The following article, A New Heaven and Earth, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
ایک نیا آسمان اور زمین
جب لوگ آسمان (فردوس، بہشت، جنت) کا ذکر کرتے ہیں تو بہت سے لوگ اپنے پسندیدہ مقامات (ساحل سمندر، صحرا، پہاڑ) کی تصویریں ذہن میں لاتے ہیں یا وہ کسی ایسی غیر جسمانی حالت کا تصور کرتے ہیں جہاں ان کی غیرفانی روح انسانی جسم کی عائد کردہ حدود و قیود سے آزاد ہو جائے گی۔ میں نے کئی لوگوں سے سنا ہے جو آسمان کو موتیوں کے دروازوں (جہاں مقدس پطرس موجود ہو) اور سونے کی گلیوں سے تعبیر کرتے ہیں اور جہاں زندگی اُن مشغلوں پر مبنی ہو جو وہ دنیا میں پسند کرتے تھے۔ لیکن یہ سب تصورات آسمان کے بارے میں بائبل مقدس کی حقیقی تعلیمات کی درست عکاسی نہیں کرتے۔
اس سنجیدہ صورتحال کو درست کرنے کیلئے، جب بھی ہم آسمان کے بارے میں بات کریں، ہمیں احتیاط کے ساتھ درمیانی حالت (یعنی مرنے کے بعد روح کہاں جاتی ہے) اور ابدی حالت (یعنی زمانے کے اختتام پر جسم کے جی اٹھنے کے بعد انسانی وجود کی نوعیت) کے درمیان فرق واضح کرنا ہوگا۔
جہاں تک درمیانی حالت کا تعلق ہے کہ ہم مرنے کے بعد کہاں جاتے ہیں؟ اس سوال کا جواب پولس نے کرنتھیوں کے نام اپنے دوسرے خط میں اس طرح دیا کہ غرض ہماری خاطر جمع ہے اور ہم کو بدن کے وطن سے جدا ہو کر خداوند کے وطن میں رہنا زِیادہ منظور ہے (2 کرنتھیوں 8:5)۔ یعنی جب ہم مرتے ہیں، ہماری روح فوری طور پر خدا کے پاس چلی جاتی ہے۔ پولس نے فلپیوں کی کلیسیا سے کہا، میرا جی تو یہ چاہتا ہے کہ کوچ کر کے مسیح کے پاس جا رہوں کیونکہ یہ بہت ہی بہتر ہے (فلپیوں 23:1)۔ یسوع نے صلیب پر توبہ کرنے والے ڈاکو سے فرمایا ، میں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ آج ہی تو میرے ساتھ فردوس میں ہو گا (لوقا 43:23)۔ پھر، عبرانیوں کے مصنف نے کلیسیا کو یوں بیان کیا، اور اُن پہلوٹھوں کی عام جماعت یعنی کلِیسیا جن کے نام آسمان پر لِکھے ہیں اور سب کے منصف خدا اور کامل کِئے ہوئے راست بازوں کی روحوں (عبرانیوں 23:12)۔ ایماندار مرنے کے بعد کہاں جاتے ہیں؟ ہم اپنی موت کے لمحے فوری طور پر خدا کی حضوری میں داخل ہو جاتے ہیں۔
اِسی سے متعلق ایک اور سوال یہ ہے کہ وہ لوگ جو مسیح میں مر چکے ہیں اور خدا کی حضوری میں پہنچ گئے ہیں، ان کا کیا حال ہوگا؟ اس کی واحد تفصیل ہمیں مکاشفہ کے 4 سے 7 باب میں ملتی ہے۔ یوحنا ہمیں بتاتا ہے کہ ایک تخت پر خداوند خدا قادر مطلق بیٹھا ہوا ہے (مکاشفہ 8:4) اور اس کے گرد چوبیس بزرگ بیٹھے ہیں (مکاشفہ 4:4)، چار جاندار اور ذبح کیا ہوا برہّ موجود ہیں (مکاشفہ 6:5 سے آگے بھی پڑھیں)۔وہاں بے شمار فرشتے (مکاشفہ 11:5 سے آگے بھی پڑھیں)،بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے ایک لاکھ چَوالِیس ہزار جو خدا کے لوگوں کی مکمل نمائندگی کرتے ہیں (مکاشفہ 4:7 سے آگے بھی پڑھیں) موجود ہیں۔ پھر آخرکار، وہ عظیم تعداد ہے جو نجات یافتہ لوگوں کی ہے (مکاشفہ 9:7)، ایک ایسی بڑی بھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا اور بڑی آواز سے چلاّ چلاّ کر کہتی ہے کہ نجات ہمارے خدا کی طرف سے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور برّہ کی طرف سے (آیت 10) ۔ اِس بڑی بھیڑ کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ
اِسی سبب سے یہ خدا کے تخت کے سامنے ہیں اور اُس کے مقدِس میں رات دِن اُس کی عبادت کرتے ہیں اور جو تخت پر بیٹھا ہے وہ اپنا خیمہ اُن کے اُوپر تانے گا۔ اِس کے بعد نہ کبھی اُن کو بھوک لگے گی نہ پیاس اور نہ کبھی اُن کو دھوپ ستائے گی نہ گرمی۔ کیونکہ جو برّہ تخت کے بیچ میں ہے وہ اُن کی گلّہ بانی کرے گا اور اُنہیں آبِ حیات کے چشموں کے پاس لے جائے گا اور خدا اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔
جب ایماندار مرتے ہیں ہیں تو وہ فوری طور پر خدا کی حضوری میں داخل ہو جاتے ہیں جہاں وہ قیامت کے دن اپنے جسموں کے جی اُٹھنے کا انتظار کرتے ہیں۔ جو لوگ مسیح میں مر چکے ہیں، وہ ابھی ان پرجلال بھیدوں کو دیکھتے ہیں جو مکاشفہ کے ان نمایاں ابواب میں بیان کئے گئے ہیں۔
جہاں تک ابدی حالت اور قیامت کے بعد جسموں کے جی اُٹھنے کا تعلق ہے تو اس بارے میں چند اہم باتیں ہیں جن پر غور کرنا ضروری ہے۔ جیسا کہ لوقا 27:20-33 میں ذکر کیا گیا ہے، صدوقیوں نے یسوع کو پھنسانے کیلئے قیامت کے بارے میں یسوع سے ایک سوال پوچھا۔ اے استاد موسیٰ نے ہمارے لِئے لکھا ہے کہ اگر کسی کا بیاہا ہوا بھائی بے اولاد مر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی کو کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔چُنانچہ سات بھائی تھے اور وہ سب باری باری بے اولاد مر جائیں، پس قیامت میں وہ عورت اُن میں سے کس کی بِیوی ہو گی؟ کیونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی۔ ہمارے خداوند کا جواب ہمیں قیامت کے بعد کی ابدی حالت کے بارے میں کئی اہم باتیں سکھاتا ہے۔
یسوعؔ نے اُن سے کہا کہ اِس جہان کے فرزندوں میں تو بیاہ شادی ہوتی ہے۔ لیکن جو لوگ اِس لائق ٹھہریں گے کہ اُس جہان کو حاصل کریں اور مردوں میں سے جی اُٹھیں اُن میں بیاہ شادی نہ ہو گی۔ کیونکہ وہ پھر مرنے کے بھی نہیں اِس لِئے کہ فرِشتوں کے برابر ہوں گے اور قیامت کے فرزند ہو کر خدا کے بھی فرزند ہوں گے۔ لیکن اِس بات کو کہ مردے جی اُٹھتے ہیں موسیٰ نے بھی جھاڑی کے ذِکر میں ظاہر کیا ہے۔ چنانچہ وہ خداوند کو ابرہامؔ کا خدا اور اِضحاقؔ کا خدا اور یعقوبؔ کا خدا کہتا ہے۔ لیکن خدا مردوں کا خدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے کیونکہ اُس کے نزدِیک سب زِندہ ہیں۔
یسوع کے مطابق، روز قیامت، ہمارے بدن جلائے جائیں گے یعنی ہم جسمانی طور پر زندہ ہوں گے۔ لیکن اِس کے بعد ہماری زندگی پوری طرح تبدیل ہو جائے گی اور وہ دنیاوی تعلقات بھی جن سے ہم زندگی میں واقف ہیں۔ ہم فرشتوں کے برابر ہوں گے اور ہمیں قیامت کے فرزند کہا گیا ہے۔
جب تھسلنیکے کی کلیسیا کا ایک شخص اِس حوالے سے الجھن کا شکار تھا تو پولس نے وضاحت کی کہ جب یسوع دوبارہ آئے گا تو جو لوگ پہلے ہی آسمان پر خدا کے تخت کے سامنے ہیں، ان کے ساتھ کیا ہوگا (جیسا کہ مکاشفہ 4 سے 7 ابواب میں بیان کیا گیا ہے)۔ پولس رسول لکھتا ہے کہ
اَے بھائِیو! ہم نہیں چاہتے کہ جو سوتے ہیں اُن کی بابت تم ناواقف رہو تاکہ اوروں کی مانند جو نااُمید ہیں غم نہ کرو۔ کیونکہ جب ہمیں یہ یقین ہے کہ یسوع مر گیا اور جی اُٹھا تو اُسی طرح خدا اُن کو بھی جو سو گئے ہیں یِسُوع کے وسیلہ سے اُسی کے ساتھ لے آئے گا۔ چنانچہ ہم تم سے خداوند کے کلام کے مطابق کہتے ہیں کہ ہم جو زِندہ ہیں اور خداوند کے آنے تک باقی رہیں گے سوئے ہوؤں سے ہرگز آگے نہ بڑھیں گے۔ کیونکہ خداوند خود آسمان سے للکار اور مقرّب فرِشتہ کی آواز اور خدا کے نرسِنگے کے ساتھ اُتر آئے گا اور پہلے تو وہ جو مسیح میں موئے جی اُٹھیں گے۔ پھر ہم جو زِندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھائے جائیں گے تاکہ ہوا میں خداوند کا اِستقبال کریں اور اِس طرح ہمیشہ خداوند کے ساتھ رہیں گے۔ پس تم اِن باتوں سے ایک دوسرے کو تسلی دِیا کرو۔
اس لئے، وہ مقدسین جو مکاشفہ کے ابواب 4 سے 7 میں تخت کے سامنے دکھائے گئے ہیں، جب مسیح واپس آئے گا تو وہ جسمانی طور پر جی اُٹھیں گے۔ حتیٰ کہ ابھی، وہ پکار رہے ہیں، کہ اے مالک! اے قدوس و برحق ! کب تک؟ کیونکہ وہ اپنے جسموں کے جی اُٹھنے کا انتظار کر رہے ہیں (مکاشفہ 10:6)۔
آخرکار، جب ہم ابدی حالت کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمیں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ آسمان کوئی تخیلاتی یا غیر جسمانی جگہ نہیں ہے۔ 1 کرنتھیوں 22:15-28 میں پولس کہتا ہے کہ سب سے پچھلا دشمن جو نیست کیا جائے گا وہ موت ہے اور سب چیزیں مکمل طور پر یسوع مسیح کے زیر اختیار ہوں گی۔ پولس یہ بھی کہتا ہے کہ ہم قیامت میں ہمیشہ قائم رہنے والے اجسام کے ساتھ جی اُٹھیں گے جو ابدیت کے لائق ہوں گے (1 کرنتھیوں 35:15-57)۔ قیامت میں ہم وہ بن جائیں گے جو آدم کو بننا تھا یعنی جلالی بدن، جو نئے آسمان اور نئی زمین میں ہمیشہ زندہ رہیں گے جیسا کہ پطرس نے بیان کیا (2 پطرس 10:3-13)۔
مکاشفہ 9:21-27 میں یوحنا کو ہمارا ابدی گھر دکھایا گیا،نیا آسمان اور نئی زمین جہاں مقدسین خدا کے جلال کی حضوری میں رہیں گے۔ جی ہاں، آسمانی شہر کی سڑکیں سونے کی ہیں اور یہ قیمتی جواہرات سے بھرا ہوا ہے،نئے یروشلیم کے ناقابل بیان جلال کو دنیاوی خوبصورتی اور دولت سے تشبیہاً ظاہر کیا گیا ہے۔ لیکن یوحنا کی تفصیل میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ مسیح کی کلیسیا، وہ دلہن جسے اس نے خود خریدا ہے، اپنے نجات دہندہ کے ساتھ وہاں موجود ہے۔ یوحنا لکھتا ہے، پھر اُن سات فرِشتوں میں سے جن کے پاس سات پیالے تھے اور وہ پچھلی سات آفتوں سے بھرے ہوئے تھے ایک نے آ کر مجھ سے کہا اِدھر آ۔ میں تجھے دلہن یعنی برّہ کی بیوی دِکھاؤں (مکاشفہ 9:21)۔ اور پھر یوحنا نے کچھ بہت ہی حیرت انگیز دیکھا۔
اور میں نے اُس میں کوئی مقدِس نہ دیکھا اِس لِئے کہ خداوند خدا قادِرِ مطلق اور برّہ اُس کا مقدِس ہیں۔ اور اُس شہر میں سورج یا چاند کی روشنی کی کُچھ حاجت نہیں کیونکہ خدا کے جلال نے اُسے روشن کر رکھّا ہے اور برّہ اُس کا چراغ ہے۔ اور قومیں اُس کی روشنی میں چلیں پھریں گی اور زمین کے بادشاہ اپنی شان و شوکت کا سامان اُس میں لائیں گے۔ اور اُس کے دروازے دِن کو ہرگز بند نہ ہوں گے (اور رات وہاں نہ ہو گی)۔ اور لوگ قوموں کی شان و شوکت اور عزّت کا سامان اُس میں لائیں گے۔ اور اُس میں کوئی ناپاک چیز یا کوئی شخص جو گھنونے کام کرتا یا جھوٹی باتیں گھڑتا ہے ہرگز داخل نہ ہو گا مگر وہی جن کے نام برّہ کی کتابِ حیات میں لِکھے ہوئے ہیں۔
مخلصی کی تاریخ کا یہ وسیع منظر ہمیں تخلیق سے لے کر انسان کے گناہ میں گرنے تک اور پھر مسیح میں حاصل ہونے والی مخلصی تک لے جاتا ہے۔ لیکن اس کہانی کا اختتام ایک شاندار منظر پر ہوتا ہے جو اس جلال کی جھلک پیش کرتا ہے جو ہمارے سامنے ہے۔ ہم نجات یافتہ ہیں اور قیامت کے دن دائمی اور ہمیشہ قائم رہنے والے جسموں کے ساتھ جی اُٹھیں گے اور اب جلال کی حالت میں ہمیشہ کیلئے خدا کی حضوری میں زندگی گزاریں گے۔
اس لئے ہمیں اس دن کا بے صبری سے انتظار کرنا چاہیے اور جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوع کو تکتے رہیں جس نے اُس خوشی کے لِئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پرواہ نہ کر کے صلیب کا دکھ سہا اور خدا کے تخت کی دہنی طرف جا بیٹھا۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.