Islaahi Kalisiya-e-Pakistan

The Fall of Adam | آدم کی گراوٹ

The following article, The Fall of Adam, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.

آدم کی گراوٹ

زیادہ تر امریکی دیانتداری کے ساتھ یہ سمجھتے ہیں کہ انسان اندر سے بنیادی طور پر اچھا ہےلیکن یہ ایک غلط فہمی ہے۔ جب ہم اپنے آپ کا دوسروں سے موازنہ کرتے ہیں تو اکثر ہم اپنے آپ کو بہتر محسوس کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگ ہم سے بہتر ہوں، لیکن پھر بھی ہم عام طور پر خود کو بہتر سمجھتے ہیں۔

یہ فرض کرنا کہ لوگ بنیادی طور پر اچھے ہیں، اس حقیقت کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیتا ہے کہ ہم ایک گناہ آلود نسل ہیں جو سزا کے حکم کے ماتحت ہیں اور موت اور ابدی سزا کے مستحق ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قیامت کے دن خدا میرا موازنہ کسی اور گناہ گار انسان سے نہیں کرے گا جو میری طرح ہے بلکہ وہ مجھے اپنی شریعت (خاص طور پر دس احکام) کے معیار کے مطابق پرکھے گا جو پاک، راست اور اچھی ہے (رومیوں 12:7)۔ اور جب خدا مجھے اپنی شریعت کے معیار سے پرکھے گا تو یہ واضح ہو جائے گا کہ آدم کی نسل میں سے ہونے کی بنا پر، میں بھی خدا کی کامل فرماںبرداری کے معیار پر پورا نہیں اتر سکتا۔ میں ایک گناہ گار ہوں۔ میں خدا کے سامنے مجرم ہوں۔ اور میں موت کی سزا کا مستحق ہوں۔

زیادہ تر لوگوں کیلئے، یہ مسئلہ فوری طور پر انصاف کا سوال پیدا کرتا ہے۔ کیا یہ منصفانہ ہے کہ خدا مجھے ایک ایسے معیار کے مطابق پرکھے جس پر میں پورا نہیں اتر سکتا؟ اس سوال کا جواب نہیں ہوگا اگر ہم اس سوال کو بغیر کسی بائبلی سیاق و سباق کے دیکھیں۔ بائبل مقدس سکھاتی ہے کہ آدم نہ صرف پہلا انسان تھا (جس سے تمام انسان جسمانی طور پر پیدا ہوئے ہیں) بلکہ آدم کو پاک ، بغیر گناہ کے اور خدا کے احکام کی اطاعت کرنے کی صلاحیت کے ساتھ پیدا کیا گیا تھا۔ آدم کو عدن کے باغ میں ایک امتحان کے لیے رکھا گیا تھا، جسے اعمال کا عہد کہا جاتا ہے، جس میں یہ شرط تھی، یہ کرو (شجر ممنوعہ کا پھل نہ کھاؤ) اور زندہ رہو یا درخت کا پھل کھاؤ اور مر جاؤ۔ آدم نے دوسری بات کا انتخاب کیا اور پوری نسلِ انسانی پر عہد شکنی کی سزا موت مسلط ہوگئی۔ بہت سے لوگ بینجمن فرینکلن کے مشہور مقولہ سے اتفاق کرتے ہیں کہ زندگی میں صرف دو چیزیں یقینی ہیں، موت اور ٹیکس، اور میں یہ اضافہ کرتا ہوں کہ یہ دونوں انسانی گناہ کا نتیجہ ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ موت انسانی فطرت کا حصہ نہیں تھی۔ یہ آدم کے گناہ کا نتیجہ ہے۔

جب آدم نے نیک و بد کی پہچان کے درخت سے پھل کھایا تو خدا نے فوراً اس عہد شکنی کی سزا صادر کی۔ اور آدم سے اس نے کہا چونکہ تو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اس درخت کا پھل کھایا جس کی بابت میں نے تجھے حکم دیا تھا کہ اسے نہ کھانا اس لئے زمین تیرے سبب سے لعنتی ہوئی۔ مشقت کے ساتھ تو اپنی عمر بھر اس کی پیداوار کھائے گا۔ اور وہ تیرے لئے کانٹے اور اونٹ کٹارے اگائے گی اور تو کھیت کی سبزی کھائے گا۔ تو اپنے منہ کے پسینے کی روٹی کھائے گا جب تک کہ زمین میں تو پھر لوٹ نہ جائے اس لئے کہ تو اس سے نکالا گیا ہے کیونکہ تو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائے گا (پیدائش 17:3-19)۔ کام مشقت بن گیا۔ زرخیز زمین میں کانٹے اور جھاڑیاں اُگنے لگیں۔درد زہ مزید بڑھ گیا۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آدم کو موت کی سزا سنائی گئی اور ہمیں بھی۔

عدن میں آدم ہمارے نمائندے کے طور پر موجود تھا۔ اس لئے ہم بھی خدا کے سامنے اسی طرح مجرم ہیں جیسے کہ ہم خود عدن میں موجود ہوتے اور خدا کی نافرمانی کرتے جیسے کہ آدم نے کی تھی۔ آدم کے گناہ کا قصور ہم سب پر محسوب ہوا (رومیوں 12:5 اور 18-19)۔ آدم کے گناہ نے ہمیں خدا کے سامنے مجرم قرار دیا اور ہم نے آدم سے گناہ آلود فطرت وراثت میں پائی ہے۔ ہماری گناہ کی رغبتیں اسی گناہ آلود فطرت کا نتیجہ ہیں (رومیوں 5:7)۔ ہم گناہ کرتے ہیں کیونکہ ہم گناہ کرنے کا انتخاب کرتے ہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ ہمیں گناہ کرنا پسند ہے۔ ہماری فطرت میں یہ ہے کہ ہم گناہ کریں۔ یہ تصور کہ ہم بنیادی طور پر اچھے ہیں اور کبھی کبھار غلطیاں کرتے ہیں، بالکل غلط ہے۔ بلکہ، ہم گناہ آلود لوگ ہیں اور ہماری فطرت میں موجود گناہ کو صرف خدا کے فضل کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔

بائبل مقدس یہ سکھاتی ہے کہ ہم فطرتاً اور اپنے اعمال کی بنا پر گناہ گار ہیں اور ہم کبھی بھی خدا کے سامنے بے گناہ نہیں تھے (زبور 5:51 اور 3:58)۔ پولس رسول افسیوں 1:2-3 میں فرماتے ہیں کہ ہم گناہ میں مردہ ہیں اور اسی وجہ سے فطرتاً غضب کے فرزند ہیں۔ افسیوں 17:4-19 میں پولس آدم کی گراوٹ کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں، اس لئے میں یہ کہتا ہوں اور خداوند میں جتائے دیتا ہوں کہ جس طرح غیر قومیں اپنے بیہودہ خیالات کے موافق چلتی ہیں تم آیندہ کو اس طرح نہ چلنا۔ کیونکہ ان کی عقل تاریک ہوگئی ہے اور وہ اس نادانی کے سبب سے جو ان میں ہے اور اپنے دِلوں کی سختی کے باعث خدا کی زندگی سے خارج ہیں۔ انہوں نے سن ہو کر شہوت پرستی کو اختیار کیا تاکہ ہر طرح کے گندے کام حرص سے کریں۔ رومیوں 9:3-20 میں پولس فرماتے ہیں کہ خدا کے حضور کوئی راست باز نہیں۔ ایک بھی نہیں اور ہم سب نے اس سے منہ موڑ لیا ہے ۔ آدم کی گراوٹ کے نتائج سنگین ہیں۔ ہم باغی ہیں اور کوئی اس کا طالب نہیں۔ ہم اس کی نظر میں ناراست ہیں۔ سب گمراہ ہیں سب کے سب نکمے بن گئے۔ ہم خدا سے الگ ہیں اور ہم اپنی گناہ آلود خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں بجائے اس کے کہ خدا کو خوش کریں۔

یہ سب کچھ آدم کے عدن میں نافرمانی کرنے کے نتیجے میں ہوا۔ کسی نے صحیح کہا ہے، آدم کی گراوٹ میں ہم سب نے گناہ کیا۔ آدم کے گناہ کی وجہ سے ہم گناہ آلود فطرت کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، ہم خدا کے سامنے مجرم ہیں، ہمارے اعمال اور خیالات گناہ سے آلودہ ہیں اور ہم موت کی سزا کے ماتحت ہیں۔ ہم اپنے آپ کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔

گناہ اور موت آدم کی گراوٹ کا نتیجہ ہیں۔ اگر ہم اس تلخ حقیقت کو نہیں سمجھتے تو ہم انجیل کی خوشخبری اور آدم ثانی یعنی خداوند یسوع کے ذریعے ہم پر ہونے والے فضل اور رحم کو نہیں سمجھ سکتے۔

مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر

مترجِم: ارسلان الحق


Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Bible Verse of the Day

May the LORD our God be with us, as He was with our fathers. May He not leave us nor forsake us.

Featuring

Discover more from Reformed Church of Pakistan

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Skip to content