مسیح میں ہمارا ایسا ختنہ ہوا جو ہاتھ سے نہیں ہوتا (کلسیوں 11:2-12). بپتسمہ خدا کے وعدے کی وہ ظاہری نشان اور مہر ہے کہ ہمارے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں (اعمال 16:22، رومیوں 11:4، 1 پطرس 21:3) اور نئی پیدایش کے ہونے کا (تیطس 3:5). یہ بپتسمہ ہے جو ہمیں غیر ایمانداروں سے دور کرتا ہے۔ انجیل میں ہم سے اور ہماری اولاد سے ان تمام چیزوں کا وعدہ کیا گیا ہے (اعمال 2: 38-39).
جہاں تک عشائے ربانی کا تعلق ہے، یسوع نے جس رات وہ پکڑوایا گیا، یہ ساکرامنٹ مقرر کیا (جسے آخری فسح بھی کہا جاتا ہے)۔ یہودیوں کے فسح کے تہوار کو ایک بالکل نیا معنی دیتے ہوئے، ہم متی 26:26-28 میں پڑھتے ہیں کہ جب وہ کھا رہے تھے تو یسوعؔ نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور شاگردوں کو دے کر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بدن ہے۔ پھر پیالہ لے کر شکر کیا اور اُن کو دے کر کہا تم سب اِس میں سے پیو۔ کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خون ہے جو بہتیروں کے لِئے گناہوں کی معافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔ یسوع نہ صرف ہمیں بتاتا ہے کہ یہ ساکرامنٹ انجیل کے وعدے سے منسلک ہے اور اس کے خون بہانے کے ذریعے ، ہمارے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں بلکہ یسوع یہ بھی کہتا ہے کہ روٹی اور مے کے ذریعہ ہمیں جو کچھ پیش کیا جاتا ہے وہ اس کے اپنے جسم اور خون سے کم نہیں ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اُس کی نجات کے فوائد بھی ایمان کے ذریعہ حاصل ہوتے ہیں۔ سادہ لفظوں میں، عشائے ربانی میں، یسوع روٹی اور مے کی نشانات اور مہروں کے ذریعے خود کو ہمارے سامنے پیش کرتا ہے۔
یہی الفاظ کرنتھس کی کلیسیا کے نام پولس کے خط میں بھی ملتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسولی کلیسیا میں عشائے ربانی کا اہتمام ہمارے خداوند یسوع مسیح کے اس ساکرامنٹ کو مقرر کرنے والے الفاظ پر مبنی تھا۔ پولس ہمیں بتاتا ہے کہ جب کلیسیا عام عبادت کیلئے جمع ہوتی تھی تو عشائے ربانی کا ساکرامنٹ ادا کیا جاتا تھا (1 کرنتھیوں 26:14)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عشائے ربانی جسے مسیح نے مقرر کیا ، انجیل کے وعدے ، گناہوں کی معافی کیلئے مسیح کے خون میں نئے عہد کی توثیق ہے اور جب کلیسیا عام عبادت کیلئے جمع ہوتی تھی تو عشائے ربانی کا ساکرامنٹ ادا کیا جاتا تھا۔ اعمال 42:2 سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ رسولی کلیسیا کی عبادت رسولوں کی تعلیم، عشائے ربانی ، دعاؤں اور زندہ نجات دہندہ کے ساتھ رفاقت پر مرکوز تھی۔
چونکہ یہ ساکرامنٹ انجیل کے اس وعدے کی تصدیق کرتے ہیں کہ خدا ہمیں ہمارے گناہوں سےنجات دے گا اس لیے کلام کی منادی اور عام عبادت میں ساکرامنٹوں کی ادائیگی کے درمیان تعلق مضبوطی سے قائم ہے۔ بائبل مقدس کا وہ طریقہ جس کے ذریعے خدا گناہ گاروں پر اپنی شفقت کا اعلان کرتا ہے،کلام کی منادی کے ذریعے ہوتا ہے اور اس وعدے کی تصدیق ساکرامنٹوں کے ذریعے ہوتی ہے۔ انجیل میں، خدا ہمیں ہمارے گناہوں سےنجات دینے کا وعدہ کرتا ہے اور ساکرامنٹوں میں وہ اپنا حاکمانہ عہد یاد دِلاتا ہے کہ میں تمہارا خدا ہوں اور تم میرے لوگ ہو۔
اِسی لئے کمزور اور پریشان حال گناہ گاروں کو یہ نہیں کہا جانا چاہیے کہ کہ وہ اپنےآپ کو جانچیں کہ آیا ان کا ایمان کافی مضبوط ہے یا انہوں نے شرکت کیلئے مطلوبہ شخصی پاکیزگی حاصل کر لی ہے۔ اِسکی بجائے، ہمیں ایمان کے ساتھ خدا کے ان پر فضل وعدوں پر نظر کرنی چاہیے کہ وہ ہمارا خدا ہوگا۔ یہ خدا کا طریقہ ہے کہ وہ شکستہ دِلوں کو تسلی دے، کمزور ایمان کو طاقت بخشے اور شک کو دور کرے۔ اِسی لئے جب خدا کے لوگ عبادت کیلئے جمع ہوتے ہیں تو کلام اور ساکرامنٹ دونوں اہمیت کے حامل ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ لازم و ملزوم ہیں۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.