The following article, Good Works and the Christian Life, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
نیک اعمال اور مسیحی زندگی
تصدیق اور تقدیس کے عقائد کے ساتھ نیک اعمال کا موضوع بھی جڑا ہوا ہے۔ اکثر لوگ جو ایمان کے ذریعے نجات کے عقیدے پر سوال اٹھاتے ہیں کہ اگر ہم صرف خدا کے فضل، ایمان اور مسیح کی وجہ سے نجات پاتے ہیں، تو پھر نیک اعمال کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے؟ پولس رسول نے روم میں مسیحیوں کے درمیان بھی ایسا ہی اعتراض سنا تھاجہاں اُس نے فرمایا ، پس ہم کیا کہیں؟ کیا گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ ہو؟ (رومیوں 1:6)۔
اس طرح کے سوالات اس تشویش سے پیدا ہوتے ہیں کہ اگر خدا کے فضل پر بہت زیادہ زور دیا گیا تو مسیحی سست اور خدا کی باتوں سے بے پروا ہو جائیں گے اور نیک اعمال کیلئے ضروری جوش و جذبے کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ آخر ان کاموں کو کرنے کی کیا ترغیب باقی رہ جاتی ہے جن کا حکم خدا اپنے کلام میں دیتا ہے اگر خدا کے سامنے ہمارا مقام دوسرے یعنی یسوع مسیح کے نیک اعمال پر منحصر ہے؟ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جیسا کہ ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر تصدیق کا عقیدہ درست ہے اور ہم مسیحی بننے کے بعد بھی راستباز ٹھہرائے گئے گناہ گار ہیں تو پھر نیک اعمال کیوں کرتے ہیں کیونکہ وہ اب بھی ہمارے گناہ سے آلودہ ہیں؟
پولس کا رومیوں 6 باب میں ان سوالات کا جواب بہت مؤثر ہے۔ جب اس پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ فضل پر زور دینے سے مسیحی اپنی زندگی کے بارے میں بے پروا ہو جاتے ہیں تو پولس کہتا ہے، ہرگز نہیں! رسول کی وضاحت بہت سادہ ہے۔ ہرگز نہیں۔ ہم جو گناہ کے اعتبار سے مر گئے کیوں کر اُس میں آیندہ کو زِندگی گذاریں؟ کیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے مسیح یسوعؔ میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا؟ پس موت میں شامل ہونے کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح مسیح باپ کے جلال کے وسیلہ سے مردوں میں سے جلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زِندگی میں چلیں (رومیوں 2:6-4)۔
اِس استدلال کے بعد کہ گناہ گاروں کو صرف ایمان سے راستباز ٹھہرایا جاتا ہے نہ کہ اعمال سے (رومیوں 21:3-28 کا گلتیوں 16:2 سے موازنہ کریں) رسول اس نکتے پر زور دے سکتا ہے کہ جو لوگ ایمان کے ذریعے راستباز ہیں وہ بھی گناہ کی وجہ سے مر چکے ہیں۔ مسیحی اب گناہ کے اختیار میں جینا نہیں چاہتے کیونکہ وہ مسیح کے ساتھ دفن ہو چکے ہیں اور مابعد نئی زندگی بسر کرنے کیلئے زندہ کئے گئے ہیں۔ نیک اعمال کرنے کی خواہش کو ختم کرنے کے بجائے صرف ایمان کے ذریعہ تصدیق کا عقیدہ اچھے کاموں کی بنیاد قائم کرتا ہے۔ جو لوگ راستباز قرار دیے گئے ہیں (یعنی جو گناہ سے مر چکے ہیں) وہ نئی زندگی میں چلیں گے اور تقدیس کے عمل کا آغاز کریں گے۔ نئی زندگی اور ہماری تقدیس نیک اعمال کرنے ( افسیوں 10:2 سے موازنہ کریں) اور ہمارے اندر روح کے پھل کی موجودگی (گلتیوں 16:5-26) سے ظاہر ہوتی ہے، یہ پھل خدا کی طرف سے ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے۔ جیسا کہ پولس نے کہا ہے، جس نے ہم میں نیک کام شروع کیا ہے وہ اُسے یسوع مسیح کے دِن تک پورا کردے گا (فلپیوں 6:1)۔
اس معاملے نے جس قدر تنازع پیدا کیا، پروٹسٹنٹ اقرارالایمان اور کیٹی کزم اس مسئلے پر کافی تفصیل سے گفتگو کرتے ہیں۔ مثلاً، ہائیڈل برگ کیٹی کزم میں نیک اعمال کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے۔ نیک اعمال حقیقی ایمان سے صادر ہوتے ہیں، خدا کی شریعت (کلام) کے مطابق اُس کے جلال کیلئے کئے جاتے ہیں۔ ہم نیک اعمال کسی اجر کے حصول کیلئے نہیں کرتے (سوال و جواب 91)۔ احکام عشرہ پر بات کرتے ہوتے کیٹی کزم اس بات پر زور دیتا ہے کہ مسیحیوں کو انہیں خدا کی مرضی کے اظہار کے طور پر سمجھنا چاہیے (سوال و جواب 92-114)۔ ہائیڈل برگ کیٹی کزم کے سوال نمبر 114 میں پوچھا گیا ہے کہ کیا وہ جو خدا کی طرف رجوع کر چکے ہیں اِن حکموں پر مکمل طور سے عمل کر سکتے ہیں؟
سوال 114 کے جواب میں صرف ایمان کی بنیاد پر تصدیق اور نیک اعمال کے درمیان تعلق کی بنیاد کو واضح کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے، نہیں۔ یہاں تک کہ مقدس ترین اشخاص نے بھی موجودہ زندگی میں اِس فرماں برداری کا تھوڑا سا آغاز کیا ہے۔ اِس لئے اُن کی زندگی کا حقیقی مقصد یہ ہے کہ وہ نہ صرف کچھ بلکہ خدا کے تمام احکام کے مطابق زندگی گزاریں۔
کیونکہ ہم سر سے پاؤں تک گنہگار ہیں اور چونکہ گناہ ہمارے وجود کے ہر پہلو میں ہمیں متاثر کرتا ہے (افسیوں 17:4-24، رومیوں 9:3-20، زبور 1:51-5 سے موازنہ کریں) حتیٰ کہ راستباز ہونے کے باوجود ہم گناہ گار رہتے ہیں (گلتیوں 17:5، رومیوں 21:7-24)۔ یہاں تک کہ ہم میں سے وہ لوگ جنہیں بہت زیادہ ایمان دیا گیا ہے اور جو خدا کی خوشنودی سے زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں، اب بھی گناہ گار ہیں۔ ہمارے اعمال ہماری گناہ گاری سے آلودہ رہتے ہیں اس لئے یسوع مسیح کے ساتھ متحد ہونے کے بغیر، تو یہ اعمال ہمیں نہ صرف سزا دلوائیں گے کیونکہ یہ گناہ سے بگڑے ہوتے ہیں اور حقیقت میں اچھے نہیں ہوتے۔
کیونکہ ہم اُسی کی کارِیگری ہیں اور مسیح یسوعؔ میں اُن نیک اَعمال کے واسطے مخلوق ہوئے جن کو خدا نے پہلے سے ہمارے کرنے کے لِئے تیار کیا تھا (افسیوں 10:2)۔ اس لئے ہر مسیحی (جو صرف ایمان کے ذریعے راستباز ٹھہرایا گیا ہے) خدا کے احکامات کی فرمانبرداری شروع کر دے گا، چاہے یہ فرمانبرداری کتنی ہی ہچکچاہٹ یا خامیوں کے ساتھ کیوں نہ ہو۔ یہ اس لئے نہیں کہ ہمارے اندر کوئی خاص روحانی طاقت ہے، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ کیونکہ جو تم میں نیت اور عمل دونوں کو اپنے نیک اِرادہ کو انجام دینے کے لِئے پیدا کرتا ہے وہ خدا ہے(فلپیوں 13:2)۔
چونکہ ہماری تقدیس بھی ہماری راستبازی کی طرح خالصتاً خدا کے فضل کا عمل ہے اس لئے وہ سب جو صرف فضل سے، صرف ایمان سے اور صرف مسیح کی خاطر راستباز ٹھہرائے گئے ہیں ( جیسا کہ کیٹی کزم میں بیان کیا گیا ہے)، خدا کے تمام احکام کے مطابق زندگی گزاریں گے۔ چونکہ ہمارے فرمانبرداری کی کوششیں (ہمارے گناہوں کی طرح) مسیح کے خون اور راستبازی سے ڈھانپ دی گئی ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ناکافی اور کمزور ترین اعمال بھی خدا کے نزدیک قابلِ قبول اور پسندیدہ ٹھہرتے ہیں۔
یہ جان کر ہمارے دل میں خدا کی فرمانبرداری کا جذبہ مزید بڑھ جاتا ہے۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.