The following article, The Law and the Gospel, is part of The Basics — An Introduction to Christian Doctrine by Dr. Kim Riddlebarger. It has been translated into Urdu and posted with permission.
شریعت اور انجیل
اکثر شریعت اور انجیل میں امتیاز کرنے کو لوتھری خاصیت سمجھا جاتا ہے لیکن یہ اصلاحی روایت میں بھی تسلیم کی گئی ہے۔ اصلاحی علما زکریاس ارسیناس (ہائیڈل برگ کیٹی کزم کے بنیادی مصنف) اور لوئیس برک ہاف (ممتاز ماہر علم الٰہی) نے بائبل مقدس کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے، شریعت اور انجیل۔ لوگ عموماً یہ سمجھتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ بائبل مقدس میں دو عہد ہیں، پرانا عہد نامہ شریعت کہلاتا ہے اور نیا عہد نامہ انجیل کہلاتا ہے۔ لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ شریعت اور انجیل میں تمیز کرتے وقت ہمارا مطلب یہ ہے کہ شریعت اور انجیل خدا کی طرف سے دیے گئے دو مختلف، لیکن گہرے طور پر جڑے ہوئے الفاظ ہیں جو دونوں عہود میں موجود ہیں۔
اس موقع پر اس کی ایک یا دو تعریفیں مددگار ہوں گی۔ شریعت وہ ہے جس کا خدا ہم سے تقاضا کرتا ہے (پیدائش 17:2، خروج 1:20-18) جبکہ انجیل وہ خوشخبری ہے جس میں خدا مسیح میں ہمیں وہ سب کچھ مفت بخش دیتا ہے جس کا تقاضا شریعت میں ہم سے کرتا ہے (رومیوں 9:5، 2 کرنتھیوں 17:5-21)۔ یہ شریعت عدن میں آدم کو دی گئی اور پھر کوہ سینا پر جب خدا نے بنی اسرائیل سے عہد باندھا اور جب احکام عشرہ دو تختیوں پر لکھے گئے اور خدا کے لوگوں کو دئے گئے (خروج 24)۔
انجیل اس بات کا پیغام ہے کہ خدا نے یسوع مسیح میں ہمیں ہمارے گناہوں سےنجات دینے کے لئے کیا کیا ہے۔ یہ خوشخبری ہے جو ہمیں خدا کے کلام سے سنائی جاتی ہے۔ اس خوشخبری کا آغاز پیدائش 15:3 میں ہوتا ہے جب خُدا نے وعدہ کیا کہ وہ آدم کو اُس لعنت سے نجات دلائے گا جو اُس پر اُس وقت آئی جب اُس نے اپنے خالق کی نافرمانی کی اور یوں پوری انسانیت گناہ اور سزا کے ماتحت ہوگئی۔ خدا نے وعدہ کیا کہ ایک نجات دہندہ کے ذریعہ شیطان کو شکست دی جائے گی اور ایک ایسا وقت آئے گا جب کوئی لعنت نہیں ہو گی (مکاشفہ 3:22)۔ شریعت وہ ہے جس کا خدا ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم کریں جبکہ انجیل وہ ہے جو خدا نے یسوع مسیح کے ذریعے ہمارے لئے کیا ہے۔ شریعت ہمیں حکم دیتی ہے کہ یہ کرو، لیکن انجیل ہمیں خوشخبری دیتی ہے کہ یہ کام مکمل ہو چکا ہے۔
اس امتیاز کی اہمیت اس وقت واضح ہو جاتی ہے جب ہم بائبلی تاریخ کا جائزہ لیتے ہیں۔ جب خدا نے آدم کو پیدا کیا اور اُسے عدن میں رکھا تو آدم کو خدا کے ساتھ ایک عہد کے تعلق میں پیدا کیا گیا تھا (جسے اعمال کا عہد کہا جاتا ہے)۔ آدم میں فطری طور پر خدا کے تمام احکام کی تعمیل کرنے کی صلاحیت موجود تھی جو آدم کی تمام نسل کے دلوں پر لکھے ہوئے ہیں کیونکہ ہم خدا کی صورت پر بنائے گئے ہیں (رومیوں 12:2-16)۔ یہ احکام اُس وقت تک ظاہر نہیں کیے گئے جب تک کہ خدا نے انہیں کوہ سینا پر اسرائیل کو نہیں دیا۔ سینائی عہد کے مندرجات میں ہم دیکھتے ہیں کہ پرانے عہدنامے میں شریعت اور انجیل دونوں موجود ہیں۔
جب خدا نے کوہ سینا پر اسرائیل سے اپنا عہد باندھا تو جو کچھ انسانی دلوں پر لکھا گیا تھا، وہ اب سب کے سامنے ظاہر کیا گیا تاکہ وہ اسے دیکھیں اور اس کی فرماںبرداری کریں۔ دس احکام کو اخلاقی شریعت کہا جاتا ہے کیونکہ یہ خدا کی اُس عالمگیر مرضی کی عکاسی کرتے ہیں جو اس نے ہر انسان کے دل میں رکھی ہے (رومیوں 14:2)۔ ان احکام کی نافرمانی کرنے پر عہد کی لعنتیں اُن تمام لوگوں پر نازل ہوں گی جو ان کی نافرمانی کریں گے (رومیوں 19:3-20)۔ اگر ہم ایک بھی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو گویا ہم تمام احکام کو توڑنے کے مرتکب ہوتے ہیں (یعقوب 10:2)۔
اسی وقت ، خدا نے ایک خیمہ کے منصوبے کو ظاہر کیا (جہاں خدا اپنے لوگوں کے درمیان موجود ہوگا, خروج 9: 25)، موسیٰ کو عہد کے درمیانی کے طور پر مقرر کیا (خروج 15:3) اور اور قوم کو کہانت عطا کی جس میں گناہ کے جرم سے نمٹنے کے لئے جانوروں کی قربانیاں شامل تھیں۔ یہ سب یسوع مسیح کی صلیب پر موت سے قبل فضل کے عہد کے نشان ہیں جو یسوع مسیح کی آمد کی طرف اشارہ کرتے ہیں (عبرانیوں 1:8-13)۔
اگرچہ احکام عشرہ خدا کی مرضی کی عکاسی کرتے ہیں اور فرماںبرداری کرنے والوں کیلئے برکتوں کا وعدہ کرتے ہیں جبکہ نافرمانی کرنے والوں کیلئے لعنتوں کا، یہ شریعت اسرائیل کو ایک عہد کے تناظر میں دی گئی ہے۔ اس عہد میں خدا نے لوگوں کے گناہوں کی معافی کا ایک ذریعہ فراہم کیا ہے، یعنی قربانیاں جو کہ ان کے گناہوں کی سزا سے نجات دلانے کیلئے ہیں۔ اسی دوران میں یہ احکام یسوع مسیح کی آمد کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں جو کہ اسرائیل کا عظیم ترین، آخری نبی، تمام دنیا کا فاتح بادشاہ اور فضل کے عہد کا درمیانی ہے۔ شریعت اور انجیل کو الگ الگ سمجھنا ضروری ہے مگر یہ اکثر ایک ساتھ ہی ظاہر کی جاتی ہیں۔ احکام کا مقصد خدا کے لوگوں کو ان کے گناہوں کے جرم کا احساس دلانا ہے (جیسے کہ گلتیوں 10:3-14 میں بیان کیا گیا ہے) جبکہ یہ انہیں یسوع مسیح کی آمد کیلئے بھی تیار کرتے ہیں جو کہ ان کا مسیح اور نجات دہندہ ہے۔
جیسا کہ پولس کہتا ہے، کیونکہ شریعت کے اعمال سے کوئی بشر اُس کے حضور راست باز نہیں ٹھہرے گا۔ اِس لِئے کہ شریعت کے وسیلہ سے تو گناہ کی پہچان ہی ہوتی ہے (رومیوں 20:3) جبکہ انجیل اس بات کا پیغام ہے کہ یسوع مسیح نے ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات دینے کیلئے کیا کیا ہے (1 کرنتھیوں 1:15-8 سے موازنہ کریں)۔ شریعت کی فرماںبرداری کریں اور انجیل کو ایمان سے قبول کریں۔ انجیل یہ اعلان کرتی ہے کہ خدا نےگناہ گاروں کو ان کے گناہ کے جرم اور نتائج سے بچانے کے لئے کیا کچھ کیا ہے (رومیوں 14:10-17)۔ شریعت اِس کی مذمت کرتی ہے اور اس کی شرائط کی فرماںبرداری کرنے کی قوت نہیں دیتی۔ انجیل اعلان کرتی ہے کہ شریعت اب ان لوگوں کی مذمت نہیں کرتی جو یسوع پر بھروسہ کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی دل میں ایمان پیدا کرتی ہے۔ ہم صرف انجیل کی فرماںبرداری اس معنی میں کرتے ہیں کہ ہم انجیل پر ایمان لاتے ہیں (یوحنا 28:6-29)۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ چونکہ انجیل ایمان پیدا کرتی ہے (رومیوں 17:10)، یہی وجہ ہے کہ یہ انجیل کی منادی ہے جو خدا کے لوگوں کو پاک زندگی گزارنے کی طرف راغب کرتی ہے (افسیوں 8:2-10، فلپیوں 2:3-14)۔ شریعت پاک، راست اور اچھی ہے (رومیوں 12:7) لیکن چونکہ ہم گناہ گار ہیں، جب شریعت کی منادی کی جاتی ہے تو یہ ہمیں مزید گناہ کرنے کی ترغیب دیتی ہے (رومیوں 5:7-12)۔ لیکن جب ہم یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان کے ذریعہ اس کے ساتھ متحد ہو جاتے ہیں (گلتیوں 17:5) تو ہم اپنے گناہوں کے ساتھ جدوجہد کریں گے، ہمیں احساس ہوگا کہ ہم خدا کے احکامات پر عمل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور پھر شریعت کی تعمیل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں (رومیوں 22:7-23 سے موازنہ کریں)۔
شریعت کے مندرجات اس وقت تک نہیں بدلتے جب تک ہم ایمان کے ذریعے راستباز نہیں ٹھہرائے جاتے۔ بلکہ، جو چیز بدلتی ہے وہ ہمارا شریعت کے ساتھ تعلق ہے۔ جب ہم مسیح کے نہیں تھے تو شریعت ہمارے خلاف تھی اور ہمیں مجرم قرار دیتی تھی کیونکہ ہم اسے پورا نہیں کر سکتے تھے۔ شریعت اپنی لعنت ہم پر عائد کرتی ہے۔ لیکن جب ہم انجیل میں پیش کردہ مسیح پر ایمان لاتے ہیں تو ہم شریعت اور اس کی لعنت کے اعتبار سے مر جاتے ہیں اور یکا یک ہم خدا کے احکام کیلئے زندہ ہو جاتے ہیں جو اب ہم پر خدا کی مرضی کو ظاہر کرتے ہیں اور یہ کہ ہم اس کی خوشنودی کیلئے کیا کر سکتے ہیں (زبور 1:1-2)۔
یہی وجہ ہے کہ علمائے قدیم درست تھے جب انہوں نے کہا کہ شریعت گناہ کی استاد بھی ہے اور شکرگزاری کا اصول بھی۔ اگر ہم شریعت اور انجیل کے فرق کو واضح طور پر نہیں سمجھیں گے تو ہم انجیل کو سمجھنے میں ناکام رہیں گے اور اس حقیقت کو بھی کہ خدا نے یسوع مسیح میں ہمارے گناہوں سے نجات کیلئے سب کچھ کیا ہے۔
مصنف: ڈاکٹر کِم رِڈلبارجر
مترجِم: ارسلان الحق
Discover more from Reformed Church of Pakistan
Subscribe to get the latest posts sent to your email.